عید الفطر اورپیغامِ اتحاد بین المسلمین

بدھ 12 مئی 2021

Mian Mohammad Asif

میاں محمد آصف

عید الفطر کے اس پُرمسرت موقع پر پورے عالمِ اسلام کو عید کی خوشیاں مبارک ہوں۔ یہ مبارک دن اللہ تعالی کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے بہت بڑا انعام ہے بالخصوص ان لوگوں کے لیے جنہوں نے رمضان المبارک کے تقاضے پورے کیے ہوں اور ماہِ صیام کی برکتوں سے  اپنے دل منور کیے ہوں۔ ماہ صیام کے دوران دیکھنے میں آیااور اس میں شک بھی نہیں کہ تھوڑے بہت فرق کے ساتھ روزوں کا مہینہ اور عید کا دن پورے مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے اور اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بسر کرنے کے عزم و ارادے کے ساتھ آگے بڑھنے کا عہد کیا جاتا ہے لیکن دوسری جانب دیکھا جائے تو پوری دنیا میں امت مسلمہ بڑے کٹھن دور سے گزر رہی ہے، انحطاط وپسپائی کی علامت بن چکی ہے۔

  ہر طرف ذلیل و رُسوا ہو رہی ہے، اس کمزوری کی وجہ یہ ہے کہ ہم اندرونی طور پر خانوں میں بٹ گئے ہیں اور یہ سبق بُھول گئے ہیں کہ اینٹ خواہ کتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہو اوراس کی تعداد لاکھوں میں کیوں نہ ہو، جب تک منتشر اوربکھری ہوتی ہے تو کمزور رہتی ہے، معمولی سے معمولی شخص بھی اسے اِدھر سے اُدھر اٹھاکر پھینک سکتا اور اسے توڑ سکتاہے، مگر یہی اینٹیں اگر دیوار میں چن دی جائیں تو وہ آپس میں مل کر اتنی مضبوط ہوجاتی ہیں کہ انہیں توڑنا یا گراناآسان نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

اسے توڑنے کیلئے بڑی بڑی مشینری کی ضرورت ہوتی ہے۔ حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ "ایک مومن دوسرے مومن کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے کو تقویت دیتاہے۔(متفق علیہ)"
آج امت مسلمہ نے اپنے بنیادی مسئلہ کو فراموش کردیاہے۔ اس کے افراد اپنے ذاتی مفادات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر پوری قوم اورپوری امت مسلمہ کے وقار کا سودا کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔

ہم اپنے وطن میں بکھرے ہوئے ہیں، اور اتحاد کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آرہی۔  اس صورت میں ضرورت اس بات کی ہے کہ علمائے اسلام، مسلم قائدین، زعمائے امت، داعیانِ دین اور مسلمانوں میں اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیات آپس میں پہلے اپنے دلوں کو جوڑیں، اپنے اختلافات کو دور کریں، اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، اپنے ذاتی مفادات پر ملی مفادات کو مقدم رکھیں، اپنی دکانوں سے زیادہ دین و امت مسلمہ کی حفاظت کی فکر کریں، آپس میں اتحاد واتفاق کے بعد قوم و ملت کو الفت و محبت، اتحاد واتفاق اور دلوں کو جوڑنے کی دعوت دیں۔

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ روئے زمین پر اس وقت کوئی بھی دین و مذہب ایسا نہیں جس نے اسلام کی طرح اخوت وبھائی چارگی، اتحاد واتفاق میل ملاپ، الفت ومحبت، باہمی تعاون اور کاندھے سے کاندھا ملا کر چلنے کی تعلیم دی ہو، اسلام ہی کا یہ امتیاز ہے کہ اس نے اس پر بہت زیادہ زور دیا اورفرقہ بندی، اختلاف وانتشار، آپسی رنجش وکدورت، عداوت ودشمنی، بغض وعناد سے سختی سے منع کیا ہے ۔


آیئے، اس عید الفطر کے دن یہ عہد کریں ہم وطن عزیز کے تمام مکاتب فکر کا احترام کرتے ہوۓ امن و آشتی کا پیغام پہلے اپنے ملک اور پھر دنیاکے کونے کونے تک پہنچائیں گے، اخوت اتحاد، محبت اور وحدت کا درس اور سفر جاری رکھیں گے۔ عالم اسلام کے مسائل و مشکلات پر نظر رکھتے ہوئے اپنے حصہ کی جدوجہد کرتے رہیں گے اورملتِ اسلامیہ کے وہ تمام لوگ جوکہیں بھی اور کسی بھی ملک میں اللہ کے دین کے قیام کی جدوجہد میں بر سرِ پیکار ہیں  اورباطل قوتوں کی سرکوبی میں مصروفِ عمل ہیں، ایسے لوگوں کے لیے بھی دعا گو ہیں کہ اللہ پاک انھیں فتح نصیب کرے۔ آمین!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :