
شھید محمد زادہ آگرہ۔۔۔۔۔حق کا سچا سپاہی
جمعرات 18 نومبر 2021

مجاہد خان ترنگزئی
سوک چی رشتیا وائی انصاف کوی کفن تہ رسی"
(جاری ہے)
محمد زادہ کی شہادت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا میں پورے پاکستان میں پھیل گئی۔ سخاکوٹ اور ضلع ملاکنڈ کے تمام سماجی کارکنان اور عوام کا جم غفیر نکل آیا اور لاش کو مرکزی شاہرہ پر رکھ کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ یہ بھی ہمارے نظام میں المیہ ہے کہ جب تک اس طرح روڈ بلاک نہ کیا جائے اور عوام باہر نہ نکلیں تو شہر ناپرسان میں کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا۔ تقریبا ً 6 گھنٹوں کے روڈ بندش کے بعد حکومتی نمائندوں نے ورثاء سے مذاکرات شروع کیے اور ہر قسم تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے واقعے پر ایکشن لیتے ہوئے ڈی سی کو فی الفور معطل کرلیا اور جوڈیشل انکوئری کا بھی وعدہ کیا۔ یقین دہانی کے بعد لاش کو دفن کرالیا گیا۔ لیکن ورثاء کے بیان کے مطابق اب تک 60گھنٹے ہوئے اور کوئی ریسپانس نہیں ملا۔ حالانکہ ملاکنڈ انتظامیہ نے 48 گھنٹوں میں اصل قاتلوں کی گرفتاری کا ٹائم لیا تھا، لیکن ابھی تک نہ مرکزی ملزم پکڑا گیا اور نہ اس کے کارندے؟
یہ عجیب نظام ہے کہ جب بھی کوئی حق بات کہنے کی جسارت کرتا ہے اور حق کی صدا بلند کرتا ہے اس کو اس ملک میں کیا اس زمین میں نہیں چھوڑ ا جاتا اور اگر اس کو قتل کیا جائے اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج ریکارڈ کراکر مطالبہ کریں کہ اس بے گناہ کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے تو حکومت کے پاس عوام کو چھپ کرانے کیلئے جو ڈیشل انکوئری کی صورت میں ایسا عنقاء موجود ہے جس کا نتیجہ کھبی بھی نہیں نکلتا۔ ہمیں بچپن میں والدین اور مدرسہ و سکول میں سچ بولنے کی تربیت دی جاتی ہیں لیکن ہم جب اسی تربیت پر عمل پیرا ہوکر معاشرے میں ظلم اور بد عنوانی و ہر باطل کے خلاف حق و سچ کی علم بلند کرتے ہیں تو ہمارا گلہ گھونٹا جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ حق و سچ بات کہنے کی ہمت ہر کسی میں نہیں ہوتی اس کے لیے محمد زادہ کی طرح ہمت، ضمیر اور زبان چاہئے ہوتی ہے۔ اصل زبان اس کے پاس تھی جو صحیح استعمال ہوئی۔ بے ضمیر، بزدل اور ڈرنے والے لوگوں کی زبان بھی کھوکھلی ہوتی ہے۔ اول حق بات کہنے سے آپ کو اپنا ضمیر اور شیطان روکے گا کہ مر نہ جاؤں، بد نام نہ ہو جاؤں، لوگ کیا کہے گے وغیرہ وغیرہ۔ حق کے سپاہی کو اس خار دار راہ میں ڈھیر سارے اذیتوں کو جھیلنا پڑتا ہے تب جا کہ کہی انقلاب و تبدیلی کی چنگاری نظر آتی ہے۔ اور تاریک رات سے اجالا ابھر کر آتا ہے۔
محمد زادہ آگروال جیسے بہادر ، باضمیر اور نڈر لوگ مرتے نہیں بلکہ ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں اور اس کے مرنے کے بعد اس کا مشن ختم نہیں ہوتا بلکہ دس گنا زیادہ ہو جاتا ہیں۔ سپرنگ کو جتنا دباؤ گے یہ اتنا ہی ابھر کر تیز چلانگ لگاتا ہے۔ تو منشیات فروش، سماج دشمن عناصر، سود خور، کرپٹ ٹولے کو خوش ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ محمد زادہ آگروال کی موت اس کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ اب نگر نگر، گھر گھر اور ہر محلے سے محمد زادہ نکلے گا اور ان سماج دشمن عناصر کو چین سے جینے نہیں دےگا۔ لیکن راہ الفت میں اصول یہی ہے کہ انقلاب قربانی چاہتی ہے۔ ہر طبقے سے وابستہ لوگوں کو اس طرح ظلم پر آواز اٹھانا چاہئے ورنہ کل تیرا بیٹا اور بھائی بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت کو بھی اس کیس میں فی الفور شفاف اور جدید تکنیک سے انویسٹیگیشن کرنی چاہیے ورنہ کل اس طرح ملک میں غنڈوں، سماج دشمن عناصر اور منشیات فروشوں کا راج ہوگا اور رٹ کو اس طرح کھے عام چیلنج کریں گے۔ اللہ تعالیٰ محمد زادہ شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اور ظالموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے۔ آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مجاہد خان ترنگزئی کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے کی حقیقت
منگل 15 فروری 2022
-
موسم سرما مومن کیلئے موسم بہار
جمعرات 20 جنوری 2022
-
سال نوکا جشن یا افسوس
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اولاد کی تربیت والدین کی اہم ذمہ داری
منگل 14 دسمبر 2021
-
باہمت اور بے ہمت لوگ
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
شھید محمد زادہ آگرہ۔۔۔۔۔حق کا سچا سپاہی
جمعرات 18 نومبر 2021
-
میرے عظیم اور بہادر والد محترم!!!
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
اسلام مخالف بل نامنظور
اتوار 19 ستمبر 2021
مجاہد خان ترنگزئی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.