مسکراہٹ ‎

بدھ 20 جنوری 2021

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

گزشتہ روز مجھے چند مخلص دوستوں نے کھانے پر مدعو کیا تھا۔وہ ساتھی سویٹ کے بزنس سے وابستہ ہے اور ماشاء اللہ اللہ کے دین اور قرآن وسنت کے محنت سے دلی لگاؤ بھی رکھتے ہیں۔ہمارے ساتھ چند اور ساتھی بھی تھے۔ ہم بہت عرصے کے بعد اس کے گھر میں کھانے کے دعوت پر اکھٹے ہوئے تھے۔ تو اُن لوگوں نے خوب خاطر مدارت کی اور ساتھ ساتھ پُرانے واقعات وحالات پر ہماری چہروں پر مسکراہٹ وخوشی بھی لائے۔

اپنی سخت کا روباری روٹین کے باوجود اُن کے چہروں پر مسکراہٹ اور پھر دوسروں کو بھی اس خوشی میں شامل کرنا ہم نے دیکھا، تو میں نے اُن ساتھیوں سے کہا کہ چند مہینوں سے ہم اتنا نہیں ہنسے اور نہ اتنی خوشی ہوئی جتنی آپ نے ہمارے چہروں پر خوشی لائی۔ یقین مانئے ہم اپنے سارے دکھ درد بھول کر اُ س محفل سے خوب محظوظ ہوئے اور اللہ تعالیٰ کا ایسے مخلص وبہترین ساتھیوں کے کمپنی پر بھی شکر ادا کیا۔

(جاری ہے)


یہ بات اسلیئے زیر قلم آئی کہ آ ج کل اگر دیکھا جائے تو ہر آدمی کے چہرے پر پریشانی وافسردگی دکھائی دیتی ہیں۔ اور ہر کوئی اپنا دکھڑا محفل میں سناتا ملے گا۔ لیکن ایسے ماحول میں کسی چہرے پر خوشی دیکھنا اور مسکراتے ہوئے بات کرنایقیناً تسلی کا سامان فراہم کرتا ہے۔ مسکراہٹ پر کچھ خرچ نہیں آتا لیکن سب کچھ دیتی ہے، یہ حاصل کرنے والے کو مالا مال کرتی ہے اور دینے والے سے کچھ نہیں مانگتی، اس کے بغیر کوئی امیر نہیں، جس کے پاس یہ نہیں اُس جیسا غریب کوئی نہیں، اس کی سب سے ذیادہ ضرورت اُس کو ہوتی ہے جس کے پاس دوسروں کو دینے کے لئے کچھ نہ ہوں۔

یہ بس ایک جھلک ہوتی ہے لیکن اکثر پوری زندگی اس کی یاد باقی رہ جاتی ہے۔
مسکراہٹ انسان کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والی سرگرمی ہے۔ اگرچہ یہ قدرتی نہ بھی ہو تب بھی مسکرانے والے شخص کے مزاج اور ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ مسکراہٹ تناؤ کم کر کے راحت کا احساس فراہم کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق مسکراہٹ کے انسانی صحت پر 5 جادوئی فوائد مرتب ہوتے ہیں :
1 – مسکراہٹ کا متعدی ہونا۔


عام طور پر جب ہم کسی شخص کو مسکراتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہم خود کو بھی مسکراتا پاتے ہیں گویا کہ مسکراہٹ متعدی بن کر ہم تک منتقل ہو گئی۔ طبی تحقیقوں سے ثابت ہوا ہے کہ جب ہم کسی مسکراتے شخص کو دیکھتے ہیں تو اس سے ہمارے دماغ کا ایک مخصوص حصہ سرگرم ہو جاتا ہے۔ یہ حصہ چہرے کی اس حرکت کو کنٹرول کرتا ہے جس کے نتیجے میں مسکراہٹ سامنے آتی ہے۔


2– تناؤ کم کر کے دل کو پر سکون بناتی ہے۔
یہ بہت مشکل ہے کہ انسان ایک بڑی اعصابی دباؤ کا شکار ہو اور وہ مسکرائے۔ تاہم تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جب انسان مسکراتا ہے تو اس سے اعصابی تناؤ کی شدت کم ہو جاتی ہے اور دل پر دباؤ میں بھی کمی آتی ہے جس کے نتیجے میں انسان کو راحت کا احساس ہوتا ہے۔
3– مسرت کا احساس دلانے والے کیمیائی مرکبات کا اخراج
دراصل Endorphins وہ کیمیائی مرکبات ہیں جو ہمیں مسرت کا احساس دلاتے ہیں۔

یہ کیمیائی مرکبات بعض سرگرمیوں مثلا دوڑنا ، ورزش کرنا اور کھیل کود ان کے دوران خارج ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ محض مسکرانے سے بھی ان مرکبات کے اخراج میں مدد ملتی ہے جو انسانی جسم میں تناؤ کو کم کرتے ہیں۔
4 – جسم کی قوت مدافعت کو قوت پہنچاتی ہے۔
مسکراہٹ انسانی جسم میں سفید خونی خلیے تیار کرنے میں مدد دیتی ہے جو بیماریوں کے خلاف مزاحمت کی ذمہ داری انجام دیتے ہیں۔

اس طرح جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ عام طور پر اسی لیے ہم بچوں کو دوران علاج ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں کیوں کہ اس سے خون کے سفید خلیوں میں اضافہ ہوتا ہے جو بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے بچوں کے مدافعتی نظام کو طاقت پہنچاتے ہیں۔
5 – دماغی صحت کو مضبوط بناتی ہے۔
مسکراہٹ عام طور پر ذہن کو طویل دورانیے تک مثبت پیرائے میں رکھتی ہے۔

اس کے نتیجے میں انسان کے کام کی ثمر آوری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ انسان کے اندر توجہ مرکوز رکھنے اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی قدرت باقی رکھتی ہے۔ اگر معاملہ مسکراہٹ سے بڑھ کر ہنسنے تک پہنچ جائے تو یہ ہمارے لیے اور مفید ثابت ہوتا ہے۔ ہنسنے سے دل کی صحت اچھتی رہتی ہے، دوران خون بہتر ہوتا ہے اور پٹھوں کو آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ ہنسنے کا عمل پھیپھڑوں کے لیے بہت مفید ہے جس سے الرجی اور پھیپھڑوں کے انفیکشن جیسے امراض کے آثار کم ہوجاتے ہیں۔


 مسکراہٹ کامیابی کا آسان طریقہ اور دوسروں کا اعتماد حاصل کرنے کا موثر ترین ذریعہ اور ڈپریشن کا بھی فعال علاج ہے۔
اطباء فرماتے ہیں کہ مسکرانے سے انسان کو آرام ملتا ہے اور اس کو ذہنی قرار حاصل ہوتا ہے۔
عصبی ، لسانی پروگرامنگ کے ماہرین کہتے ہیں کہ کامیابی کا انتہائی سستا طریقہ مسکراہٹ ہے ، جو انسان اپنے اطراف موجود لوگوں کے ساتھ میل جول میں مسکراتا رہتا ہے، اس سے اس کے احباب اور ملنے جلنے والے اطمینان محسوس کرتے ہیں۔


مسکرانے والے شخص اور اس کے اطراف موجود لوگوں کے درمیان ذہنی دیواریں زمین بوس ہوجاتی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ بار بار مسکراہٹ اعتماد پیدا کرتی ہے۔
اپنے  بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے :
سبحان اللہ، اپنے بھائی کے ساتھ محض مسکراکر پیش آنا دولت خرچ کئے بغیر مالی صدقے کے ثواب کا ضامن بن جاتا ہے۔

یہ نبی کریم کا بتایا ہوا طریقہ ہے۔ آنجناب نے یہ طریقہ ثواب کمانے کیلئے ناداروں کو سکھایا تھا۔
نبی کریم کے اس ارشاد نے ہمیں ایک اور ہنر سکھایا ہے۔ یہ مسکراہٹ کا ہنر ہے۔ آپ کا درس یہ ہے کہ جب آپ اپنے کسی عزیز یا اپنے کسی دوست کیلئے مسکرارہے ہوں تو آپ کی نظر اس کے چہرے پر ہونی چاہئے۔ جو لوگ مسکراتے ہوئے چہرے پر نظر ڈالتے ہیں وہ اپنے عزیز یا دوست پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

