Episode 6 - Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif
قسط نمبر 6 - کرن کرن سورج - واصف علی واصف
جو اِنسان اپنی ذات کے ساتھ مُخلص نہیں ‘وہ دُوسروں کے ساتھ کیا مخلص ہو گا۔ اُسی کومُخلص دوست ملیں گے‘ جو خود دوستوں سے مُخلص ہو۔جھوٹے کے لیے یہ سماج جھوٹا اور سچّے کے لیے سچّاہے۔جو اِنسان اپنے ساتھ مُخلص نہیں‘ وہ ضمیر کی آواز سے فرار حاصل کرنے کے لیے دُنیاوی مشاغل میں خود کو مصروف کرتا جاتا ہے تا کہ اُسے سکون وراحت ملے۔ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ جن مادّی اشیا کو اکٹھا کر کے وہ کبھی خوشی محسوس کرتا تھا‘اب اُنہیں حاصل کرنے کے بعد بھی خوشی نہیں ملتی۔ اُس کی رُوح بے چین رہتی ہے۔ایسی حالت میں اگر وہ اپنی ضرورت سے زائد روپے پیسے اور دُوسری اَشیا کو اللہ کی مخلوق میں تقسیم کرنا شروع کر دے ‘تو رُوح کی خوشی اور سکون لوٹ آئے گا۔
#####
سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ نیک لوگ فی سبیل اللہ اکٹھے ہو جائیں۔
(جاری ہے)
علما و مشائخ اکٹھے ہو جائیں۔جب تمام جماعتیں اکٹھی ہو گئی تھیں‘ تو نظامِ مصطفےٰ ﷺ وہیں قائم ہو گیا تھا۔
الگ ہو گئے‘ توسفر طویل ہونے لازمی ہیں۔اِسلام میں سب سے بڑی نیکی اِجتماع ہے۔اِختلاف مٹاؤ۔جیسے بکھرے ہو ‘ویسے سِمٹو۔کلمہٴ طیب ہی کلمہٴ توحید ہے۔کلمے کی وَحدت سے ایک بار پھر وہ زمانہ آ سکتا ہے‘ جس کا سب کو اِنتظار ہے۔ہم خود اپنی راہ میں رکاوٹ ہیں۔توحید‘جہاں اللہ کی وحدانیّت ہے‘ وہاں مِلّت کی وحدت کا بھی نام ہے۔ ع یہی توحید تھی جس کو نہ تو سمجھا‘نہ میں سمجھا
#####
ہرمبلغ کو یہ سوچنا چاہیے کہ جو آدمی اُسے پسند نہیں کرتا ‘وہ اُس کے دِین کو کیسے پسند کرے گا۔دِین کو پسندیدہ ظاہر کرنے کے لیے اپنا عمل پسندیدہ بناؤ۔اپنی شخصیت پسندیدہ بناؤ۔دُوسرے کا مزاج،اُس کی عقل ،اُس کی ضرورت کو سمجھ کر اُس کو تبلیغ کرو۔ناسمجھ کے ہاتھ میں صداقت کی لاٹھی ‘دُوسروں کو بدظن کر دے گی۔
#####
اِسلام نے مسلمان کو زِندگی اور زِندگی کے لوازمات کا امین بنایا ہے۔ مسلمان اُن نعمتوں کا محافظ ہے جو اللہ کریم نے اُسے عطا فرمائیں۔یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے باطنی اور ظاہری وجود کی حفاظت کریں۔باطنی وجود کی حفاظت کا مطلب ‘ خیال کی حفاظت،اِیمان کی حفاظت ،اِحساس کی حفاظت، فِکر و ذِکر کی حفاظت اور غم اور خوشی کی حفاظت ہے۔ظاہری وجود کی حفاظت بھی ضروری ہے۔اپنے وجود کی سرحد کا اِنسان خود ہی محافظ ہے۔ہمیں احتیاط کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ کچھ بھی ہمارے وجود میں شامل یا ہمارے وجود سے جدا نہ ہو ‘مگر اللہ کے حُکم سے۔اِس طرح ہم اپنی حفاظت کر کے اِسلام کی حفاظت کر سکتے ہیں۔اصل میں مسلمان کی حفاظت ہی اِسلام کی حفاظت ہے۔
#####
کسی شے سے اُس کی فطرت کے خلاف کام لینا ظلم ہے۔
#####
حُسن‘عشق کا ذوقِ نظر ہے اور عشق‘ قربِ حُسن کی خواہش کا نام ہے۔
#####
اللہ کے ذِکر کے بغیر اِطمینانِ قلب میسّر نہیں آسکتا۔جس عمل سے اِطمینانِ قلب میسّر آئے‘ وہ عمل بھی ذِکر کا حِصّہ ہے۔جس مقام یا اِنسان کے قُرب سے اِطمینانِ قلب حاصل ہو ‘وہ مقام اور اِنسان بھی اللہ کے ذِکر سے متعلق ہے۔مثلاً ذِکر سے اِطمینان ہے تو ذاکر سے بھی اِطمینان ملے گا اور مقامِ ذکر بھی باعثِ اِطمینانِ قلب و جاں ہو گا۔یوں کہیے کہ خانہ کعبہ کی زیارت،مدینہ منورہ کی حاضری ،کربلا ئے مُعلّٰے کی حاضری ،بزرگانِ دین کے آستانوں کی حاضری،اپنے مشائخِ عظام کے درِدولت پر حاضری ‘سب ہی اِطمینان کے ابواب ہیں،اور یہ سب ذکرِ اِلٰہی کی عظیم منزل کے عظیم راستے کے مقامات ہیں۔نیت اللہ ہو‘ سارا سفر اللہ کا ذِکر ہے۔
#####
طریقت کے تمام سلاسل اپنے اپنے انداز میں بالکل صحیح ہیں ‘لیکن مِلّتِ اِسلامیہ کی فلاح اِسی میں ہے کہ وہ ایک عظیم وَحدت بن کر اُبھرے۔مسلک اِسلام سے ہے‘اِسلام نہیں۔اِسلام‘ اِسلام ہے۔
#####
کسی بڑے کام کو شروع کرنے سے پہلے اُس کے لیے قوی جواز اور قوی دلیل کا ہونا ضروری ہے۔سفر پر جانا ہو تو پہلے جانے والے مسافروں سے حالاتِ سفر معلوم کر لینا ضروری ہے۔دریا ‘کشتی کے ذریعے بھی عبور کرناہو تو تیرنے کاعلم جاننا بہتر ہوتاہے۔بڑے کام کے لیے بڑی دلیل ضروری ہے۔ہر کام ‘ہر آدمی کے لیے نہیں۔علم کا راستہ طے کرنے والے اور طرح کے لوگ ہوتے ہیں‘تعلیم حاصل کرنے والے اور… گھروں میں رہنے والے اور ہیں‘سفر اختیار کرنے والے اور۔ اللہ کی راہ میں نکلنے والے اور ہیں اور اُن کا راستہ روکنے والے اور۔قوی دلیل جذبہٴ شہادت تھا۔سجدہٴ شبیر تھا۔بڑا کام تھا،بڑی دلیل تھی،بڑاجواز تھا‘بڑا نتیجہ ہے۔بڑی بات ہے۔
#####
قول ہے کہ دِل کے دروازے پر دَربان ہو کر بیٹھ رہو۔یہ دیکھو !تمہارے دِل میں کون سی خواہش داخل ہو رہی ہے ،کونسا جذبہ اُبھر رہا ہے۔جو خواہشات فانی دُنیا سے متعلق ہوں‘اُن کو دِل میں نہ آنے دو،جو جذبہ غیر اللہ کے لیے ہو‘اُسے دِل میں بند رہنے دو۔
#####
خیر اور شر ‘اللہ کی طرف سے ہے …اِس وضاحت کے ساتھ کہ خیر‘اللہ کے قُرب کی دلیل ہے اور شر‘اللہ کی ناراضگی کا سبب۔خیر اور شر کا اللہ کی طرف سے آناایسے ہی ہے ‘جیسے زندگی اور موت اللہ کی طرف سے ہے۔ہم زندگی کو پسند کرتے ہیں،موت سے بچنے کی تدابیر کرتے ہیں۔دِن اور رات بھی اللہ کی طرف سے ہے۔عزّت اور ذِلّت بھی اللہ کی طرف سے۔ہم عزت کے طالب ہیں،ذِلت سے بچتے ہیں۔شر پسند اِنسان یہ جواز نہیں دے سکتا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ہمیں آگاہ کیا جا چُکا ہے کہ کون سا راستہ کِدھر کو جاتا ہے اور کون سا عمل کیا نتیجہ برآمد کرتا ہے۔ خیر وشر کامعرکہ ہوتا ہی رہتا ہے۔شر کو شکست ہو جائے تو معافی مانگ کر خیر کے دامن میں ہی پناہ لے لیتا ہے۔خیر اور شر کا وجود کبھی ہمیشہ کے لیے ختم نہیں ہو سکتا۔یہ کشمکش جاری رہتی ہے‘اِنسان کے اندر اور اِس سے باہر۔خیر طلبی ‘اللہ کی مہربانی ہے اور شرہمارے نفس کی تمنّا۔ہم اپنے اِرادوں کو احکامِ الٰہی کے تابع کردیں تو یہ کشمکش ختم ہو جاتی ہے یا کم اَز کم ہو جاتی ہے۔خدا ہمیں اپنے نفس کے شر سے بچائے۔ (آمین)
#####
آرزو کا پیدا ہونا فطری بات ہے۔اِنسانوں میں آرزوئیں پیدا ہوتی ہی رہتی ہیں۔کوئی آرزو‘شکستِ آرزو تک سفر کرتی ہے۔کوئی آرزو ‘اِنسان کو بے نیازِ آرزو کر دیتی ہے۔کوئی آرزو ‘اُسے کوبکو پھراتی ہے۔کوئی آرزو ‘اُس کو اپنی ذات کے رُو برو لاتی ہے اور کبھی کوئی آرزو ‘اُسے خوش قسمتی سے سُر خرو کر دیتی ہے۔کون سی آرزو کیا کرتی ہے‘اِس کا علم اِنسان کو ہونا چاہیے ،ورنہ آرزو‘ جِگر کا لہو بن کر خون کا آنسو بنے گی۔
#####
جو لوگ اللہ کی تلاش میں نکلتے ہیں‘ وہ اِنسان تک ہی پہنچتے ہیں۔اللہ والے اِنسان ہی تو ہوتے ہیں۔
#####
سب سے بڑا بد قسمت اِنسان وہ ہے ‘جو غریب ہو کر سنگدل رہے۔
#####
حضورِ اکرم ﷺ کو کائنات کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔ہم پر فرض ہے کہ حضورِ اکرم ﷺ کا اندازِ رحمت سب مخلوق تک پہنچائیں‘اِسلام خود ہی پہنچ جائے گا۔ دُنیا کو جب رات کی تاریکی کے بعد روشنی میسّرآتی ہے تو اُس کی نظریں خود بخود سورج کی طرف اُٹھ جاتی ہیں۔سورج کا دِین روشنی ہے ‘اپنے آپ کو منوانا نہیں۔
#####
اللہ کی کتاب میں غور کرو۔ایمان والوں کو دعوت ہے کہ اِس کتاب سے راہِ ہدایت حاصل کریں۔اِس کتاب میں منفعت ہی منفعت ہے۔جن اِداروں نے اللہ کی کتاب کو چھاپ کر بیچا ہے‘اُن سے کوئی اللہ والا‘اللہ کے نام کی رائلٹی مانگے۔ اِتنی رائلٹی ہو گی کہ آئندہ قوم کو پڑھنے کے لیے قرآنِ پاک مفت ملے گا۔سونے چاندی کی تاروں میں لکھے ہوئے قرآن سے بہتر ہے ‘وہ قرآن جو ایک غریب نابینا بچّے کے دِل میں محفوظ ہے۔قرآن کے ماڈلوں پر خرچ کرنے کی بجائے‘ قرآن پڑھنے والے اور پڑھانے والے اِداروں کی مدد کی جائے۔
Chapters / Baab of Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif

بات ہے رسوائی کی
Baat Hai Ruswai Ki

تہی داماں
Tahi Daman

مسکراہٹ
Muskrat

جوہری قیمت
Johri Qiyamat

دائرہ
Daira

زندہ تاریخ
Zinda Tareekh - Living History

جہنم کے اُس پار
Jahannum Kay Us Paar

محمدرضاشاہ پہلوی
Mohammed Reza Shah Pahlavi
NovelAfsaneIslamicHistoryTravelogueAutobiographyUrdu LiteratureHumorousPoliticsSportsHealthPersonalitiesColumn And ProseSend Your Books & Requests