
ایرانی وزیر داخلہ کی دھمکی اور اہل سنت کا موقف
ہفتہ 22 فروری 2014

محمد یونس قاسمی
(جاری ہے)
”1979ء کے انقلاب کے بعد ایران نے مسلم ممالک میں بالعموم اور ہمسایہ ممالک میں بالخصوص مداخلت شروع کی۔ان ممالک میں ایران نے اپنے سفارت خانوں اور خانہ ہائے فرہنگ کے ذریعے دل آزار لٹریچر،اسلحہ اور پیسہ کی تقسیم کا آغاز کیا۔مذہبی انتہا پسندوں کو مختلف سفارتی عہدے دیکر پاکستان بھیجاجنہوں نے تمام تر سفارتی آداب ورموز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلمانوں کے متفقہ عقائد ونظریات کی تضحیک کی بلکہ بانیان اسلام حضرات صحابہ کرام واہل بیت عظام اور ازواج مطہرات جیسی متفقہ شخصیات کی جدوجہد اور قربانیوں کو مشکوک کرنے کی کوشش کی۔پاکستان میں خانہ فرہنگ کے نام سے قائم کئے گئے سنٹر فرقہ وارانہ فسادات کو فروغ دینے کے لیے زہریلا لٹریچر تقسیم کر رہے ہیں ۔ثقافت کے نام پرہزاروں پاکستانیوں کو سفارتی تقریبات میں بلا کر یا ایران لے جا کر ایرانی انقلاب کو پاکستان میں درآمدکرنے کیلئے ذہن سازی کی گئی اور ہزاروں صفحات پر مشتمل فارسی اور عربی لٹریچر کا اردو ترجمہ پاکستان میں بھیجا گیاجو یہاں کی اکثریتی آبادی کی دل آزاری کا سبب بنا۔80کی دہائی میں پاسداران انقلاب ایران کے اہلکاروں نے کوئٹہ میں مسلمانوں پر حملہ کیا،معصوم طالبات اورمحکمہ پولیس کے اہلکاروں کو قتل کیا۔وہ لوگ یہاں گرفتار ہوئے ،ان سے تفتیش ہوئی،ساری بات کھل کر سامنے آگئی مگر اس وقت کی حکومت نے انہیں بحافظت تہران پہنچا دیا تاکہ پاک ایران تعلقات خراب نہ ہوں۔کراچی میں ایک شیعہ جلوس کی قیادت ایرانی قونصلر نے کی اور وہاں اہل سنت کا قتل عام ہوا مگر پاکستانی حکومت کی شکایت کے باوجود حکومت ایران نے محض رسمی مذمت پراکتفا کیا۔ایرانی سفارت کار پاکستان میں شیعہ تعلیمی اداروں،ماتمی جلوسوں،مجلسوں میں کھلم کھلا جاتے ہیں اور شیعہ لیڈروں سے ایرانی سفارت خانے سے باہرملاقاتیں کرتے ہیں جو کہ سفارتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے،ہمارے احتجاج کے باوجود حکومت ایران نے کبھی ایرانی سفارت کاروں کو سفارتی قوانین کا پابند نہیں بنایا۔ایران کے سیکورٹی گارڈ جب چاہیں پاکستانی حدود میں داخل ہوکرکسی کو بھی نشانہ بنا ڈالیں،جب چاہیں میزائل داغ دیں کوئی روک ٹوک نہیں ۔بلوچستان کی موجودہ منتخب جمہوری نمائندوں کے احتجاج اور وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے تحفظات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔ایران کے ساتھ ہونے والی تجارت کے نتیجہ میں پاکستان آنے والی اشیاء کو قرآن مجیدکے صفحات میں لپیٹ کر بھیجا جاتا رہا ،ہمارے احتجاج کے باوجود کبھی حکومت ایران نے ان چیزوں کو روکنے کی یقین دہانی نہیں کروائی۔ایران نے پاکستان کو مطلوب ان دہشت گردوں کو پناہیں فراہم کی ہوئی ہیں جو پاکستان میں جید علماء کرام کے قتل میں ملوث ہیں۔ایران اب بھی اسلحہ اور فنڈ دہشت گرد تنظیم سپاہ محمد فراہم کررہا ہے۔گذشتہ دنوں کراچی میں پکڑا جانے والا ایک گروہ اور پشاور میں تبلیغی جماعت کے مرکز پر حملہ میں ملوث گروہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ایران نے آج جس لہجے میں بات کی ہے ہمیں بہت پہلے سے اس کی توقع تھی اورانہی صفحات پر ہم اس کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اس جانب توجہ دلائی ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک کون سا ایسا موقع ہے جب ایران نے پاکستان کی پشت میں چھرا گھونپنے کی کوشش نہیں کی۔65کی جنگ ہو یا 71کی جنگ۔پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات ہوں یا پاک افغان جنگی معاملات، ایران ہمیشہ پاکستان کے مخالف کھڑا رہا ہے۔ اس حقیقت سے ہماری وزارت خارجہ بخوبی واقف ہے۔ایک اہم اور اعلی مرحوم سرکاری عہدیدار کے مطابق جنگ ستمبر65کے موقع پرامداد کے نام پر زائد المیعاد دوائیں اور پھٹے پرانے کمبل اور مضر صحت خشک خوراک فراہم کی ۔ ایران کے سرحدی محافظوں کا اغوا انتہائی افسوس ناک ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں مگر ایران کو اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے اور دوستی کے نام پر جس دشمنی کی بنیاد ایران رکھ رہا ہے،یہ کسی صورت ایران کے حق میں نہیں ہے ۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر ایران سے پاکستانی دہشت گردوں کو پناہیں دینے،پاکستان میں فرقہ وارانہ لٹریچر بھیجنے،پاکستانی دہشت گردوں کو اسلحہ،فنڈ اور ٹریننگ دینے اور مسلسل پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کرنے کے متعلق دوٹوک الفاظ میں بات کرے۔ایرانی سفیر کو بلا کر سرزنش کی جائے اور اس سے ان تمام امور کا جواب طلب کیا جائے کیونکہ ہم پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کا نشانہ بننے والے ہزاروں شیعہ وسنی افراد کے قتل کا ذمہ دار ایران کو سمجھتے ہیں۔ایرانی سفیر کے سامنے یہ بات واضح کی جائے کہ ہم کسی صورت بھی اپنی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے اور اپنے ملک میں مذہب کے نام پر کسی قسم کی مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔“
اہل سنت والجماعت کے مطالبات اپنی جگہ بالکل درست ہیں اور ان پر عمل کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو فی الفور قدم بھی اٹھانا چاہیے۔ایران کی مداخلت پر تو ایران سے بازپرس ضرور کی جائے مگر دیگر ہمسایہ یا غیرہمسایہ ممالک میں کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے کہ وہ پاکستان میں کسی قسم کی مداخلت کرسکیں۔حقیقت یہی ہے کہ پاکستان میں جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی کے ذمہ دار پاکستان کے ہمسایہ ممالک ہی ہیں۔کوئی شیعہ سنی کے نام پر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کررہا ہے تو حنفی ،اہل حدیث اور دیگر فروعی قسم کے عنوانات پر پاکستان کے حالات خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ہر ملک کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور ان مفادات کے حصول کیلئے پاکستان کو ایک تجربہ گاہ کی حیثیت سے استعمال کیا جارہا ہے۔پاکستان آج جن حالات سے گذررہا ہے یہ سب غیرملکی مداخلت کا نتیجہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کے سفارت کاروں کو سفارتی اصول وضوابط بھی سکھانے اور انہیں پاکستان کے غیرسرکاری اداروں میں بلاروک ٹوک آنے جانے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ایران کے سابق سفیر جناب ماشاء اللہ شاکری نے تو کالعدم شیعہ تنظیموں کا کوئی ادارہ شاید ہی چھوڑا ہو جہاں جاکر انہوں نے جلسوں اور جلوسوں سے خطاب نہ کیے ہوں جس سے کالعدم شیعہ تنظیموں کو ایرانی سرپرستی کا تاثر ملتا رہا اور وہ پاکستان میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث رہے۔گذشتہ مہینے کراچی سے گرفتار ہونے والے ایک ایسے گروہ کو میڈیا کے سامنے بھی لایا جاچکا ہے۔اسی طرح کے ایک گروہ کی پنجاب میں موجودگی کی اطلاعات بھی ہیں جنہیں ایران میں کسی جگہ ٹریننگ دی جاتی ہے اور اسلحہ وفنڈ کے ساتھ پاکستان روانہ کیا جاتا ہے جو یہاں جید علماء کرام کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔غیر ملکی مداخلت بالخصوص ایران کی مذہب کے نام پر جاری مداخلت کو اگر نہ روکاگیا تو پاکستان میں شام،لبنان،بحرین اور دیگر خلیجی ممالک جیسے حالات پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد یونس قاسمی کے کالمز
-
مشترکہ فوجی مشقوں کا پیغام
منگل 15 مارچ 2016
-
خطے کو لاحق خطرات
اتوار 10 جنوری 2016
-
اسلام اور جمہوریت
منگل 27 مئی 2014
-
ملکی عدم استحکام کی وجہ اور ہمارے کرنے کا کام
جمعرات 3 اپریل 2014
-
ایرانی وزیر داخلہ کی دھمکی اور اہل سنت کا موقف
ہفتہ 22 فروری 2014
-
سعودی ولی عہد کا دورہٴ پاکستان
منگل 18 فروری 2014
-
خیرپور میں دوروز
پیر 10 فروری 2014
-
سانحہ پنڈی۔ محرکات ، اسباب اور سدباب
منگل 26 نومبر 2013
محمد یونس قاسمی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.