Episode 3 - Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif

قسط نمبر 3 - کرن کرن سورج - واصف علی واصف

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم
آپ کا اصل ساتھی اور آپ کا صحیح تشخّص ‘آپ کے اندر کا اِنسان ہے۔ اُسی نے عبادت کرنا ہے اور اُسی نے بغاوت،وہی دُنیا والا بنتا ہے اور وہی آخرت والا۔اُسی اندر کے اِنسان نے آپ کو جزا وسزا کامستحق بنانا ہے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔آپ کا باطن ہی آپ کا بہترین دوست ہے اور وہی بدترین دُشمن۔آپ خود ہی اپنے لیے دُشواریٴ سفر ہو اور خود ہی شادابی ٴ منزل۔
باطن محفوظ ہو گیا ‘تو ظاہر بھی محفوظ ہو گا۔
####
اِیمان ہمارے خیال کی اِصلاح کرتا ہے ،شکوک وشُبہات کی نفی کرتا ہے،وسوسوں کو دِل سے نکالتا ہے۔اِیمان ہمیں غم اور خوشی ‘دونوں میں اللہ کے قریب رکھتا ہے ۔ہم ہر آزمائش میں پورے اُترتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ خوشیاں دینے والا ہمیں غم کی دولت سے بھی نواز سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دولت ِ یقین سے محروم نہیں ہونے دیتا۔

 
####
اِسلام میں داخل ہونے کے بعد اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ وہ دُوسرے مسلمانوں پر فوقیت رکھتا ہے‘تواُسے غلط سمجھیں۔اپنی فضیلت کو فضیلت کے طورپربیان کرناہی فضیلت کی نفی ہے، اِنسان کی کم ظرفی ہے، جہالت ہے۔اصل فضیلت تو دُوسروں کو فضیلت دینے میں ہے جیسا کہ علم میں دُوسروں کو شامل کرنے کا نام علم ہے۔ورنہ علم سے دُوسروں کو مرعوب کرنا اور احساسِ کمتری میں مبتلا کرنا تو جہالت ہے۔
####
کسی اِنسان کے کم ظرف ہونے کے لئے اِتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی زبان سے اپنی تعریف کرنے پر مجبور ہو۔دُوسروں سے اپنی تعریف سننامستحسن نہیں اور اپنی زبان سے اپنی تعریف عذاب ہے۔
####
عافیت اِس بات میں نہیں کہ ہم معلوم کریں کہ کشتی میں سوراخ کون کر رہا ہے۔عافیت اِس بات میں ہے کہ کشتی کنارے لگے۔
####
اب کسی نبی نے دُنیا میں نہیں آنا۔
لہٰذا دِین کی تبلیغ کی عظیم ذِمہّ داری ہم سب پر ہے۔اپنی اِصلاح کے بعد یہی اُمّت دُنیا کی اِصلاح کرے۔
#####
جس نے لوگوں کو دِین کے نام پر دھوکا دیا‘اُس کی عاقبت مخدوش ہے کیونکہ عاقبت دِین سے ہے اور دِین میں دھوکا نہیں۔اگر دھوکا ہے تو دِین نہیں۔
#####
جو شخص اِس لیے اپنی اِصلاح کر رہا ہے کہ دُنیا اُس کی تعریف و عزت کرے‘اُس کی اِصلاح نہیں ہوگی۔
اپنی نیکیوں کا صِلہ دُنیا سے مانگنے والا اِنسان نیک نہیں ہو سکتا۔ریا کار اُس عابد کو کہتے ہیں جو دُنیا کو اپنی عبادت سے مرعوب کرنا چاہے۔
#####
جب تک مخبرِ صادق ﷺ کی صداقت پر اعتماد نہ ہو ‘ہم توحید کی تصدیق نہیں کر سکتے۔
#####
اِنسان کا اصل جوہر صداقت ہے ،صداقت مصلحت اندیش نہیں ہو سکتی۔جہاں اِظہارِ صداقت کا وقت ہو‘ وہاں خاموش رہنا صداقت سے محروم کر دیتا ہے۔
اُس انسان کو صادق نہیں کہا جا سکتا‘ جو اظہارِ صداقت میں اِبہام کاسہارا لیتا ہو۔
#####
دانا‘نادانوں کی اِصلاح کرتاہے ،عالم‘ بے علم کی اور حکیم‘ بیماروں کی۔وہ حکیم علاج کیاکرے گا ‘جس کو مریض سے محبت ہی نہ ہو۔اِسی طرح وہ مُصلح جو گنہگاروں سے نفرت کرتا ہے‘ اُن کی اِصلاح کیا کرے گا۔ہر صفت اپنی مخالف صفت پَر اَثر کرنا چاہتی ہے‘لیکن نفرت سے نہیں‘محبت سے۔
#####
اگر زِندگی بچانے کی قیمت پوری زندگی بھی مانگی جائے تو اِنکار نہ کرنا!!
#####
باطن ایک علم ہے‘جس کو عطا ہو جائے وہ اِسے باطن نہیں کہتا بلکہ ظاہر ہی کہتا ہے۔علم‘ باطن سے ظاہر میں آتا رہتا ہے۔اِسی طرح وہ غیب جس کا علم عطا ہو جائے ‘ وہ غیب نہیں کہلاتا۔ غیب وہ ہے جس کاعلم بندے تک نہیں پہنچتا۔یہ صرف اللہ کے پاس ہے۔
ایسے غیب کا تذکرہ بھی نہیں ہو سکتا‘ اور اللہ کے لئے کچھ غیب نہیں۔
#####
زِندگی اور عقیدے میں فاصلہ رکھنے والا اِنسان منافق ہوتا ہے۔ایسا شخص نہ گناہ چھوڑتا ہے، نہ عبادت۔اللہ اُس کی سماجی یا سیاسی ضرورت ہوتاہے‘دِینی نہیں۔ایسے آدمی کے لیے مایوسی اور کربِ مسلسل کا عذاب ہے۔
#####
غیر یقینی حالات پر تقریریں کرنے والے‘کتنے یقین سے اپنے مکانوں کی تعمیر میں مصروف ہیں!
#####
ہم صرف زبان سے اللہ اللہ کہتے رہتے ہیں۔
اللہ لفظ نہیں۔اللہ آواز نہیں۔اللہ پُکار نہیں، اللہ تو ذات ہے‘مقدّس و ماورا۔اُس ذات سے دِل کا تعلق ہے‘زبان کا نہیں۔دِل اللہ سے متعلق ہو جائے تو ہمارا سارا وجود دِین کے سانچے میں ڈھل جانا لازمی ہے۔
#####
میاں بیوی کو باغ و بہار کی طرح رہنا چاہیے۔وہ باغ ہی کیا ‘جو بہار سے بیگانہ ہو‘ اور وہ بہار ہی کیا‘ جو باغ سے نہ گزرے۔
یہ اُس کے دَم سے ‘وہ اِس کی وجہ سے!!
#####
اگر اللہ تعالیٰ رحمت کے جوش میں مخلوق کو معاف فرما دے‘تو کیا ہو گا؟موت کا منظر مرنے کے بعد؟کیااللہ معاف کرنے پر قادر نہیں؟
#####
اِنسان حادث ہے‘ اللہ قدیم۔حادث نے قدیم کے مقام و مزاج کی اِطلاع دُنیا کودی‘یا یوں کہیے کہ قدیم نے اپنے بارے میں دُنیا کو اطلاع حادث کے ذریعہ دی…حادث اور قدیم کس مقام پر ایک دوسرے کے متعلق جاننا شروع کرتے ہیں‘اِس کا جاننا بہت مشکل ہے ‘اور اِس کا جاننا ہی بہت اہم و ضروری ہے!
#####
پُرانے بادشاہ ہاتھی کی سواری سے جلالِ شاہی کا اظہار کرتے تھے۔
آج ہمارے بچے چڑیا گھروں میں ہاتھی کی سواری سے دِل بہلاتے ہیں۔
#####
سچے اِنسان کے لیے یہ کائنات عین حقیقت ہے اور جھوٹے کے لیے یہی کائنات‘ حجابِ حقیقت ہے۔

Chapters / Baab of Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif