
پی آئی ائے نجکاری فائدہ یا نقصاں؟
بدھ 10 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
پی آئی اے میں کل ملازمین کی تعداد تقریباً پندرہ ہزار سے زائد ہے جبکہ اس کے پاس 38 جہاز ہیں جس میں سے نو جہاز مختلف وجوہات پر استعمال نہیں کیے جا رہے۔ یوں ایک جہاز کے لیے تقریبا 700 ملازمین ہیں۔شامی فضائی کمپنی سیرین ایئر کے بعد پی آئی اے میں فی طیارہ انتہائی تعداد میں ملازمین کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ جو دنیا کا عملے سے طیارے کا دوسرا بدترین تناسب ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی 40 معروف ترین بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کی تازہ ترین کارکردگی پر حالیہ ریسرچ کے مطابق انہوں نے دنیا کے 15 ہزار شہروں کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھا ہے۔ ایاٹا کے مطابق دنیا بھر کی 75 فیصد ایئر لائنز کی اکثریت نجی شعبے کی ملکیت میں ہے۔ 750 ارب ڈالرز یا عالمی جی ڈی پی کا ایک فیصد فضائی ٹرانسپورٹ پر خرچ ہوتا ہے۔پی آئی اے 38 طیاروں اور 14847ملازمین پر مشتمل ہے۔ پی آئی اے کے ملازمین اورطیاروں کی قطعی تعداد کا انکشاف ڈائریکٹر کارپوریٹ پلاننگ امیر علی نے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ میں کیا گیا تھا۔ اگر یومیہ اجرت پر ملازمین کو شامل کرلیا جائے(جن کی قطعی تعداد کا علم نہیں ہے) تو فی طیارہ عملے کا تناسب 500 سے 700 تک پہنچ جاتا ہے۔ یاد رہے کہ 22 جنوری 2013 کو اس وقت کے وزیر مملکت دفاع سلیم حیدر خان نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ 38 میں سے صرف 25 طیارے ہی آپریشنل ہیں۔ جہاں تک سیرین ایئر کا تعلق ہے، اس کے محض 10 طیاروں پر ملازمین کی تعداد 4 ہزار جو فی طیارہ 400 بنتی ہے۔ طیاروں سے ملازمین کا تناسب کسی بھی فضائی کمپنی کی پیداواری استعداد کو جانچنے کا مناسب ترین پیمانہ ہے۔ اب فرض کریں اگر نواز شریف حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرتی اور مالی صحت بحال کرنے کیلئے ملازمین 50 فیصد تک میں کٹوتی کا فیصلہ کرتی ہے اور بیڑے میں طیاروں کی تعداد بھی نہیں بڑھائی جاتی۔ اسی صورت میں عملے سے طیاروں کا تناسب بین الاقوامی طور پرقابل قبول سطح 195 ملازمین فی طیارے پر آئے گا۔ دوسری صورت میں فرض کیا جائے حکومت پی آئی اے کے ملازمین میں کٹوتی نہیں کرتی اور اس کے بجائے طیاروں کی تعداد دگنی کر دی جاتی ہے جس کا امکان کم ہے تب بھی تناسب 36-195 رہے گا۔ تیسری صورت میں اگر طیاروں کی تعداد 76 اور ملازمین کی تعداد میں 50 فیصد کمی کر دی جاتی ہے تب تناسب حیران کن طور پر گر کر 68-97 ہو جائے گا۔ لیکن یہ محض مفروضے ہیں۔ اگر پی آئی اے میں بڑے پیمانے پر کرپشن کو گھٹا کر 50 فیصد لے آیاجائے تو حکومت کو بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اگر بھارتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا سے موازنہ کیا جائے تو اس کے طیاروں کی تعداد 133 ہے۔ مارچ 2015 کے آخر میں اس کا طیارے سے ملازمین کا تناسب صرف 114 تھا۔ جو بتدریج کم ہوا۔ 9 اکتوبر 2015 کو ایک بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا میں گزشتہ دو سال کے دوران دو تہائی ملازمین کی تعداد میں کمی کر کے تناسب کو 300 فی پرواز سے 108 پر لایا گیا۔
ہماری حکومتوں کے ساتھ ایک مسلہ ہمیشہ سے یہ چلا آرہا ہے کہ یہ سانپ نکل جانے کے بعد لکیر پیٹتی ہیں یا پانی سر سے اونچا ہو جانے کے بعد بچاو کی تدابیر کرنے کی کوشش میں خود بھی الجھ جاتی ہیں اور مسلہ مذید الجھ جاتا ہے اب یہی دیکھ لیجے پی آئی کی نجکاری کے حوالے سے معاملے کو اس بری طرح سے ہینڈل کیا گیا کہ صرف چند دنوں میں کھربوں کا نقصان ہونے کے ساتھ دنیا بھر میں جگ ہنسا ئی الگ سے ہوئی علاوہ ازیں عوام کی پرشانیوں میں اضافہ کسی کھاتے میں ہی نہیں جاتا جبکہ کاروباری اداروں کی ساکھ بھی برباد ہوئی ۔پی آئی ، واپڈا جیسے تمام اداروں کی نجکاری وقت کا تقاضا اس لئے بھی ہے کہ ان اداروں کی کار کردگی بھی کوئی مثالی نہیں بلکہ الٹا ملک وقوم کے سرمائے کا ضیائع ہو رہا ہے یہی ادارئے جب نجی ملکیت میں جائیں گے تو یہی لوگ جو آج ہڑتالیں کر رہے ہیں وہاں وقت کی پابندی کے ساتھ اپنا کام انتہائی ایمانداری او جان فشانی سے کریں گے کیوں۔۔۔کہ جواب دہی کے تصور کے بغیر پاکستانی قوم کام کرنا ہی نہیں چاہتی؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.