پہلی کوشش

ہفتہ 16 مئی 2020

Muhammad Mashhood

محمد مشہود

اچھا اور مفید لکھنا بھی ایک فن ہے جو کہ ہر ایک کو حاصل ہو لازم نہیں اس کے لے کئی تجربات سے گزرنا پڑتا ہے ایک اچھا اور درست لکھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی تحریر میں بناوٹ سے کام نہ لے بلکہ جو دل کو اچھا لگے اسے درست انداز میں لکھ دے تا کہ اس کے جذبات کی درست عکاسی ہو ۔ لکھنا کوئی مشکل کام نہیں لیکن اس کے لیے مشاہدہ اور تجربہ کاری ضروری ہے ۔

میں نے اپنی زندگی میں چند باتیں سیکھی ہیں جن کے بارے میں مَیںآ پ کو بتاوٴں گا ۔ ہو سکتا ہے وہ باتیں آپ کو پسند آئیں اور ہو سکتا ہے پسند نہ آئیں لیکن مجھے اس کے متعلق کوئی اندازہ نہیں کیونکہ میں پہلی بار لکھ رہا ہوں ۔ میں نے یہ سیکھا کہ جس طرح Matterکی 3حالتیں ہوتی ہیں۔
2۔ٹھوس Solid
2۔مائع Liquid

(جاری ہے)

گیس Gas
ویسے تو یہ سب کے لیے ہیں لیکن Students کے لیے زیادہ اہم ہیں ۔

بہت سارے Students امتحان کی اچھی تیاری نہیں کرتے ۔ان کی تیاری کی مثال گیس Gasکی مانند ہے ۔ جو کہیں ٹھہر نہیں سکتی ۔ ان Studentsسے کچھ بہتر وہ ہوتے ہیں جن کی تیاری Liquidجیسی ہوتی ہے ۔ جیسے پانی گہرائی میں جمع ہو جاتا ہے لیکن ہموار سطح پر پھیل جاتا ہے ۔ لیکن کچھ Students اس قدر محنت کرتے ہیں کہ ان کی تیاری ٹھوس Solidاشیاء کی مانند ہوتی ہے جو کہ سالہا سال بلکہ ساری زندگی بھی کام آتی ہے ۔

بلکہ جن Students یا لوگوں کی محنت یا عمل گیس اور مائع کی جیسے ہوتے ہیں وہ تھوڑی مدت کے لیے تو مفید ہو سکتے ہیں لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں جبکہ ٹھوس Solid عمل ہمیشہ کام آتا ہے کام کرنے والے ہی کام کی بات کرتے ہیں جبکہ کام نہ کرنے والوں کے پاس دوسروں سے سیکھی ہوئی باتیں ہی ہوتی ہیں اور خود کام کرنے والوں کا اپنا تجربہ اور اس تجربے سے اخذ کیے گئے نتائج ہوتے ہیں ۔


سوچنے کی بات یہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ہماری جسمانی و روحانی کیفیات میں تبدیلی واقع ہو رہی ہوتی ہے غور کیجئے کہ اس کے ساتھ ساتھ کیا ہم ترقی بھی کر رہے ہوتے ہیں یا نہیں ۔
جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے
کو مد نظر رکھتے ہوئے میںآ پ کو ایک بات بتاوٴں وہ یہ کہ ہم انسانوں میں سے کچھ چاند، سورج، ستاروں اور کچھ حیوانوں اور دیگر مختلف مخلوقات کی مانند ہوتے ہیں ۔

ہم انسانوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی بندگی و عبادت کے لیے اوردیگر مخلوقات کو ہمارے سکون و راحت کے لیے پید ا کیا جن انسانوں نے اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا اور مخلوقات میں مشغول ہو گئے تو وہ مخلوقات ان انسانوں کے لیے با لآخر اذیت بن گئیں۔
ہو سکتا ہے یہ باتیں کسی کے لیے نئی ہوں اور کسی کے لیے سالوں پُرانی لیکن ان حقائق سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور جو رو گردانی کرے بالآخر اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے ۔


اللہ ایک ہے اسی کو راضی کر لو مخلوق کی پروا مت کرو مخلوق میں ایک کو راضی کرو گے تو دوسرا ناراض اور دوسرے کو راضی کرو گے تو تیسرا ناراض ہو جائے گا ۔ پس مخلوق میں سے سب کو راضی نہیں کیا جا سکتا ۔
دیکھو ہم انسان دنیا میں جو چیز ایجاد کرتے ہیں اس کی خوبیاں اور خامیاں بھی جانتے ہیں ۔ اسی طرح اللہ پاک ہمارا خالق ہے ، اسے ہماری خوبیوں اور خامیوں کا علم ہے ۔

وہ بے نیاز ہے اسے پرواہ نہیں کہ کوئی اس کی عبادت کرے یا نہ کرے اسے اس کی ضرورت بھی نہیں لیکن چونکہ ہم اس کی مخلوق ہیں تو ہم میں کچھ اس کے مقرب اور کچھ اس کے نا پسندیدہ بندے ہیں۔ مقربین اس کو اس لیے پسند ہیں کیونکہ وہ نفسِ امارہ اور شیطان کی مخالفت مول لیتے ہوئے اللہ پاک کی فرما نبرداری کرتے ہیں جبکہ نا پسندیدہ بندے نفس و شیطان کی پیروی کرتے ہیں اور اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ اُن کے اِن اعمال سے اللہ پاک ناراض ہو جائے گا ۔

اس دنیا میں کسی انسان کو برتری حاصل ہے اور کوئی بد تر حالت کا شکار ہے جسے بر تری ملتی ہے وہ اپنے سے کم تر کا حق مار لیتا ہے جیساکہ :
کوئی انساں بھیڑ ہے تو کوئی ہے اک بھڑیا
پا کے موقع کھا ہے جاتا بھیڑ کو وہ بھیڑیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :