Episode 13 - Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif

قسط نمبر 13 - کرن کرن سورج - واصف علی واصف

اللہ سے وہ چیز مانگیں‘ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے وقت دِقّت نہ ہو۔ اللہ سے مانگی ہوئی نعمت ‘اللہ کے لیے وقف ہی رہنے دیں ‘ چاہے وہ زِندگی ہی کیوں نہ ہو۔
#####
وہ شخص پورا مومن نہیں ہو سکتا ‘جو اپنے رِزق کو سبب سے متعلق سمجھتا ہو۔
اُس شخص کا ایمان بھی مکمل نہیں ہو سکتا ‘جس کو زِندگی کے عنقریب ختم ہو جانے کا یقین نہ ہو۔
#####
جو اِنسان اُس تقسیم پر راضی ہے جو اللہ نے اُس کے مقدر میں کی ہے ‘وہ اللہ پر راضی ہوتا ہے اور جو اللہ پر راضی ہو گیا‘ اللہ اُس پر راضی ہو گیا۔مطلب یہ کہ اللہ کو راضی کرنے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اللہ پر اور اللہ کے ہر عمل پر راضی رہو۔
#####
اپنے مُلک میں سب ہی مسلمان ہیں۔چوری کون کرتا ہے؟ڈاکہ ڈالنے والا کون ہے؟ ملاوٹ کس نے کی؟منافع خور کون ہے؟سب ہی مسلمان ہیں تو اِسلام کے تقاضوں کے مطابق معاشرہ کہاں ہے؟کس کی‘کون‘کیسے اصلاح کرے؟ 
یہی وقت کی ضرورت ہے‘ تبلیغِ اِسلام سے پہلے اِسلامی معاشرے کے قیام کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اِسلامی معاشرے میں نہ کوئی محروم ہو گا ،نہ مظلوم۔
#####
ضربِ یَدُ اللّّٰہی بھی اُسی کے پاس ہے جس کے پاس سجدہٴ شبیری ہے۔
#####
زخمی سو ٴر کی مرہم پٹی کرنے والے مسلمان کے بارے میںآ پ کا کیا خیال ہے؟
#####
پہاڑ کی چوٹی تک جانے کے لیے کتنے ہی راستے ہو سکتے ہیں‘ لیکن سفر کرنے والے کے لیے صِرف ایک ہی راستہ ہوتاہے۔
#####
اللہ کی رحمت سے اِنسان اُس وقت مایوس ہوتا ہے ‘جب وہ اپنے مُستقبل سے مایوس ہو۔
#####
قرآنِ کریم ‘اللہ کا کلام ہے۔کائنات‘ مظہر اَنوارِ الٰہ ہے اور اِنسان‘ شاہکارِ تخلیق۔ اللہ کا ہر کام مقدس و اعلیٰ ہے۔تخلیق میں کچھ بھی باطل نہیں۔
#####
کسی ایک بزرگ کے عرس مبارک پر کبھی آپ نے غور کیا۔کیا کیا نہیں ہوتا۔
مست بلکہ سرمست بلکہ دما دم مست درویشوں کی خیمہ بستی ایک طرف جلوہ گر ہوتی ہے۔آگ روشن ہوتی ہے یعنی”مچ“جل رہا ہوتا ہے۔اِن لوگوں کے کھانے پینے کے آداب الگ ہیں۔کسی طرف قوالی کی محفل ہو رہی ہوتی ہے ،وہاں بھی لوگ رقص کر رہے ہوتے ہیں۔قوالوں پر روپے نچھاور ہو رہے ہوتے ہیں‘اُسی بزرگ کے نام پر‘ جس کا عرس منایا جا رہاہوتاہے ۔کسی طرف دُودھ کی سبیلیں ہوتی ہیں۔
یہ دُودھ مِلاوَٹ سے پاک ہوتا ہے۔کچھ لوگ ڈھول پر دھمال کا مظاہرہ کر رہے ہوتے ہیں۔نعت خوانی ہوتی ہے۔مٹھائیاں بِکتی ہیں۔دُکانیں سجائی جاتی ہیں۔ بچوں کے جھُولے،تھیٹر،سینماؤں کے اضافی شو۔اب آپ ہی اندازہ کریں کہ اُس بزرگ پر کیا گزرتی ہے جس نے اللہ کی یاد کا چراغ جلایا تھا۔بزرگوں سے نسبت کا اظہار اُن کے نقشِ قدم پر چل کر ہونا چاہیے۔
حضرت مخدوم علی ہجویری  لاہور میں کسی بزرگ کے مزار پر حاضر نہیں ہوئے تھے ‘تبلیغِ دین کے لیے تشریف لائے تھے۔اِسی طرح خواجہ غریب نواز اجمیر شریف میں کسی خانقاہ پر حاضر نہیں ہوئے تھے‘کسی مِشن پر تشریف لائے تھے۔ہمیں غور کرنا چاہیے۔اِس بات کی وضاحت اپنے اپنے شیوخ سے لی جائے۔
#####
آج کے اِنسان کو موت کے خطرے سے زیادہ غریبی کا خطرہ ہے۔
پہلے غریب کی معاشی حالت کی اِصلاح کرو ‘پھر اُس کے ایمان کی۔
#####
اللہ کے نام پر خیرات اِنسانوں کے کام آتی ہے۔اللہ کی راہ میں خرچ اِنسانوں کے کام آتا ہے۔زکوٰة اِنسانوں کے کام آتی ہے۔اللہ کو قرضِ حسنہ دینا‘ کسی اِنسان کو دینا ہے۔نام اللہ کا ہے‘کام اِنسان کے ہیں۔اِنسان خرچ کرتا ہے،اِنسان کے کام آتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے،راضی رہتا ہے۔
مطلب یہ کہ اللہ کو خوش کرنے کے لیے ،راضی کرنے کے لیے‘ اِنسانوں کی خدمت کرنی چاہیے۔
#####
اُس دوست کا گِلہ کر رہے ہو جو دھوکا دے گیا۔گِلہ اپنی عقل کا کرو کہ دھوکہ دینے والے کو دوست سمجھتے رہے۔
#####
دُعا سے حاصل کی ہوئی نعمت کی اُتنی قدر کریں جتنی مُنعم کی۔حاصلِ دُعا کی عزّت کریں۔دُعا منظور کرنے والا خوش ہوگا۔
#####
گنہگار کی پردہ پوشی اُسے نیکی پر لانے کے لیے ایک ذریعہ بن سکتی ہے۔
بدنامی بعض اوقات مایوس کر کے اِنسان کو بے حِس کر دیتی ہے اور وہ گناہ میں گرتا ہی چلا جاتا ہے۔عزّتِ نفس ختم ہو جائے تو اِنسان کے لیے جرم و گناہ بے معنی ہو کر رہ جاتے ہیں۔غریبوں کی عزّتِ نفس زِندہ کرو۔کسی کو غنڈہ نہ کہو۔کہنے سے ہی غنڈہ بنتا ہے۔ پورے نام سے پکارو۔اَولیاء اللہ محبت سے گنہگاروں کی اِصلاح کرتے رہے ہیں۔اِس کے برعکس مجرم کو پکّامجرم بنانے میں ظالم سماج کا ہاتھ نمایاں نظر آئے گا۔
یہ مجرم اور یہ گنہگار ہمارے اپنے سماج کا حِصّہ ہیں۔اِن کی اِصلاح ہوتی تو اِن کی تعداد میں اضافہ نہ ہوتا۔
#####
منقبت،مرثیہ،قوالی،سلام یا مسالمے سے منصبِ شہادت سمجھ نہیںآ سکتا، نہ مقصدِ شہادت پورا ہوتا ہے۔توصیف و تعریف ِ امام بجا‘لیکن تقلید و عملی تائید کون کرے گا …کربلا کسی بیان کا نام نہیں۔یہ کسی عمل کا نام ہے۔کربلا محسوس کرنے والے کے لیے ایک پیغام ہے۔
یہ مشاہدہ ہے‘سلطانِ اولیاء کی تسلیمِ رضائے کِبریا کا، یہ اِذن ہے خاکساران ِشہید ِ کربلا کے لیے کہ وہ ہمیشہ اُس چراغ کو روشن رکھیں جسے امامِ عالی مقام نے اپنے خون سے روشن فرمایا۔
#####
خواہش پوری کرنے والا بزرگ اور ہے ‘اور خواہش سے نجات دِلانے والا اور۔ 
#####
اِتنا پھیلو کہ سِمٹنا مشکل نہ ہو۔اِتنا حاصل کرو کہ چھوڑتے وقت تکلیف نہ ہو۔
#####
شیطان نے اِنسان کو نہ مانا‘اللہ نے اُس پر لعنت بھیج کر اُسے نکال دِیا۔ اِنسان کے دُشمن کو اللہ نے اپنا دُشمن کہا۔اِنسان ‘اللہ کے دُشمن سے دوستی کرلے تو بڑے افسوس کا مقام ہے۔
#####
دُعا کریں کہ ہم اللہ کے حضور کوئی نیک عمل پیش کر سکیں۔نہیں تو چلو کوئی نیک حسرت ہی سہی۔خدا نہ کرے کہ ہم ایسے عذر کا سہارا لیں کہ زمانے نے نیکی کی ہمیں مُہلت ہی نہ دی۔
#####
مبلغین کی زِندگیوں میں قول و فعل کے تضادات کو دیکھ کر لوگوں نے حق بات سُننے سے گریز کر لیا۔کان بند کر لیے۔کئی لاکھ مساجد ہیں اور کئی لاکھ آئمہ‘ لیکن قوم بے اِمام نظر آتی ہے۔کیوں!
#####
اللہ کو یاد کرنا،اُس کو پکارنا‘اُس کی رحمت کو پکارنا ہے،رحمن کو پکارنا ہے،رحیم کو پکارنا ہے،ستّار و غفّار کو پکارنا ہے۔
کسی نے قہار کو نہیں پکارا…حالانکہ یہ اللہ ہی کی صفت ہے۔ہم اُس صفت کو پکارتے ہیں‘جس سے ہمیں واسطہ ہے۔ رِزق دینے والا،معافی دینے والا،شفا دینے والا،زِندگی بخشنے والا،نیکی کی توفیق دینے والا‘مطلب یہ کہ اللہ کی سب صفات سب کے پکارنے کے لیے نہیں ہیں۔اللہ سے عزّت مانگو اور عزّت حاصل کرنے کے اعمال کا علم مانگو۔ہم خیر کے قافلے میں ہیں۔ہماری عاقبت خیر والوں کے ساتھ ہے،اللہ کے محبوبﷺ سے محبت رکھنے والوں کے ساتھ ہے۔مخالفینِ دِین کی عاقبت اور اُن کے انجام کے بارے میں اللہ جانے اور اللہ کا پروگرام۔دوزخ کی آگ کو کیسے اِنسانوں کا اِنتظار ہے؟کم از کم مسلمانوں کا نہیں!اللہ کے محبوبﷺ کو ماننے والے دوزخ میں نہیں جا سکتے!!

Chapters / Baab of Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif