
اُلٹی ہو گئی سب تدبریں۔ ۔ ۔
بدھ 29 نومبر 2017

میر افسر امان
(جاری ہے)
قائد اعظم نے۲۳/ مارچ ۱۹۴۰ء لاہور میں ہی میں فرمایاتھا”ہم مسلمان ہندوؤں سے علیحدہ قوم ہیں۔
ہمارا کلچر، ہماری ثقافت،ہماری تاریخ،ہمارا کھانا پینا اورہمارا معاشرہ سب کچھ ان سے یکسر مختلف ہے“ دوسری طرف اپنے آپ کو اعلانیہ سیکولر کہنے والے نا اہل وزیر اعظم نواز شریف نے دو قومی نظریہ کی مخالفت کر کے لاہور۱۳/ اگست ۲۰۱۱ء میں فرماتے ہیں”ہم ہندؤ مسلمان ایک ہی قوم ہیں۔ ہمارا ایک ہی کلچرہے۔ ایک ہی ثقافت ہے۔ہم کھانا بھی ایک جیسا کھاتے ہیں۔صرف درمیان میں ایک سرحد کی لکیر ہے“ مذہبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ اللہ کے مقابلے میں کھلی کھلی بغاوت ہے۔قائد اعظم کی مسلم لیگ جو پاکستان کی بانی ہے اس کا نمائندہ ہوتے ہوئے۔ مسلم لیگ کی پالیسیوں کے خلاف رویہ اختیار کیا گیا اور اپنے آپ کو سیکولر کہا۔ جن ہندوؤں سے لڑ کر اللہ کے نام پر جمہوری طریقے سے پاکستان حاصل کیا گیا۔ جنہوں نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ جن کا دہشت گرد وزیر اعظم کھل کر بنگلہ دیش کی زمین پر کہتا ہے کہ پاکستان کو ہم نے توڑا۔ جو اپنے یوم جمہوریہ پر کہتا ہے کہ بلوچستان اور گلگت سے مجھے مدد کے لیے فون کال آ رہی ہیں۔ جس کا حاضر سروس فوجی کلبھوشن جاسوس پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں کو اپنے ویڈیو اسٹیٹمنٹ میں تسلیم کر رہاہے۔ جس نے پاک چین اقتصادی رہداری جو پاکستان کی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے، کو ثبوتاژ کرنے کے لیے اعلانیہ فنڈ مختص کیے ہیں۔ جس ملک کا وزیر داخلہ کہتا ہے کہ پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے اب پاکستان کے دس ٹکڑے کریں گے۔ جو پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کر رہا ہے۔ اُس ازلی دشمن بھارت سے دوستی کی تدبریں کی گئیں کہ وہ نواز شریف تیری مدد کرے گا۔ مثل مدینہ پاکستان کے ازلی دشمن سے دوستی کی تدبیر نواز شریف پر اُلٹی پڑی اور وہ اقتدار سے الگ کر دیے گیے۔۔۔ ملک کی بہادر فوج اور عدلیہ کے خلاف معاذ کھڑا کیا۔ اللہ نے اپنی تدبیر سے نواز شریف کے ہاتھوں ختم نبوت کا مسئلہ کھڑا کر دیا اور پوری پاکستانی قوم ختم نبوت کے معاملے میں نواز شریف کے خلاف ہوگئی۔۔۔ ساری دنیا کہتی ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ترقی نہیں کر رہا۔ حسن اتفاق کہ دنیا کے نامور صحافیوں نے ٹیکس چوروں کی آف شور کمپنیاں پکڑیں۔ ان آف شور کمپنیوں میں نا اہل وزیر اعظم کے بیٹوں کا بھی نام آیا۔نواز شریف نے کو اس کودبانے کے لیے عدلیہ کو خط لکھنے کی تدبیر اختیار کی۔ اس کے دماغ میں یہ تھا کہ پرانے قانون کے مطابق تو ساری عمر یہ فیصلہ نہ ہوسکے گا اور اس کے خاندان کی جان چھوٹ جائے گی۔ مگر یہ تدبیر اُلٹی نواز شریف کے خلاف گئی۔ عدالت نے واپس جواب دیا کہ نئے ٹو او آر بنائے جائیں تو عدالت اس کیس کا فیصلہ کرے گی۔اللہ کا کرنا کہ نواز شریف جس عدالت کو اُلجھا کر معاملے کو طویل دینا چاہتا تھا اسی عدالت کے پہلے فیصلہ میں دو ججوں نے نا اہل قرار دیا اور تین ججوں نے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ دیا۔جس پر نواز شریف نے اپنی ایک اور تدبیر کی اور فیصلے پر خوشیاں منائیں اور مٹھایاں تقسیم کیں۔جشن منایا کہ تین ججوں نے تو نا اہل قرار نہیں دیا۔ جے آئی ٹی نے نہایت ایمانداری سے کورٹ کے دی ہوئی مدت میں تحقیق مکمل کی۔ جے آئی ٹی کی تحقیق کی روشنی میں کورٹ کے پانچ کے پانچ ججوں نے نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا۔ اس طرح مٹھایوں اور جشن کی تدبیر الُٹی پڑی۔۔۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نیپ میں مقدمے دائر ہوئے۔ پورا میڈیا ان کی کرپش کے متعلق پروگرام کر رہا تھا۔ اس پروپیگنڈے کو زائل کرنے کے اور اپنے سیکو لرزم پسند آقاؤں اورو دستوں کو خوش کرنے کے لیے نوازشریف نے ایک اور تدبیر کرتے ہوئے ختم نبوت کی آئین میں طے شدہ شکوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ۔ یہ تدبیر بھی نواز شریف پر الٹی پڑی۔ختم نبوت کی شکوں کو سازش سے تبدیل کرنے پر پوے پاکستان کے عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ زبردست احتجاج کے بعد شکوں کو بحال کیا مگر ۷بی اور ۷سی کو واپس قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ تحریک لبیک نے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کیا۔پھر فیض آباد چوک ، ملک گیر دھرنے دینے شروع کیے۔ مرکزی اور صوبائی وزیر قانون کے استفیٰ اور ۷ بی ۷ سی کی بحالی کی ڈیمانڈ کی۔عدالت اور فوج کے کہنے کے باوجود پر امن احتجاج کرنے والوں پر قوت کا استعمال کیا۔ جس سات جانیں ضائع ہوئیں املاک کو نقصان پہنچا۔ ایک دھرنے کو ختم کرنے کے غلط طریقے کی وجہ سے ساراے ملک میں دھرنے شروع ہو گئے۔ اپنے آقاؤں اور دوستوں کی خفیہ مدد کے ساتھ پاک فوج کو پاکستان کی عوام کے سامنے لانے کی سازش کی۔ مگر فوج نے صاف صاف کہہ دیا کہ ہم اپنے ملک کی عوام پرگولی نہیں چلا سکتے۔ فوج کو اپنی عوام کے سامنے گھڑا کرنے کی سازش کی۔ تحریک لبیک والوں کو لاہور میں نہ روکا۔ پہلے ان کے مطابات کم تھے۔ دھرنے پر سیکورٹی والوں کی یلغار کے بعد ان کے مطالبات بڑے۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ تحریک لبیک کے متعلق پل پل پر نواز شریف سے ہدایات لیتے رہے۔ موم بتی مافیا اور سیکولر لوگوں کو تحریک لبیک والوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم بھی زور شور سے چلائی گئی۔ ملک کے تمام ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کو بند کر دیا۔یہ معاملہ ایک دن میں حل ہو سکتا تھامگرجان بوجھ کر معاملے کو لٹکایا گیا۔ آخر کار وزیر اعظم پاکستان نے فوج کو معاملہ سلجھانے کی درخواست کی۔ فوج نے معاہدہ کرایا۔ جس کے تحت مرکزی وزیر قانون کے استفی، گرفتار کارکنوں کی رہائی اور راجہ ظفر الحق روپورٹ کی اشاعت پر ملک گھیر دھرنے ختم ہوئے۔ اس طرح نواز شریف کی خانہ جنگی کرانے کی تدبیر اورپاک فوج کواُلجھانے کے تدبیر بھی اُلٹی پڑی۔ بلکہ یوں کہیں کہ اُلٹی ہو گئی سب تدبریں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.