
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021

عمار مسعود
(جاری ہے)
روزہ کھولنے کے بعد کم لوگ ہی ٹی وی دیکھتے ہیں لیکن اتفاق سے ٹی وی لگایا تو جیو ٹی وی کے ٹکرز میں روح فرسا خبر پڑھی کی ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ خبر کے مطابق ابصار عالم ایف نائن پارک میں واک کر رہے تھے۔ شیخ رشید کا بیان بھی چل رہا تھا جس میں انھوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور فوری تفتیش کا حکم دے دیا۔ اب تک سارے پاکستان کو پتہ چل چکا ہے کہ اس قسم کی تفتیش کے کیا نتائج نکلتے ہیں ، کتنے مجرم پکڑے جاتے ہیں، کتنوں کو سزا ہوتی ہے۔ میرے گھر سے ہسپتال کا فاصلہ تقریباً چالیس منٹ کاہے۔ میں اور میری اہلیہ سارا رستہ دوستوں کو فون کر کے ابصار کی خیریت دریافت کرتے رہے چوں کہ افطار کا وقت تھا س لیے بہت سے لوگوں کو اس حادثے کا علم نہیں تھا۔ جس سے بھی بات ہوئی وہ ہسپتال کی طرف بھاگا۔ ہسپتال کی ایمرجنسی کے باہر پارکنگ کی جگہ نہ تھی۔ دور گاڑی کھڑی کر جب ایمرجنسی کے دروازے کے پاس پہنچے تو اس وقت تک تمام ہی نامور صحافی وہاں موجود تھے۔ عمر چیمہ ، وسیم عباسی ، مطیع اللہ جان ، خرم شہزاد ، حامد میر ، شہباز رانا اور بہت سے صحافی ابصار کے ساتھ یک جہتی کے لیے وہاں موجود تھے۔
ابصار کی اہلیہ اور بیٹا بھی وہاں موجود تھے۔ دونوں سب کو حوصلہ دے رہے تھے، خود حوصلہ دکھا رہے تھے۔ بھابی پریشان تھیں مگر پریشانی ظاہر نہیں کر رہی تھیں۔ پورے حوصلے سے سب کو واقعے کی تفصیلات بتا رہی تھیں۔ شاہد خاقان عباسی بھی آئے اور ابصار کی خیریت دریافت کی۔ شنید ہے نواز شریف نے بھی فون کرکے احوال پوچھا ، مریم نواز نے بھی ٹویٹ کی۔ ٹویٹر کا ٹاپ ٹرینڈ لمحوں میں ابصار عالم سے منسوب ہو گیا۔ ہزاروں لوگوں نے ابصار عالم کےساتھ یک جہتی کا اظہار کیا۔
معروف ہسپتال کے بہت شفیق ڈاکٹربلال کے توسط سے ابصار عالم سے دو منٹ کی ملاقات کا موقع ملا۔ ابصار عالم کے چہرے پر تھکاوٹ ضرور تھی مگر وہ بالکل ہوش میں تھے۔ وہ بقائمی ہوش و حواس بتا رہے تھے کہ ان کے گھر کے پاس جو چھوٹا سا پارک ہے وہ حسب معمول وہاں واک کر رہے تھے،ہاتھ میں چھڑی تھی۔ ایک نامعلوم شخص چہرے پر ہاتھ رکھے ان کے پاس آیا ، بہت قریب آکر اس نے فائر کر دیا ، گولی پیٹ میں لگی۔ پہلے تو ابصار کو صرف دھماکے کی آواز آئی اور پھر گولی کی تکلیف کا احساس ہوا۔ ابصار عالم اسی حالت میں چھڑی کی مدد سے اس شخص کی طرف بڑھے شلوار قمیص میں ملبوس یہ شخص فرار ہو گیا۔ اتنے میں محلے کے چند لوگ وہاں آئے ابصار کے گھر اطلاع ہوئی اور جلد ہی قریبی ہسپتال میں داخل کروا دیا۔ یہ قصہ سنا کر ابصار عالم اپنے روایتی انداز میں وہی باتیں کرنے لگے جن کی اس سماج میں ممانعت ہے۔ ان کے چہرے پر نہ کوئی خوف تھا، نہ دہشت۔ بس امید تھی ، حوصلہ تھا کہ یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی ، یہ لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔ وہ پورے ہوش و حواس میں پوری شدت سے گفتگو کر رہے تھے، نہ انھیں درد کا احساس تھا، نہ تکلیف کی پرواہ تھی۔ زخم زخم اس کیفیت میں بھی وہ اپنے نظریے پر ڈٹے ہوئے تھے۔
ابصارعالم ویسے تو ہوش میں تھے مگر حقیقت میں جب سے ابصار کو ہم جانتے ہیں، وہ کبھی ہوش میں نہیں رہے۔ اس ملک میں جو لوگ ہوش میں ہوتے ہیں وہ طاقتوروں سے ڈرتے ہیں ، انھیں ذاتی نقصان کی پرواہ ہوتی ہے، وہ سر جھکا کر بات کرتے ہیں، وہ طاقتوروں کو چیلنج نہیں کرتے۔ ابصار عالم کا سارا کیرئیر اس کے بر خلاف گزرا ہے ۔ جب صحافی تھے تو بڑے بڑوں سے بھڑ جانا اپنی شان سمجھتے تھے، جب اینکر تھے تو ایک سوال میں فسطائیت کے سارے نظریے کو ڈھیر کر دیتے تھے، جب چیئرمین پیمرا بنے تو انجانی کالوں پر سر ِتسلیم خم کر لینے کے بجائے ا ن کو سرعام بے نقاب کیا۔ جب بے روزگار تھے تب بھی اپنے مقصد پر ڈٹے رہے۔ ہمارے ہاں ایسے لوگ ہوش میں نہیں ہوتے، ہوش میں رہنے والے تو مصلحتوں کا شکار ہوتے ہیں، ذاتی فائدے دیکھتے ہیں، سر جھکا کر چلتے ہیں۔ ابصار نے ساری عمر ایسا نہیں کیا اور زندگی کے ہر موڑ پر اس کا خمیازہ بھی بھگتا مگر اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔
یہ کیسا دور آ گیا ہے کہ جب ڈرانے والے ہر ممکن طریقے سےلوگوں کو ڈراتے ہیں مگر لوگ خوفزدہ نہیں ہوتے۔ زبان بندی کا حکم ہوتا ہے مگر لوگ چپ نہیں ہوتے۔ لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے مگر لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے ان بزدل لوگوں کے لیے جو ابصار کےصرف ٹویٹس سے ڈرتے ہیں، جو سچ سے خوفزدہ رہتے ہیں، جو حق بات سن کر کانپنے لگتے ہیں۔ اس سماج میں اب تبدیلی آ گئی ہے ، لوگ نڈر ہو گئے ہیں ۔ لوگوں کی اس شجاعت میں ابصار عالم جیسے لوگوں کا بہت بڑا حصہ ہے جو اس سماج کے رسم و رواج کے مطابق ہوش میں نہیں رہتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمار مسعود کے کالمز
-
نذرانہ یوسفزئی کی ٹویٹر سپیس اور فمینزم
پیر 30 اگست 2021
-
گالی اور گولی
جمعہ 23 جولائی 2021
-
سیاسی جمود سے سیاسی جدوجہد تک
منگل 29 جون 2021
-
سات بہادر خواتین
پیر 21 جون 2021
-
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نام ایک خط
منگل 15 جون 2021
-
تکون کے چار کونے
منگل 4 مئی 2021
-
نواز شریف کی سیاست ۔ پانامہ کے بعد
بدھ 28 اپریل 2021
-
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021
عمار مسعود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.