اطباء بتاتے ہیں کہ مسکراہٹ مخصوص قسم کی ہونی چاہئے۔ مسکراہٹ کا مثالی طریقہ یہ ہے کہ آپ جس کیلئے مسکرارہے ہیں اسے دیکھ بھی رہے ہوں۔ ایسا کرنے سے فوری اطمینان نصیب ہوتا ہے اور کبھی کبھی اس قسم کی مسکراہٹ روزی کا سرچشمہ بھی بن جاتی ہے۔
مسکرانے کیلئے رسول اللہ بھی کہہ رہے ہیں اور مسکرانے کی ہدایت ماہرین سماجیات بھی کررہے ہیں لیکن ان دونوں نصیحتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

ماہرین سماجیات محض دنیوی مصلحت کی خاطر مسکراہٹ کا سبق سکھا رہے ہیں ۔یہ مصلحت ، شہرت کے حوالے سے بھی ہوسکتی ہے اور دولت کمانے کیلئے بھی ہوسکتی ہے۔ جہاں تک نبی کریم کا تعلق ہے تو آپ نے ہمارے لئے مسکراہٹ کا اصل ہدف تقرب الی اللہ مقرر کیا ہے۔ یہ ہدف دنیاوی اہداف سے مختلف ہے۔ اس کے نتائج پائدارقسم کے ہیں۔
رسول اللہ کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ اگر آپ اپنے بھائی یا دوست کو دیکھ کر مسکراہٹ سے پیش آئیں گے تو ایسا کرنے سے تمہیں صدقے جیسا ثواب ملے گا۔

یہ صدقہ ایسا ہے جس میں آپ کا نہ کوئی دینار خرچ ہورہا ہے اور نہ آپ کی جیب سے کوئی درہم جارہا ہے اگر آپ اسے استعمال کرنے کا طریقہ جان لیں ، سمجھ لیں تو دنیا بھر کے لوگوں کے دل جیت سکتے ہیں اور پھر قرآن و سنت کی دعوت کا فریضہ انجام دیکر کائنات کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔
مسکراہٹ، جادو جیسی ہوتی ہے۔ اس سے انسان کے دل میں امید کے دیئے روشن ہوتے ہیں۔

دماغ سے وحشت دور ہوتی ہے۔ دل کو نئی زندگی مل جاتی ہے، مسکراہٹ کے اتنے ڈھیر سارے فائدے معلوم ہوجانے کے باوجود ہم نہ جانے کیوں اپنے ہونٹوں پر مسکراہٹ مرتسم کرنے میں بخل سے کام لیتے ہیں۔
مسکراہٹ بند دلوں کی پہلی کلید ہے۔ مسکراہٹ ، روحانی روشنی ہے، یہ دل کے بند دریچوں کو کھولنے والا طبعی آلہ ہے۔
مسکراہٹ ،درد میں مبتلا انسان کے زخم پر مرہم اور غم زدہ انسان کیلئے موثر دوا ہے۔


مسکراہٹ دلوں کو قابو کرنے والاہتھیار ہے۔
خوبصورت مسکراہٹ ، دل ، دماغ اور روح کو اپنے قبضے میں کرنیوالا طاقتور ترین قانون ہے۔
مسکراہٹ سے انسانوں کے دل آپ اپنی مٹھی میں کرسکتے ہیں ، ذہنوں پر قبضہ کرسکتے ہیں ۔ مسکرانے والے لوگ سب سے زیادہ خوش مزاج اور سب سے زیادہ پاکیزہ طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ سکون سے رہتے ہیں۔   
حقیقی مسکراہٹ میں کوئی ملاوٹ نہیں کی جاسکتی ۔جس طرح خالص سونے میں ملاوٹ فوری طور پر سامنے آجاتی ہے اسی طرح حقیقی مسکراہٹ اور مصنوعی مسکراہٹ کا فرق لمحوں میں سامنے آجاتا ہے۔
 ہمیں اپنے آپ اور اپنے اطراف موجود لوگوں کو خوشیاں دینے کیلئے مسکرانا چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :