یومِ پاکستان اور جُہدِ مسلسل

منگل 23 مارچ 2021

Mian Mohammad Asif

میاں محمد آصف

یومِ پاکستان اُن قُربانیوں کی  لازوال داستانوں کی یاد تازہ کرتا ہے جن پر قرردادِ پاکستان کی بنیاد رکھی گئی یوں تو ہر سال پاکستانی قوم 23 مارچ کو مختلف تقریبات منعقدکرتی ہے لیکن میں آج اپنی قوم کی توجہ تحریک ِپاکستان کے سب سے اہم نکتے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں جس کویاد رکھنے اور جس پر عمل پیرا ہونے کی آج بھی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی تحریکِ پاکستان کے وقت تھی وہ یہ کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ نے تحریک پاکستان میں جس طرح ایک ہراول دستے کا کام کیا وہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔

سرسید احمد خاں کی دور اندیشی اور نگاہ بلند نے ڈیڑھ سو سال قبل ہی 1857 کی جنگِ آزادی کے بعد اس بات کو بھانپ لیا تھا کہ مسلمان جب تک تعلیم کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل نہیں کریں گے تب تک ہندوؤں اور انگریزوں کی غلامی کرتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

1875 میں علی گڑھ میں بنایا گیا ایک چھوٹا سا ہائی سکول جو بعد میں ایک مکمل تحریک کی شکل اختیار کر گیا اور پھراس تحریک نے برصغیر پاک و ہند کو ایسی قیادت مہیا کی جس کی انتھک محنت کوشش اور لگن سے دُنیا کے نقشے پر ایک نئی ریاست کا وجود عمل میں آیا۔


سوال یہ ہے کہ کیا ہم تعلیم کی اہمیت کو سمجھ پاۓ؟ کیا ہم اپنی نسلوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر سکے؟ کیا پاکستان بننے کے بعد بطورِ قوم ہم تعلیم کے شعبے میں کو ئی کارنامہ سر انجام دے سکے؟ ورلڈ ایجوکیشن کی ویب سائٹ پر موجودہ ڈیٹا کے مطابق اس وقت پاکستان  میں تقریباً  2 کروڑبچے سکول ہی نہیں جاتے اندازہ کریں جس ملک کے 2 کروڑ بچے سرے سے سکول ہی نہ جاتے ہوں وہاں آنے والی نسل کس طرح ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر پاۓ گی ہمارے بچوں کی اتنی تعداد سکول سے باہردیکھ کر ہمارے حکمرانوں کے دل دہل کیوں نہیں جاتے یاد رکھیں کہ مسلمان جب تک علم سے وابستہ رہے۔

دنیا میں نمایاں رہے۔ ایجادات میں پیش پیش رہے۔ تسخیرِ کائنات میں بھی ان کا ثانی کوئی نہ تھا لیکن جب مسلمانوں نے علم کا دامن چھوڑااور میدانِ علم سے بھاگے تو ہر میدان میں پسپا ہوئے۔ اسی بات پر کڑھتے ہوئے علامہ اقبال نے کہا  تھاکہ
حیرت ہے کہ تعلیم و ترقی میں ہے پیچھے جس قوم کا آغاز ہی اقراء سے ہوا تھا۔
آیئے اِس یومِ پاکستان کے موقع پر اس بات کا عہد کریں کہ ہماری جدوجہد اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک علم و شعور ملک سے جہالت کا خاتمہ نہ کر دے ہماری جد و جہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک  میرے ملک کا ہر بچہ سکول نہ جانے لگ جاۓ  مجھے اس بات کا پورا یقین ہے کہ  ہم ان شاءاللہ پاکستان کے گلی گلی اور کُوچے کُوچے میں علم کی روشنی پھیلانے میں کامیاب ضرور ہوں گے۔

میں حکومتِ وقت سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ ضلعی سطح پراور یونین کونسل کی سطح پر ایسی ٹیمیں تشکیل دی جائیں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ 18 سال کی عمر تک میرے ملک کا ہر بچہ سکول جاۓ اور وہ تعلیم کی دولت سے بہرہ ور ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :