Episode 9 - Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif
قسط نمبر 9 - کرن کرن سورج - واصف علی واصف
کتابِ فطرت کا مطالعہ کریں…غور سے…فِکر کے ساتھ۔مشرق سے نکلنے والا سورج کتنے عظیم اِنقلاب کا پیغام لاتا ہے۔سنّاٹے گونجنے لگتے ہیں۔ تاریکیاں چھُپ جاتی ہیں۔رنگ رنگ کے پھُول کھِلتے ہیں۔تازہ ہو اکے جھونکے ، پرندوں کے چہچہے ‘اور سب سے بڑھ کر یہ عظیم شاہکار‘یعنی اِنسان خواب سے بیدار ہوتاہے۔ پھر وہی دُنیا،وہی رونق،زندگی کے زمزمے،موت کے مناظر، محبت، نفرت‘ ہر طرف کچھ نہ کچھ ہونے لگتاہے۔ایک عظیم پیغام‘بیداری کا،عمل کا،حصولِ معاش کا،چیونٹی سے لے کر شاہین تک،لومڑی سے شیر تک،غریب سے اَمیر تک‘ سب مصروفِ عمل ہیں۔کوئی گھر کو آ رہا ہے‘کوئی گھر سے جا رہا ہے۔مور ناچتے ہیں، بُلبلیں نغمہ سرا‘اور خوشبووٴں سے یہ کائنات معطر ہوتی ہے۔یہ سب فطرت کے جلوے ہیں۔
(جاری ہے)
آپ فطرت کی رنگینیوں سے فاطرِمُطلق کے حُسنِ تخلیق کو دیکھیں۔مالک کی منشا کو پہچانیں۔
آنکھوں کو بینائی عطا فرمانے والا‘خود رنگوں میں جلوہ گر ہے۔سماعت دینے والا ‘ نغمہ سَرا کے راگ میں ہے۔پرندوں کو خالی پیٹ اور خالی جیب آشیانوں سے باہر لانے والا ‘اُن کی خوراک کا اِنتظام کر چکا ہے۔شیروں کی خوراک کو زندگی دے کر محفوظ کیا۔شاہین کی خوراک ہوا میں اُڑتی ہے۔گِدھ کی خوراک مُردار کر دی گئی۔ نگاہوں کو جلووں کی خوراک عطا کی،سماعت کو نغمات کی،دِل کو اِحساس کی۔ خالق نے فطرت میں تخلیق کے کرشمے دِکھا دیے۔غورکریں،کیا کیا نہیں ہو رہا‘آپ کی چند روزہ زندگی کو مصروفِ نظارہ کرنے کے لیے ۔نعمت سے مُنعم کا خیال کرو، فطرت سے فاطر کا،تخلیق سے خالق کا،ذِکر سے مذکور کا…اپنا خیال بھی اہم ہے لیکن سب سے اہم اُس کا خیال ہے‘ جس نے تجھے صاحبِ خیال بنایا۔#####
اِنسان کا ذوقِ سفر اُس کا آدھا راہنما ہے۔یا یوں کہ:
”ذوقِ سفر نہ ہو تو کوئی رَہنُمانہیں۔“
#####
ہمارے بعد دُنیا ویسی ہی قائم و دائم رہے گی ‘جیسی ہمارے آنے سے پہلے تھی۔
#####
اللہ تعالیٰ نے حقائق کی جتنی وضاحت فرمادی ہے‘وہ بندے کی ہدایت کے لیے کافی ہے۔زیادہ وضاحتوں کی خواہش سے گُمراہی میں مبتلا ہونے کا سوال پیدا ہو سکتا ہے۔اللہ کریم سے یہ پوچھنے کی کوشش نہ کرنی چاہیے کہ اُس نے ایسا کیوں کیا اور ویسے کیوں نہیں کیا‘بلکہ اِس کے برعکس ہمیں تیار رہنا چاہیے کہ اللہ ہم سے پوچھے گا کہ ہم نے ایسا کیو ں کیا اور ویسے کیوں نہیں کیا۔
#####
حکومت نا اہل ہو سکتی ہے‘غیر مخلص نہیں ہوسکتی۔مُلک سے مخلص ہونا حکومت کی ذمہ داری بھی ہے اور ضرورت بھی۔مُلک سلامت رہے گاتو حکومت قائم رہ سکتی ہے۔ اِس لیے حکومت ہمیشہ ہی مخلص ہوتی ہے۔حزبِ اختلاف ‘حکومت کو غیر مخلص کہتا ہے اور حکومت ‘اپنے مخالفوں کو وطن دُشمن کہتی ہے۔جو اِنسان دس سال سے زیادہ عرصے سے مُلک میں رہ رہا ہو‘وہ مُلک دشمن نہیں ہو سکتا۔جس کے ماں باپ کی قبر اِس مُلک میں ہے‘وہ غدار نہیں ہو سکتا۔
#####
اپنی دُعاؤں میں اللہ کریم کو راہ نہ سمجھایا کریں کہ اُسے یوں کرنا چاہیے ، ایسے نہ کرنا چاہیے۔اِس قوم پر رحم کرنا چاہیے،فلاں پر غضب اور فلاں کو تباہ کرنا چاہیے۔کچھ لوگ اپنے آپ کو اللہ کا ایڈوائزر سمجھتے ہیں اور اُسے کہتے رہتے ہیں: یہاں فضل کرو۔یہاں تباہی کا گولہ پھینکو۔اِس کو نیست و نابود کر دو۔مجھے اور میری اولاد کو ہمیشہ کے لیے سُلطانِ سلاطین بنا دو۔ایسا قطعاً نہیں۔اللہ نے اپنے حبیب ﷺ کے دُشمن کو بھی تباہ نہیں کیا۔شرارِ بُولہبی‘چراغِ مصطفوی ﷺ کی ضد ہے لیکن پہچان ہے۔ شیطان اللہ کا دُشمن ہے ‘اُس کی ضد ہے لیکن پہچان ہے۔سنت ُ اللہ یہ نہیں کہ اللہ اپنے دشمنوں کو زِندہ ہی نہ رہنے دے۔اللہ کا دستور کچھ ایسا ہے‘ جیسے نہ ماننے والوں سے کہہ رہا ہو کہ ”تم نہ مانو‘میں تمہاری بینائی نہیں چھِین لوں گا۔خوراک دینا بند نہ کروں گا۔مَیں اپنے اِحسانا ت کرتا رہوں گا۔تم بغاوت کے بعد آخر میرے ہی پاس ہی آؤ گے‘اور اُس دن تم جان لوگے کہ تم کیا کرتے رہے تھے“۔اللہ سے کسی کی تباہی نہ مانگو۔سب کی اِصلاح ،سب کی خیر،سب کا بھلا مانگو۔
#####
موت زِندگی کی محافظ ہے اور زِندگی موت کو عمل ہے۔
#####
دولتِ غم کو بھی کم نہ سمجھو۔غم کا سرمایہ‘ خاص عنایت ہے۔اُس شخص پر بڑا کرم ہے جس کی رات بیدار ہو جائے،جسے آہِ سحر گاہی میسّر ہو۔غمزدہ دِل کی دُعا قوموں کی مصیبتیں ٹالتی ہیں۔پچھلے پہر شبِ تاریک کی گہرائیوں میں ٹپکنے والے آنسو مِلّتوں کے لیے چراغاں کرتے ہیں۔غم ہی وہ طلسم ہے جِس سے عطار، رومی، رازی، غزالیاور اقبال پیدا ہوتے ہیں۔غم ذاتی ہو تو بھی اُس کی تاثیر کائناتی ہوتی ہے۔ غم ‘کمزور اِنسان کو کھا جاتا ہے اور طاقتور آدمی کو بنا جاتا ہے۔
#####
ایک کافر اپنے کفرپر نازاں پھِرتا ہے‘ایک مومن اپنے ایمان پر کیوں فخر نہیں کرتا!!
#####
پھُول کی ایک دِن کی زِندگی ‘کیکر کی کئی سال کی زِندگی سے بہتر ہے۔
#####
اللہ کریم کا اِرشاد ہے:”میری رَحمت میرے غضب سے وسیع تَر ہے۔ “اِس اِرشادِ باری تعالیٰ کا کیا مفہوم ہو سکتا ہے جب کہ لا محدود کی ہر صفت لامحدود ہے۔ ایک لا محدود ‘دُوسرے لامحدود سے کم ہو جائے تو وہ کس طرح قائم رہ سکتا ہے۔ اللہ کاغضب‘غضب کے طور پر نہیں۔اللہ صرف انصاف کرنے لگ جائے تو غضب ہو گا۔مطلب یہ کہ اُس کی رحمت‘ انصاف سے وسیع تَر ہے۔مطلب یہ ہوا کہ اگر ہمیں ہمارے اعمال کے مطابق ہی عبرت مِلے تو ہماری فلاح مخدوش ہے۔ہم تو رحمت ہی کے سہارے بچ سکتے ہیں بلکہ رحمتہ الّلعٰلمین ﷺ کاسہارا ہمارے لیے نجات کی راہ ہے۔مطلب یہ ہوا کہ اللہ سے اپنے اعمال کے حوالہ سے اِنصاف نہ مانگنا چاہیے۔اُس سے صرف رحم کی تمنّا کی جائے۔شفاعت رحمت ہے اور انصاف غضب ،اور رحمت ‘غضب پر حاوی ہے۔
#####
زندگی آمدن اور خرچ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔اِس میں چہرے بھی ہیں اور نگاہیں بھی۔
#####
ہر علم کے برعکس ایک علم ہے۔اپنے علم کو مخالف علوم کی زَد سے بچانے کا علم بھی آنا چاہیے۔چراغ جلانا آسان ہے ،اُسے آندھیوں سے بچانا ضروری بھی ہے اور مشکل بھی۔ہر خواہش کے برعکس ایک خواہش موجود رہتی ہے اور اِنسان کے اندر تضاد اور بے یقینی‘ اُسے بَر وقت صحیح فیصلہ نہیں کرنے دیتی۔خوش قسمت اِنسان صحیح فیصلہ کرتا ہے اور صحیح قدم ‘صحیح وقت پر اُٹھاتا ہے۔نتیجہ اللہ کے سپرد کرتاہے۔
#####
معاف کر دینے والے کے سامنے گناہ کی کیا اہمیت؟
عطا کے سامنے خطا کا کیاذِکر؟
#####
ہم ایک سماج میں زندگی بسر کرتے ہیں‘
لیکن ہم فرداً فرداً اللہ کے ہاں جواب دہ ہیں۔
#####
ہر اِنسان کا رِزق اُس کے وجود کے کسی حصّے میں محفوظ ہے۔اُس حصّے کا تحفظ کرو،مثلاً لکھنے والوں کا رِزق‘ ذہن اور یادداشت میں ہے،قلم میں ہے۔بولنے والوں کا زبان میں،گانے والوں کا گلے کے سوز میں،حتیٰ کہ کچھ لوگوں کا رِزق صرف چہرے میں ہے۔کچھ لوگوں کا رِزق قوتِ بازو میں،کسی کا رِزق مکاری میں،کسی کا رِزق ایمان میں،کسی کا بے ایمانی میں،کسی کا رِزق اُس کے اپاہج ہونے میں ہے۔ معصوم بچوں کا رِزق اُن کی اپنی معصومیت میں ہے۔کئی مُلکوں میں جِنسیات بھی معاشیات کا حصہ ہے۔غرضیکہ اِنسان اپنے وجود کے کسی حصّے کے ذریعہ اپنے پیٹ کی خدمت کرتا ہے۔سفر پر خرچ کرنے والے سفر ناموں سے رِزق وصول کر لیتے ہیں۔ بڑے بڑے آستانوں پر لنگر پکتے ہیں۔آپ کو معلوم ہے‘ یہ رزق کہاں سے آتا ہے؟
Chapters / Baab of Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif

دلیپ کمار
Dilip Kumar

داستان مجاہد
Dastan e Mujahid

روشن اندھیرے
Roshan Andhere

محبتیں اُدھوری سی
Muhabatain Adhooori Si

پھر سوئے حرم لے چل
Phir Soye Haram Ley Chal

پارہ پارہ
Para Para

برف کا جہنم
Barf Ka Jahanum

مسکراہٹ
Muskrat
NovelAfsaneIslamicHistoryTravelogueAutobiographyUrdu LiteratureHumorousPoliticsSportsHealthPersonalitiesColumn And ProseSend Your Books & Requests