کورونا کی تیسری لہر، لاک ڈاؤن اور مہنگائی‎

ہفتہ 3 اپریل 2021

Mohammad Shafay Sabir

ڈاکٹر محمد شافع صابر

دو رائے ہیں، ایک کہتی ہے کہ ملک بھر میں کرونا کی شدید ترین لہر کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن کر دیا جائے، دوسری رائے یہ ہے کہ بیشک کرونا کی یہ لہر شدید ترین یے، اگر لاک ڈاؤن کریں گے، تو ملک کا آدھے سے زیادہ حصہ بیروزگار ہو جائے، ہم مہنگائی کے اس دور میں اس چیز کے متحمل نہیں ہو سکتے! یہ دونوں رائے ٹھیک ہیں!
اب آتے ہیں زمینی حقائق پر، جو کہ تشویشناک حد تک خراب ہیں، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ کرونا کے مریضوں میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، ہسپتالوں میں کرونا وارڈ بھر جانے کے بعد دھڑا دھڑ دوسرے وارڈز کو خالی کروا کر مریض وہاں ایڈجسٹ کروائے جا رہے ہیں، پرائیویٹ ہسپتال کرونا کے علاج کے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں اسکے باوجود بھی انکے ہاں بھی مزید مریضوں کے علاج کے لیے مزید بیڈز میسر نہیں ۔

(جاری ہے)

ان حالات میں اگر لاک ڈاؤن اگر نا لگایا گیا تو عید کی آمد پر، جیسے عوام نے شاپنگ کےلیے ٹوٹنا ہے، تو کرونا کے مریضوں میں اضافہ ہی ہونا ہے (جیسا کہ پچھلے سال عید پر ہوا تھا).
اب اگر لاک ڈاؤن حکومت لگاتی ہے، تو دیہاڑی دار طبقے نے متاثر تو ہونا ہے ہی، ساتھ مڈل کلاس کا بھرم رکھنا بھی مشکل ہو جائے گا (جس کا عملی مظاہرہ  ہم پچھلے لاک ڈاؤن میں دیکھ چکے)!
تو حکومت لاک ڈاؤن لگانے سے رہی۔

اب صورتحال یہ ہے کہ میرے اپنے گاؤں کے کافی لوگ اس وبا کا شکار ہو رہے اور روز بروز ان میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، شہروں میں اسکی شرع ہماری سوچ سے کہیں زیادہ ہے! کیونکہ لوگ ڈر یا ضد کی وجہ سے ،علامات آنے کے باوجود بھی ٹیسٹ نہیں کروا رہے ۔جسکی وجہ سے نئے کیسیز کم رپورٹ ہو رہے۔ہاں اگر ٹیسٹنگ کا عمل تیز کر دیا جائے تو ان کیسز میں غیر معمولی طور پر اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔


رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا، زخیرہ اندوزی کا خدشہ بھی اپنی جگہ موجود ہے، جسکی وجہ سے لاک ڈاؤن عملاً ناممکن ہے، یہ بات روشن دن کی طرح عیاں ہے کہ دوائیوں کی قلت دوبارہ ہونے والی ہے (اسکا عملی مظاہرہ میں دیکھ چکا)، تو حالات مزید خراب ہونے کی قوی امید ہے!
اب مشکل یہ ہے کہ لاک ڈاؤن لگاتے ہیں تو پھر بھی مرتے ہیں، لاک ڈاؤن نا لگنے کی وجہ سے لوگ مر تو پہلے ہی رہے ہیں۔

افسوناک بات یہ ہے کہ عوام پھر بھی اس وبا کو سریس لینے کو تیار نہیں ۔ لاک ڈاؤن لگانا یا نا لگانا تو دور کی بات، اس حکومت میں قوت فیصلہ کا سخت فقدان ہے، جو کہ صورتحال کو مزید سنگین تر کر رہا ہے۔
اس معاملے کا حل تھا کہ ہم مہذب شہری ہونے کا حق ادا کرتے، sops پر عمل کرتے، کم از کم ماسک ہی لگا لیتے، تو ثابت ہوا کہ ہم مہذب شہری نہیں ہیں، ہم قوم تو ہرگز نہیں! اب تو کوئی معجزہ ہی ہمیں اس آفت سے بچا سکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے اس معجزے کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آ رہے !۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :