
کورونا آئی سی یو میں ایک ڈاکٹر کے شب و روز
بدھ 10 مارچ 2021

ڈاکٹر محمد شافع صابر
کرونا Icu میں زندگی اور موت کے درمیان جو فرق ہے وہ "وینٹیلٹر " کا ہے ۔ خود سے سوال کرتا ہوں کہ ابھی تک کرونا مریضوں کا وینٹیلٹیر پر کوئی اچھا رسپانس نہیں، تو لوگ کیوں اپنے لواحقین کو اس مشین پر ڈلوانا چاہتے ہیں ،اس سوال کا جواب بھی مجھے فوراً مل جاتا ہے، وہ دن یاد کرتا ہوں جب میری اپنی پھوپھو کرونا کا شکار تھیں، مجھے تقریباً ہر ڈاکٹر نے جواب دے دیا تھا، لیکن میں انہیں بچانے کی خاطر کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھا، شاید ہمارے دلوں میں جو محبت کا جزبہ ہے، جو امید کی ایک روشنی ہے، وہ ہی ہمیں زندہ رکھتی ہے، ہمیں کچھ بھی کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔
(جاری ہے)
اسی جگہ سب سے زیادہ دعائیں کی جاتی ہیں، لواحقین رو رو کر، جھولیاں اٹھائے اپنے پیاروں کی صحتیابی کی دعا مانگتے ہیں۔ یہی وہ جگہ ہے، جہاں مانگنے میں کوئی غرض نہیں، کوئی لالچ نہیں، سب سچے اور خلوص دل سے اپنے پروردگار سے مانگتے ہیں، ان دعاؤں کے بعد، وہ سب معجزے کے منتظر ہوتے ہیں، کہ کب انکا پیارا اس مصنوعی مشین سے واپس لوٹ آئے، اس مصنوعی مشین سے واپس آنے کا سفر نہایت کھٹن ہے، لوگوں سے یہ سفر طے نہیں ہوتا، وہ معجزے کے لیے اوپر والے سے دعا کرتے ہیں اور ہم سے امید لگا بیٹھتے ہیں کہ ہم کب انہیں خوشخبری سنائیں گے؟؟ لیکن معجزے بھلا اتنی آسانی سےکیسے رونما ہوتے ہیں ؟؟؟؟
کچھ کرونا کے مریض یاد بھی رہ جاتے ہیں، جیسے کہ وہ ایک مریضہ تھی، جوان تھی لیکن اس جان لیوا وبا کا شکار ہو گئی، وینٹیلٹر پر ڈال دیا، آہستہ آہستہ حالت بگڑتی جا رہی تھی، ایک لمحہ وہ آ گیا کہ جب ہمیں پتا چل چکا تھا کہ ہم انسانوں کی کوشش اب یہاں تک ہی ہے، اس سے آگے مالک کی رضا ہے، جس کے سامنے ہم بے بس ہیں، اس مریضہ کے بچے میرے پاس آتے، رو کہ کہتے کہ ڈاکٹر صاحب ماما کو بچا لیں، جونسی دوائی آپ کہیں، جو کام آپ کہیں، ہم کرنے کو تیار ہیں، لیکن ماما کو بچا لیں۔ میں آج تک اتنا بے بس نہیں ہوا۔ ایک طرف ماں تھی، جسکی محبت اور ممتا کی انتہا ہے، جس پر محبت ختم ہے، وہ زندگی اور موت کی کشمش میں تھی، جبکہ میں چاہتے ہوئے بھی کچھ کر نہیں سکتا تھا!! جب میں نے اسکی موت کو ڈیکلیئر کیا، اسکی DC بنائی، اسکے سہمے ہوئے بچوں کو تھمائی اور بوجھے دل کے ساتھ واپس اپنے کمرے میں آ گیا۔
کھبی کھبی خود سے سوال کرتا ہوں کہ کاش موت ہوتی ہی نہیں تو حضرت موسیٰ والا واقعہ یاد آجاتا ہے۔ لیکن پھر سوچتا ہوں کہ کاش سب کو موت آ جاتی، لیکن ماں موت سے مستثنیٰ ہوتی، اگر خدا نے ماں کو اتنی محبت سے نوازا ہے، تو اس کو موت نا دیتا، آخر ہم انسانوں پر اتنی بڑی آزمائش کیوں؟؟ اسی کشمکش میں نبی کریم کی والدہ کی وفات والا واقعہ یاد آ جاتا ہے، اللہ نے تو اپنے محبوب کو اتنی چھوٹی عمر میں اتنی بڑی آزمائش سے گزارا تو ہم اس آزمائش، اس جدائی سے کسیے بچ سکتے ہیں، تو نبی کریم کی زندگی یاد آ جاتی ہے، کہ ان آزمائشوں کے بعد، وہ ایک ایسی شخصیت بنے، جنکی تعلیمات رہتی دن تک ہم سب کے لئے مشعل راہ ہیں تو میں پرسکون ہو جاتا ہوں، کہ وہ جو ہمیں اس آزمائش میں ڈال رہا ہے وہ ضرور اس آزمائش سے نکالنے کا سامان بھی مہیا کرے گا، کیونکہ یہ اس کا فیصلہ ہے کہ "ہم کسی بھی زی روح پر اس کی حیثیت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے"۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر محمد شافع صابر کے کالمز
-
ڈگری کا حصول اور uhs ڈگری سیل کی کوتاہیاں
بدھ 1 دسمبر 2021
-
جگر کی بڑھتی ہوئی بیماریاں !!
بدھ 24 نومبر 2021
-
موت سے فرار ممکن نہیں !!
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
گھریلو تشدد اور خواتین
اتوار 29 اگست 2021
-
اگر غلطی ہو جائے تو کیا کیا جائے؟؟
جمعرات 8 جولائی 2021
-
وبا سے بچنے کا واحد حل
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
کورونا کی تیسری لہر، لاک ڈاؤن اور مہنگائی
ہفتہ 3 اپریل 2021
-
کورونا آئی سی یو میں ایک ڈاکٹر کے شب و روز
بدھ 10 مارچ 2021
ڈاکٹر محمد شافع صابر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.