پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ

جمعہ 22 مارچ 2019

Ilyas Mohammad Hussain

الیاس محمد حسین

ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا یار میری بیٹی کی گروتھ رک گئی ہے بڑی ہی نہیں ہورہی۔۔ دوست نے ہنس کرکہا یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں بیٹی کا نام مہنگائی رکھ دو خودبخود بڑی ہو جائے گی۔ کوئی مجھ سے پوچھے آج کے پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیاہے؟ میں بغیر سوچے سمجھے جھٹ سے جواب دوں گا مہنگائی۔
آپ دل پرہاتھ رکھ کر سوچئے کیا قیامت خیز مہنگائی نے عوام سے خوشیاں نہیں چھین لیں ۔

یقینا ایسی ہی بات ہیاب سوال یہ پیداہوتاہے مہنگائی کیوں ہوتی ہے؟ اور کنٹرول کیوں نہیں ہورہی؟ ایک تو اس کا سیدھا سادا جواب یہ ہے کہ افراط ِ زر بڑھنے سے چیزیں مہنگی ہونا یقینی بات ہے دوسراکسی بھی معاملے میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونا بھی مہنگائی کا بڑاسبب ہے دونوں صورتوں میں ساریذمہ دار ی حکومت کی ہے جس نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر بے سہارا چھوڑ دیاہے۔

(جاری ہے)

 بیشترترقی پذیرممالک کے عوام بھی ان حالات کا شکارہیں لیکن پاکستان کا تو باوا آدم ہی نرالاہے یہاں ادارے بڑے کمزوراورشخصیات انتہائی طاقتورہیں جس کی بنیادی وجہ بیوروکریسی،جاگیرداروں،سیاستدانوں اورسرمایہ دار وں کا غیراعلانیہ اتحاد ہے بلکہ بات اس سے بھی آگے جا پہنچی ہے اس طبقہ کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں اور ظاہرہے مفادات بھی ایک۔

۔۔پھر بھی ایک بات نتیجہ کے طورپر سامنے آتی ہے کہ ملک میں قانون صرف کمزورکیلئے ہے بازار چلے جائیں دس دکانوں کا وزٹ کرلیں ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہوگاکبھی دکاندار گاہک کی بہت عزت کرتا تھا اب گراں فروشوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں کوئی گاہک بحث کرے یا ریٹ کم کرنے پر اصرار کرے تو دکاندار ایک منٹ میں بے عزت کرکے رکھ دیتاہے۔
 مجموعی طورپر اس رویے کی وجہ سے عام آدمی جس میں خریداری کی زیادہ استظاعت نہیں اس کیلئے تو اپنی عزت بچانا مشکل ہوجاتاہے حکومت کے کرتادھرتا، وزیر مشیر اور انتظامی سربراہ بھی تسلیم کرتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں مہنگائی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے لیکن بلندبانگ دعووٴں، لمبی چوڑی تقریروں اورحکومتی انتظامات کے باوجود خوفناک بات یہ ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی حل کرنا نہیں چاہتا شاید اس کا بڑاسبب یہ ہے کہ جوپارٹی بھی برسرِ اقتدارآتی ہے یا حالات جس سیاستدان کنفیوژ دکھائی دیتے ہیں۔

 بڑے بڑے سرمایہ دار،صنعتکار،فیکٹری مالکان اسی پارٹی میں شامل ہوکر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں یوں ان کی سدابہار بادشاہی قائم رہتی ہے اب حکومت کارروائی کرے تو کس کے خلاف؟۔۔۔ہوشربا مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ ہڈحرام ،نااہل اور نکھٹو سرکاری اہلکار بھی ہیں جو سرکاری دفاترمیں بیٹھ کر مکھی پر مکھی مارتے رہتے ہیں مگر اصلاح ِ احوال کیلئے کچھ کرتے ہیں نہ سائلین کی دادرسی ۔

۔انہیں صرف اپنی جیبیں بھرنے کی پڑی رہتی ہے ۔
ہمارا وطن ملٹی نیشنل کمپنیوں کیلئے سونے کی چڑیا بنا ہواہے یہ چیزوں کی مقدار کم کرتے جاتے ہیں قیمت وہی برقراررکھی جاتی ہے عورتیں ایک دوسرے سے کہتی ہیں پہلے واشنگ پاؤڈرکا ایک پیکٹ لایا کرتی تھیاب2 لا رہی ہوں کپڑے پھر بھی نہیں دھوئے جاتے اب اس بیچاری کو کیا خبر انملٹی نیشنل کمپنیوں نے عوام کا خون چوسنے کے لئے مقدار کم کرکے مہنگائی کا نیا طریقہ ایجاد کرلیا ہے ۔

۔۔غضب خدا کا۔۔۔ایک ہی کمپنی ۔۔ایک ہی فارمولا ایک ہی چیز کیلئے یہ سب چیزیں انڈیا میں سستی اور پاکستان میں کئی گنا مہنگی اس کیلئے کسی ماہر اقتصادیات کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں عام ساکوئی بھی شخص انگلیوں پر حساب کرکے دودھ کا دودھ پانی کا پانی الگ کر سکتاہے۔ 
حکومتوں کے “رولے” الگ ہیں وزیروں مشیروں کی مصروفیات اپنی۔افسرسیاستدانوں کو خوش کرنے میں بازی لے جارہے ہیں تاکہ وہ اپنی منافع بخش اور پسندیدہ پوسٹوں پر سال ہا سال براجمان رہ سکیں اس صورت ِ حال میں غریب غرباء کی کسے فکرہے عام آدمی کی حیثیت تو اشرافیہ کے نزدیک کیڑے مکڑوں سے زیادہ نہیں۔

جناب ِ وزیر اعظم ! جناب ِ وزرا ِ اعلیٰ! آپ عوام کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں توقیمتیں ایک سال کیلئے منجمد کر دیں اس سے مہنگائی کے بے لگام گھوڑے کو کنٹرول کیا جا سکتا ہیدوسرا پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنے کی اشد ضرورت ہے نیک نام ،مخیرشخصیات ،متحرک سماجی کارکنوں کو پرائس کنٹرول کمیٹیوں میں شامل کیا جائے جو مقدار اور معیار چیک کرنے کااختیاررکھتے ہوں ان کو کچھ نہ کچھ اختیارات دینے سے مہنگائی کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جناب ِ وزیر اعظم ! جناب ِ وزرا ِ اعلیٰ! ان اقدامات کیلئے سرمائے کی قطعی ضرورت نہیں بلکہ آپ کیذرا سی توجہ سے گراں فروشوں کی کمر ٹوٹ سکتی ہے آپ تو جان و دل سے عوام کی فلاحوبہبود کرنا چاہتے ہیں لیکن جو حکومتی اقدامات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں ان سے سب کو خبرداررہنے کی ضرورت ہے،ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے عوام کو ریلیف اور اشیائے صرف کی قیمتوں پرکنٹرول ناگزیر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :