Episode 15 - Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif

قسط نمبر 15 - کرن کرن سورج - واصف علی واصف

دُنیا کو ہنسانے والا ‘ تنہائیوں میں روتا بھی ہے۔
#####
ناپسندیدہ اِنسان سے پیار کرو‘اُس کا کردار بدل جائے گا۔
#####
ذوقِ سفر کے بغیر کوئی راہ آسان نہیں ہوسکتی۔
#####
جس شخص کا وطن میں کوئی محبوب نہ ہو ‘وہ وطن سے محبت نہیں کر سکتا۔
#####
اگر اِنسان کو اچانک نگاہ مِل جائے تو وہ خوف سے پاگل ہو جائے‘یہ دیکھ کر کہ یہ زمین اِنسانی ڈھانچوں سے کِس طرح بھری پڑی ہے۔
یہ ویرانے کبھی آباد تھے ، یہ آبادیاں بھی کبھی ویرانے بن جائیں گی۔دُنیا میں کون کون نہیںآ یا،یہاں کیا کیا نہیں ہو چکا…
ع کتنے باغ جہان میں لگ لگ سُوکھ گئے
#####
وہ چیز جو بے سوال کر دے‘وہ لاجواب ہوتی ہے۔
#####
عقیدت کامل ہو‘ تو پِیر کامل ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

#####
دیکھنے والے کا شوق ہی حُسن کو رَعنائی بخشتا ہے۔
#####
جِس آدمی کے آنے سے خوشی نہیں‘اُس کے جانے کا غم کیا ہو گا۔
#####
اگر محنت میں لُطف نہیں‘تو نتیجے کا اِنتظار تکلّف ہے۔
#####
وحدت الوجود علم نہیں‘مشاہدہ ہے۔
#####
ہر چہرہ‘ایک ہی چہرہ ہے۔
#####
بہتر ہے کہ گناہ نہ کرو‘اور اپنے کسی گناہ پر ہر گز کسی اِنسان کو گواہ نہ بناؤ۔
#####
اپنے محسن کی ذات بیان کرنے کی بجائے اُس کے احسانات بیان کرو۔
#####
عالم اِس لیے مغرور ہے کہ وہ بہت کچھ جانتا ہے۔دانا اِس لیے دھیما ہے کہ اُس نے ابھی بہت کچھ جاننا ہے۔علم‘معلوم پر نازاں ہے ،دانائی‘ نامعلوم کے جاننے کی کوشش میں سرگرداں ہے۔عالم کو اِحساسِ جہالت ہو جائے تو وہ دانائی میں قدم رکھ سکتا ہے۔
#####
حقیقت‘ آئینے کے عکس کی طرح ہے۔آپ قریب ہو جاؤ‘وہ قریب ہوتا ہے۔ آپ دُور ہو جاؤ‘وہ دُور ہو جاتا ہے۔
آپ سامنے سے ہٹ جاؤ‘وہ بھی ہٹ جاتا ہے۔
#####
ہم پُرانے لوگوں کو یاد کرتے ہیں اور نئے لوگوں میں زِندگی بسر کرتے ہیں۔ ہم ماضی سے معیار لیتے ہیں اور حال کی زندگی کو اُس معیار پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں سکون کیسے مِل سکتا ہے؟وہ لوگ چلے گئے ،وہ زمانہ بیت گیا‘اُس کی یاد‘ حال کو بد حال کر دے گی۔
#####
جو اِنسان اللہ کی طرف جتنا عروج حاصل کرتا ہے‘ اُتنا ہی اِنسانوں
 کی خِدمت کے لیے پھیلتا ہے۔
عمودی سفر ‘ اُفقی سفر کے متناسب ہوتا ہے۔
صاحب ِ معراج‘ رحمتہ الّلعالمین ﷺ ہیں۔
#####
دِل افسردہ ہو تو آباد شہر‘ قبرستان لگتے ہیں۔دِل خوش ہو‘ تو قبرستان میں جشن منائے جا سکتے ہیں۔زِندگی‘ خیال کا نام ہے۔خیال اور عقیدے کی اِصلاح ہی زندگی کی اِصلاح ہے۔ ہمارے اکثر میلے‘ ہمارے عقیدے اور عقیدت کا اِظہار ہیں۔ ہر میلہ‘کسی نہ کسی عارف ،فقیر کا عُرس ہوتا ہے۔
درویشوں کی موت کا دِن بھی میلے کا دِن ہوتا ہے۔
#####
”جس کو اللہ ہدایت دے‘ وہ گُمراہ نہیں ہو سکتا،جِس کو اللہ گُمراہ کرے‘ وہ کبھی ہدایت نہیں پا سکتا“۔ مطلب یہ کہ جو آدمی اپنی ہدایت کو اللہ سے منسوب کرتا ہے‘ وہ کبھی گُمراہ نہیں ہو سکتا،اور وہ آدمی جو اپنی گُمراہی کو اللہ سے منسوب کرتا ہے‘ وہ ظالم کبھی ہدایت نہیں پا سکتا‘کیونکہ اللہ کسی کو کیوں گُمراہ کرے گا؟
#####
اِنسانوں کے وسیع سمندر میں ہر آدمی ایک جزیرے کی طرح تنہا ہے۔
#####
فقر اور اندیشہٴ سُودوزیاں کا ایک اِنسان میں بیک وقت موجود ہونا ایسے ناممکن ہے‘ جیسے چیچک زدہ چہرے کا خوبصورت ہونا۔
#####
ہنسنے والے نے رونے والے سے پوچھا:”کیوں رو رہے ہو؟“
اُس نے جواباً پوچھا:”تم کیوں ہنس رہے ہو؟“
وہ بولا:”مجھے تمہارے رونے پر ہنسی آ رہی ہے“ ۔
 دُوسرے نے آہ بھر کر کہا:”مجھے تمہاری ہنسی پر ہی رونا آ رہا ہے“۔
#####
اُس اندھے کا کیا علاج ‘جو قدم قدم پر ٹھوکر کھاتا ہے اور اپنے آپ کو اندھا ماننے کے لیے تیار نہیں۔
#####
سب سے بڑا سوال وہ ہے‘ جس کا جواب سائل کے اپنے پاس ہے۔
#####
کسی کے حق پر قبضہ کرنے کے بعد دِل سے خوف اور اندیشہ کا نکلنا ناممکن ہے۔ اندیشہ ‘اِنسان کے عروج کی راہ میں بے بس کر دینے والی رکاوٹ ہے۔
#####
قوم میں وَحدت کا شعور پیدا کرنے کے لیے ہر سکول میں سندھی ،پشتو اور پنجابی زبانیں لازمی کر دی جائیں۔
انگریزی سکولوں اور دِینی مدرسوں کا نصاب یکساں کر دیا جائے۔ورنہ وہی کچھ ہوتا رہے گا ‘جو ہو رہا ہے۔
#####
اپنے اِردگِرد رہنے والوں کو غور سے دیکھا کریں۔یہ آپ کے کردار کے شاہد ہیں۔کل یہی لوگ آپ کے حق میں یا آپ کے خلاف شہادت دیں گے۔یہاں تک کہ آپ کے گھر میں کام کرنے والا بظاہر بے زبان ”گونگا“ملازم‘کل ”فصیح البیانیاں“ اور ”رطب اللسانیاں“ دِکھائے گا۔
آپ کے گھر سے خالی ہاتھ لوٹنے والا اجنبی ،ضرورت مند سائل‘آپ کے سکون پر راکٹ برسائے گا۔چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو کبھی چھوٹا نہ سمجھنا۔
####
سب سے بڑی خواہش ہر اِنسان کو خوش کرنے اور اُسے متاثر کرنے کی خواہش ہے‘اور اِس کی سزا …یہ ہے کہ اِنسان نہ متاثر ہوں گے ،نہ خوش۔
#####
سچّے کی عزّت نہ کرنے والا اِنسان جھوٹا ہوتا ہے ‘اور جھوٹے کی عزّت نہ کرنے والا ضروری نہیں کہ سچّاہو۔
#####
یادداشت میں محفوظ رہنے والاعلم‘عارضی ہے۔یادداشت خود دیرپا نہیں۔ سب سے اچھا علم وہ ہے جو دِل میں اُتر کر عمل میں ظاہر ہوتا ہے۔
#####
فقیری شروع ہوتی ہے ‘بے ضرر ہو جانے سے اور مکمل ہوتی ہے ‘منفعت بخش ہو جانے پر۔
#####

دھوکا : کسی اِنسان کو کسی ایسے کام پر راضی کر لینا جس کے انجام سے وہ بے خبر ہے۔
ظلم : کسی شے سے اُس کی فطرت کے خلاف کام لینا۔
غد اری : ذاتی مفاد پر مُلکی مفاد قربان کرنا۔
منافقت : مومنوں اور کافروں میں بیک وقت مقبول ہونے کی خواہش۔
ناعاقبت اندیشی : اپنے گناہوں پر فخر کرنا۔
حماقت : اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھنا۔ 
کِذب : اپنے آپ کو سب سے کمتر کہنا۔
گمراہی : ”تسلیم“ اور ”تحقیق“دونوں سے بیگانہ ہونا۔
تضاد : اَمن کی خاطر جنگ لڑنا یا اِنسانیت کی خدمت کے نام پر اِنسانوں کو ہلاک کرنا۔
#####
کوئی لمحہ دوبارہ نہیں آتا،کوئی دِن دوبارہ نہیںآ سکتا۔نہ یومِ پیدائش دوبارہ آتا ہے ‘نہ یومِ وصال…کسی یوم کو منانے کا تصور غور طلب ہے۔
#####
اپنی زندگی ہی میں اپنے اپنے مزار کو روشن بنایا جاتا ہے۔نیک اعمال زِندگی میں سکون اور طمانیّت پیدا کرتے ہیں اور مرنے کے بعد مزار میں چراغ بن کر روشنی پیدا کرتے ہیں۔
اپنی صفات اور اپنے کردار کی خوشبو‘بعد مرگ بھی قائم رہتی ہے۔ جن مزاروں پر خوشبو اور چراغ ہوں ‘اُن صاحبانِ مزارکی زِندگی ضرور نیکی اور خیر کی زندگی ہو گی۔جن لوگوں کے مزار پر گنبد نظر آتے ہیں‘وہ لوگ زِندگی میں ہی غبارِ راہِ حجاز ہو چکے ہوتے ہیں۔اُن کی آنکھوں میں خاکِ مدینہ و نجف کا سُرمہ لگ چکا ہوتا ہے۔اُن لوگوں پر سلام ہو۔

Chapters / Baab of Kiran Kiran Sooraj By Wasif Ali Wasif