Episode 11 - Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif

قسط نمبر 11 - کرن کرن سورج - واصف علی واصف

قرآن بھی وہی،شریعت بھی وہی ،اللہ بھی وہی ،اللہ کے حبیب ﷺ بھی وہی، سُورج چاند ستارے وہی ،پیدائش و موت بھی وہی ‘پھر زندگی وہ نہیں،سماج بدل گیا۔غور کریں کہ کیا چیز بدل گئی ہے۔اب سکون اور خوشی کس طرح حاصل ہو‘ اِس زمانے میں،اِس زمانے کے اِنسان کو،اِسی زندگی میں۔کتابیں پڑھنے کی بات نہیں‘ غور کرنے کی بات ہے۔زندگی کافرانہ تہذیب میں ڈھل رہی ہے‘ نتیجہ اِسلامی کیسے ممکن ہو۔
بچوں کو انگریزی سکول میں پڑھاتے ہو‘ اور اُن سے توقع کیا رکھتے ہو۔ تضادات کی زندگی میں سکون محال ہے۔
#####
اِنسان کا دل توڑنے والا شخص‘ اللہ کی تلاش نہیں کر سکتا۔
#####
حضور ﷺ کی بات پر کسی اور بات کو فوقیت دینا ایسے ہے جیسے شِرک۔
#####
اِنسان جتنی محنت خامی چھپانے میں صَرف کرتا ہے‘اُتنی محنت میں خامی دُور کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

#####
گُرو کی بات ہی گُر ہے۔گُرو سے تعلق”علم“ ہے۔گُرو کی خوشی فلاح ہے، گُروکی ناراضگی…سے بچنا چاہیے۔
#####
گُرو کی بات پر ایسے یقین کرو جیسے ایک معصوم بچہ اپنے ماں باپ کی بات پر یقین کرتا ہے۔اِس بے یقینی کے دَور میں یقین کا حاصل ہونا کرامت سے کم نہیں۔
#####
دوسروں کی خامی‘ آپ کی خوبی نہیں بن سکتی۔
#####
اگر سکون چاہتے ہو ‘تو دُوسروں کا سکون برباد نہ کرو۔
اللہ سے معافی چاہتے ہو‘ تو لوگوں کو معاف کر دو۔اللہ کااِحسان چاہتے ہو ‘تو لوگوں پر اِحسان کرو۔نجات چاہتے ہو‘ تو سب کی نجات مانگو۔
#####
جب آنکھ دِل بن جائے‘ تودِل آنکھ بن جاتا ہے۔
#####
راہِ طریقت میں جس شخص کو اپنا رہبر،شیخ،گُرو،مرشد،پِیر یا ہادی سمجھے‘اُس کے حکم کو بِلا چُون و چرا‘بخوشی تسلیم کرے۔کوئی راہ‘ بغیر راہبر کے طے نہیں ہوتی۔
صحبت ِ شیخ ‘ذریعہٴ علم ہے،طرزِ عمل ہے اور وسیلہٴ نجات ہے۔
#####
سیفُ اللہ،یدُاللہ،عبداللہ،بیت اللہ،رسول اللہ،ولی اللہ، غیراللہ، ماسِوا اللہ، حدودُ اللہ‘ سب کی سمجھ آتی ہے۔ وَجْہُ اللّٰہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟
#####
کوئی ایسی چیز اِستعمال نہ کی جائے‘جس سے اِنسان کا ذہن نارمل حالت کے علاوہ ہو جائے۔مُسکّن اور مُنشّی اشیا سے پرہیز‘ جسمانی اور روحانی صحت کے لیے ضروری ہے۔
#####
کشتی ڈوبنے لگے تو اُس میں سوار لوگوں کو خود ہی اللہ یاد آ جاتا ہے۔
#####
غم‘ باعث ِ عروج بھی ہے اور باعث ِزوال بھی۔
#####
ہم روپیہ اِس لیے کماتے ہیں کہ زندگی گزار سکیں 
اور زندگی اِس لیے گزارتے ہیں کہ پیسہ کما سکیں۔
#####
حیات فی نفسہ ‘مقصد ِحیات نہیں۔مقصد ِ حیات تو حیاتِ جاوِداں ہے۔
#####
ہم بوجھ اُٹھائے پھِرتے ہیں‘دُوسروں کا…اور پھِر کچھ دُور جا کر ہم سارے بوجھ اُتار پھینکتے ہیں اور خاموشی سے کسی نامعلوم دُنیا میں گُم ہو جاتے ہیں۔
#####
توبہ کے بعد گناہ کی یاد بھی گناہ ہے۔
#####
زندگی خدا سے ملی ہے‘خدا کے لیے اِستعمال کریں۔
دولت‘ خدا سے ملی ہے‘خدا کی راہ میں اِستعمال کریں۔
#####
طالبِ علم مُلک کے وارث ہوتے ہیں۔
#####
حُبّ ِ دُنیا ظُلمت ہے،حُبّ ِ آخرت نور۔ظلمات فنا ہے،نور بقا۔فنا سے بقا کا راستہ لینے کے لیے اللہ کا فضل مانگیں۔اللہ کا فضل‘ اللہ کے حبیب ﷺ کی محبت ہے۔
#####
جسم کے کسی حِصّے میں تکلیف ہو‘سارے جسم میں درد ہوتا ہے،خیال کا کوئی حِصّہ زخمی ہو‘ تو تمام خیال پراگندہ ہو گا۔
اِیمان کا کوئی جُزواگر کمزور ہوا‘ تو سارا اِیمان کمزور ہو جائے گا۔صحت ‘ مکمل جسم کی صحت کا نام ہے ،اِیمان‘ مکمل اِیمان کا نام ہے۔
#####
سب سے پیارا اِنسان وہ ہوتا ہے جس کو پہلی ہی بار دیکھنے سے دِل یہ کہے: ”مَیں نے اِسے پہلی بار سے پہلے بھی دیکھا ہوا ہے۔“
#####
حرام مال اِکٹھا کرنے والا اگر بخیل بھی ہے ‘تو اُس پردوہرا عذاب ہے۔
#####
علم سے پہلے کا زمانہ‘جہالت کا دَور کہلاتا ہے۔
#####
کسی کے اِحسان کو اَپنا حق نہ سمجھ لینا۔
#####
کائنات میں حضورِ اَکرم ﷺ کی ذاتِ گرامی واحد ذات ہے جن کی خدمت میں ہدیہٴ نعت ہمیشہ ہی پیش کیا جاتا رہا ہے۔دُنیا میں کسی اِنسان کی کبھی اتنی تعریف نہ ہوئی ہے‘ نہ ہو گی …اللہ،اللہ کے فرشتے،اللہ کے بندے سب ہی تعریف کرتے ہیں‘ اللہ کے حبیب ﷺ کی۔
”سُبحَانَ اللّٰہ مَا اَحسَنَکَ“ 
#####
توبہ منظور ہو جائے تو وہ گناہ دوبارہ کبھی سرَزد نہیں ہو سکتا۔
#####
لطیف رُوحیں مجلس میں لطافت پیدا کرتی ہیں اور کثیف‘کثافت۔
#####
اگر آرزو ہی غلط ہو تو حسرتِ آرزو‘تکمیلِ آرزو سے بہت بہتر ہے۔
#####
گناہ کسی بدی کے ہو جانے کا نام ہے۔ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ اِنسان اُن اِرادوں کے پورا نہ ہونے کا بھی شُکر ادا کرتا ہے ‘جو غلط تھے۔
#####
اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کی محبت کو زندگی اور زندگی کی ہر دُوسری محبت سے افضل جاننا چاہیے۔
#####
نعمت کا شُکر‘ یہ ہے کہ اُسے اُن کی خدمت میں صَرف کیا جائے‘
جن کے پاس وہ نعمت نہیں۔
#####
وہ اِنسان جھوٹا ہے جو حق گوئی کے موقع پر خاموش رہے یا ایسی بات کہے جس سے اِبہام پیدا ہو۔
#####
آسمان کے کروڑوں ستاروں کو بیک وقت دیکھنے والی آنکھ اپنے آپ کو نہیں دیکھ سکتی۔
شَیخ ہی وہ آئینہ ہے ‘جو ہمیں ہمارے ساتھ متعارف کراتا ہے۔عین ممکن ہے کہ ہم جس چیز پر آج خوش ہو رہے ہیں‘ہمارے لیے مصیبت کا باعث ہو ‘اور جس چیز پر آج افسوس کر رہے ہیں‘کل ہمارے لیے یہی خوش قسمتی کا باعث ہو۔شَیخ‘ ہماری پسند اور نا پسند کی اِصلاح کرتا ہے اور دِین کی راہ ‘محبت کے ذریعے ہم پر آسان فرماتا ہے۔مُرشد‘اِرشاد کے بغیر بھی ہماری اِصلاح کر سکتا ہے۔
#####
زِندگی میں ہمارے نام اور لباس مختلف ہوتے ہیں۔ امیر، غریب، چھوٹا، بڑا، افسر،ماتحت، ڈاکٹر، انجینئر، اُستاد،شاگرد وغیرہ‘لیکن مرنے کے بعد ہم سب کا صرف ایک ہی نام رہ جاتا ہے: ”میّت“ ۔
#####
اِنسان جس کیفیّت اور عقیدے میں مرے گا‘اُسی میں دوبارہ اُٹھایا جائے گا۔دُعا کریں کہ وقت ِ رُخصت کلمہ نصیب ہو۔

Chapters / Baab of Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif