
سندھ حکومت کا تھر کے بچوں سے سوال
بدھ 13 جنوری 2016

عمار مسعود
(جاری ہے)
عوام کو بھی ہمارے بارے میں سوچنا چاہیے کہ عوامی مسائل سن سن کر خواتین ممبران اسمبلی کے رنگ زرد ہو گئے ہیں۔
یہ جو ہمارے وزیر اعلی ہیں انکے خلاف بھی سازشیں کم نہیں ہو رہیں۔ایسی کون سی قیامت آگئی اگر وزیر اعلی نے صوبے میں گندے مندے عوام کی تعداد کبھی بیس لاکھ بتا اور کبھی ایک ہی ہلے میں اس تعداد کو بیس کڑوڑ تک پہنچا دیا۔ایسے ناکارہ لوگ دس لاکھ ہوں یا بیس کڑور فرق ہی کیا پڑتا ہے۔کون سا پہاڑ گر گیا اگر وزیر اعلی یونیورسٹی میں ہونہار طلباء کو ڈگریاں دیتے کچھ لڑکھڑا گئے۔ کون سے مصیبت ٹوٹ پڑی اگر وزیر اعلی نے دس دن بعد پانی کی قلت سے مرنے والوں کی تیمار داری کر لی۔ایسا کون سا گناہ کر دیا کہ اگر وزیر اعلی کی بجٹ سیشن میں کچھ دیر کو آنکھ لگ گئی۔ ایسا کون سا گناہ ہو گیا کہ اگر وزیر اعلی سہ پہر کے وقت بیدار ہوتے ہیں اور اس دوران ہونے والے تمام واقعات سے پوری انتظامیہ بے خبر رہتی ہے۔کار حکومت میں مشکل مقام آتے ہیں۔ یہ بچوں کا کھیل نہیں۔ اس میں انسان تھک بھی جاتا ہے ، نیند بھی آ جاتی ہے، قدم ڈول بھی جاتے ہیں، زبان لرکھڑا بھی جاتی ہے ۔ ان سب باتوں میں اسمبلی کو نہ الجھائیں انہیں کام کرنے دیں ۔ سند ھ کے عوام کے لیئے۔ جمہوریت کے نام کے لیئے۔
ہماری حکومتوں کے خلاف بین القوامی سازشیں تو جانے کب سے ہو رہی ہیں۔وفاق بھی ہمارا حق مار رہا ہے۔ اپوزیشن بھی دھونس اور دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔ یہاں تک تو سب ٹھیک تھا اب تو دس ماہ کی بچی بسمہ تک نے ہمارے خلاف محاذ کھو ل دیا ہے۔ آپ خود سمجھدار لوگ ہیں ۔ بیماری سے بچے مر تے ہی رہتے ہیں۔ علاج میں بھی دیر سویر بھی ہو جاتی ہے۔ ایمبولینس پولیس کے ناکے میں پھنس بھی سکتی ہے۔رکشے میں ولادت بھی ہو سکتی ہے۔چھوٹے سائیں کی زندگی کی حفاظت ہم سب کا فرض اولین ہے۔ وہ نہ رہے تو ہم نہیں رہیں گے اور ہم نہ رہے تو اسمبلی میں بیوٹی پارلر کیسے کھلے گا؟ اس ایوان کے باہر شاپنگ پلازے کی تعمیر کیسے ہو گی؟ان سب ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے کا دماغ کس کے پاس ہو گا؟
تھر کے چھوٹے چھوٹے بچو ۔ ہمارا پیغام بھی سن لو۔ ہم تمہارے گیدڑ بھبکیوں میں آنے والے نہیں۔ ہمارامقصد تمہاری بے فائدہ زندگیوں سے بہت عظیم ہے۔تم ہماری عوامی حکومت کے خلاف سازشیں بند کر دو۔ موت برحق ہے۔ ایک دن معین ہے۔چپ چاپ رضائے الہی کو قبول کر لو۔خاموشی سے مر جاو۔ بھوک سے موت ائے یا پیاس سے۔ غربت وجہ ہو یا جہالت۔ ظلم کی داستان زندگی ختم کرے یا کہانی افلاس کی ہو۔ ہمارے کاموں میں مخل نہ ہو۔ ہم پہلے ہی پر یشان ہیں۔ سازشوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ ہمارے خلاف نیا محاز نہ کھڑا کرو۔ورنہ دانہ پانی تو ہم نے لے ہی لیا اب ہم سانسوں پر ٹیکس لگا دیں گے۔اسمبلی میں ایک اور بیوٹی پارلر بنا دیں گے، سب سے پہلے تمہاری اینٹ سے اہنٹ بجا دیں گے۔ تم کو بھٹو کے نام کی اور سزا دیں گے۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمار مسعود کے کالمز
-
نذرانہ یوسفزئی کی ٹویٹر سپیس اور فمینزم
پیر 30 اگست 2021
-
گالی اور گولی
جمعہ 23 جولائی 2021
-
سیاسی جمود سے سیاسی جدوجہد تک
منگل 29 جون 2021
-
سات بہادر خواتین
پیر 21 جون 2021
-
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نام ایک خط
منگل 15 جون 2021
-
تکون کے چار کونے
منگل 4 مئی 2021
-
نواز شریف کی سیاست ۔ پانامہ کے بعد
بدھ 28 اپریل 2021
-
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021
عمار مسعود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.