
صدر بنایا ہے تو کردار بھی دیں
جمعہ 19 اگست 2016

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
جو سہولت مسعود خان کو دی گئی ہے کیا آزادکشمیر کے باقی شہریوں کو بھی حاصل ہوسکتی ہے؟ فیصلہ سازوں میں دور اندیشی کا فقدان ہے اور وہ عجلت میں فیصلے کرنے کے عادی ہیں۔
قانونی تقاضوں کو بہت پہلے پورا کرلینا چاہیے تھا تاکہ صدر ریاست کے انتخاب سے قبل ہی جوصورت حال پیدا ہوئی تھی وہ سامنے نہ آتی۔ بحرحال اب یہ سارا عمل مکمل ہوچکا ہے اور جناب مسعود خان صدر ریاست ہیں اس لئے اب آگے دیکھاہو گا کہ وہ کیا کردار ادا کریں گے۔ اپنے ایک گذشتہ کالم میں بھی ان کی بابت لکھا تھا کہ وہ وہ چین اور اقوام متحدہ میں سفیر رہے ہیں اور وزارت خارجہ میں طویل عرصہ ملازمت کی وجہ سے بین الاقوامی حالات کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ وہ ایک منجھے ہوئے سفارت کار اور مشکل صورت حال میں بھی کام کرنے اور اپنا نقطہء نظر پیش کرنے کی خوبیوں کے حامل ہیں۔وہ بہت ذہین، معاملہ فہم اور اپنا نقطہ نظر موثر انداز میں فریق ثانی کو سمجھانے کی خوبیوں کے حامل ہیں۔ صدر آزاد جموں کشمیر کی حیثیت سے وہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں پیش کرسکتے ہیں۔ایک غیر سیاسی شخص کو صدر آزادجموں کشمیر بنانے کے پیش نظر جو حکمت عملی اور منصوبہ بندی ہے اُسے فعال بنا نے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں جب صدر بنا یا ہے تو انہیں کردار بھی ادا کرنے دیں۔ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی دنیا کو متاثر نہیں کرسکی ۔ دوسری جانب پارلیمانی کشمیر کمیٹی ایک کاغذی ادارہ ہے جو سیاسی رشوت کے طور پر دی جاتی ہے کیونکہ کشمیر کمیٹی کے صدر کاعہدہ ایک وفاقی وزیر کے برابر ہے اور یہ مراعات دے کر سیاسی مخالفوں کا منہ بند کیا جاتا ہے۔ اس لئے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے وزارت خارجہ اور کشمیر کمیٹی کا مینڈیٹ صدر آزاد کشمیر کا دیا جائے جو عالمی سطح ُپر بہت بہتر اور موثر انداز میں سرانجام دے سکتے ہیں۔ وزیر خارجہ کی عدم موجودگی میں تو یہ اور بھی ضروری ہے۔ پارلیمانی کشمیر کمیٹی ختم کرکے اس کے چیئرمین اور دیگر عہدیداران کو کوئی اور عہدہ دے کر مراعات کو جاری رکھا جاسکتا ہے تاکہ وہ نہ بے روزگار ہوں اور نہ ہی حکومت مخالف ہوں۔ صدرریاست آزادجموں کشمیر کو بحر صورت مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے کا کردار دینا ہی وقت کا تقاضا ہے۔ پاکستان اپنے دوست ممالک میں آزادجموں کشمیر کے دفاتر قائم کرکے انہیں مسئلہ کشمیر کی ترویج کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ بیرونی ممالک میں پہلے سے قائم کشمیری تنظیموں کو ان مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ جناب مسعود خان کی بھی صلاحیتوں کا بھی امتحان ہے کہ وہ کچھ کرتے ہیں یا محض نمائشی صدر کی حیثیت سے اپنی مدت پوری کرکے گھر چلے جاتے ہیں۔ وہ مسئلہ کشمیراور عالمی رائے عامہ کو بہت بہتر سمجھتے ہیں۔انہیں مسئلہ کشمیر کو پاک بھارت تنازعہ سے ہٹ کر کشمیری عوام کے غیر مشروط حق خود آرادیت کی بنیاد پر عالمی رائے عامہ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔کشمیر میں بہنے والے خون اور جاری تحریک کو سفارتی محاد پر سرگرمی سے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کا اس سے بہتر اور کوئی وقت نہیں اور امید یہی ہے نو منتخب صدر ریاست کشمیری قوم کی بہتر طور پر ترجمانی کریں گے اور اُن کی توقعات پر پورا اُتریں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.