صبر

ہفتہ 6 مارچ 2021

Hasan Minhas

حسن منہاس

حمزہ  پچھلے کچھ دنوں سے بہت زیادہ پریشان تھا نہ جانے  کیا بنے گا- حمزہ کے ہوٹل  کے پاس ہی  حکومت کی طرف سے ایک منصوبہ شروع کیا جا رہا تھا اس کو لگتا تھا کہ اس منصوبے کی زد میں آ کر کے اس کی دکان بھی خراب ہو جائے گی یا اس کو گرا دیا جائے گا -وہ اکثر پریشان رہتا تھا اور اپنی بیوی کو کہتا رہتا تھا کہ شاید لگتا ہے کہ ا پ ہماری دکان جلدی بند ہو جائے گی - منصوبہ شروع ہونے کے دن بہت ہی پاس آ رہے تھے  حکومت نے اس کے آس پاس کی  عمارتوں کو گرانا شروع کر دیا - حمزہ کا بھی دل روزانہ اس بات سے پریشانرہتا  نہ جانے کس دن اس کو بھی نوٹس مل جائے دوکان  کو خالی  کرو اور کہیں اور چلے جاؤ کیونکہ ہم نے آپ کی دکان کو گرا کر  روڈ  بنانی  ہے- حمزہ اس بات پر پریشان تھا - اپنے خدا کے سامنے التجا بھی کر رہا تھا یا اللہ میری مدد کرنا - منصوبہ شروع ہو گیا اس نے دیکھا کہ اس منصوبے پر بہت زیادہ مزدور کام کر رہے تھے کیونکہ حمزہ کی دکان اک  ہوٹل تھا پہلے تو اس ہوٹل میں صرف کچھ  ہی لوگ   کھانا کھاتے تھے -  جیسے ہی وہ منصوبہ شروع ہوا تو حمزہ کی دکان پر بہت زیادہ رش ہونے لگا پہلے حمزہ بارہ گھنٹے کام کرتا تھا -لیکن اتنا رش بڑھ گیا کہ حمزہ کو 24 گھنٹے کام کرنا پڑ گیا اور اس کی آمدنی میں بہت زیادہ اضافہ  ہونےلگا-  ایک وقت تھا جب  حمزہ   اپنی دکان کے بند  ہو   جانے کے خوف میں  تھا وہ منصوبہ شروع ہوتے ہی  حمزہ  کی آمدنی میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا تھا  ایک طرف وہ دکان کے گر جانے کے خوف' میں تھا اور دوسر ی طرف  خدا نے اس کی رزق میں بہت زیادہ اضافہ کردیا تھا انسان کو لگتا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے شاید اس کی بربادی کے لئے ہے لیکن درحقیقت  جو کچھ کیا جاتا ہے اس  میں بھی آپ کے لئے بھلائی ہوتی ہے وہ جو  ایک خوف کا سماں تھا اب  خوشی میں بدل چکا تھا - ہمیں  کبھی نا امیدی اور ناشکری نہیں کرنی چاہیے بلکہ  ثابت قدم رہنا چاہیے-

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :