یومِ آزادی14 اگست 1947

جمعہ 14 اگست 2020

Nadia Khan Kakezai

نادیہ خان ککے زئی

پاکستان کا حصول صرف زمین نہیں تھا اس پاک وطن کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانا ہی ضروری ہے ۔جہاں وطن کی آزادی سے ہم خوش ہیں ؟کیا ہم اپنی ذمے داری کو پورا کر پا رہے ہیں ؟ پاک چیز کا خیال بھی ضروری ہے جس طرح اس کا احترام ہم اپنے وطن کی آزادی سے غافل ہیں ۔ اس دھرتی ماں کی اہمیت بھول چکے ہیں ۔ قرآن اور سنت کو بھول کیوں جاتے ہیں ؟ اسلام پر زندگی دشوار کیوں ؟ ایک وہ وقت تھا کہ قائداعظم نے اپنی جان کی بازی لگا کر دن رات محنت کے بعد حاصل کر دیا اور آج بھی ہم وہی کیوں ہیں؟ شادی کی رسم پر مہندی ضروری ،کوئی مر جائے سوگ سال سال ،جہیز جیسی لعنت ، یتیموں کی کوئی مدد نہ ، مسلمان مسلمان بھائی سے حسد ،فیشن ،انگریزی تعلیم ضروری ، نماز کا وقت نہیں ،مساجد سے دوری ، نفسانفسی ،کسان کی محنت پہلے بھی اورٓج بھی وہی ہے اس کا سرمایہ کیوں اسے مرنے کے بعد کفن کے لیے مارتا ہے ۔

(جاری ہے)

اپنوں کے دکھ پر ہم کیوں بھول جاتے ہیں تو کون میں کون انسانیت کی مدد خیال آپﷺ تو اپنا سب کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرتے تھے اور ایک ہم کے پُرانا کپڑا پُرانی اشیا لوگوں کو دیتے ہیں ۔
ہر ۱۴ اگست پر سبز کپڑے پہن کر آزادی کا احسان پورا کرتے ہیں ۔اگر ہم ان پیسوں سے ایک یتیم کی خوشی پر خرچ کر دیں ؟ جھنڈے لگا کر جھنڈیوں سے گھر تو سجا لیتے ہیں مگر کسی بے بس کے گھر نظر آنے والے گھر کا سماں نہیں بدل سکتے؟ اس وبا ء کا مقابلہ کرتے ہوئے جن حالات میں مسلمان بہن بھائی ہیں ہمیں ان کے راشن کو لے کر سوچنا ہے چند روپوں سے ہم وہ دعا حاصل کر سکتے ہیں جو کہی سے نہیں ملتی ۔

اس خاص دن پر جس بھائی کے بھائی وطن کی حفاظت کے لیے قربان ہوا ہمیں اس بھائی کی بازو بن کر ملنا ہے اس ماں کے دل کو سکون دینا ہے جس کا بیٹا ، بیٹی ،باپ ، بہن ،اولاد پی۔آئی ۔اے کے جہاز کے حادثے کاشکار ہوئے
اے میرے وطن میری جان بھی قربان
مانگ اکِ بار مجھ سے میری بھی یہ جان
جو لہو کا آخری قطرہ بھی ہو میرے بدن میں
بہا دوں ہر قطرہ اس وطن کی خوشحالی میں
تیرا قرض اُتار دوں اپنی ہر سانس وار دوں
تیری سلامتی پر ہر پل دعاؤں سے برساؤں
 پاک وطن مبارک مجھے اور سب کو
 میر ااور تیرا ختم سب کا اسلامی پاکستان
 صدر صاحب ! میری گزارش ہے کی مغربی زندگی کے اصولوں کے ختم کیا جائے ۔

ہمارے مسلمان آج بھی کامیاب ہیں ۔ آج بھی دل کے دل اپنوں کے خیال میں بیرونی ملکوں کے باوجود مدد کرتے ہیں ۔ جھوٹ ، سفارشی ، غریب کی زندگی میں کوئی اُجالا لایا جائے۔مرنے کے بعد میرا کفن بھی سفید مگر میں اس کفن پر مسلمان کا غریب ، امیر کا ایک جیسا سلوک کیوں نہیں ؟ محنتی انسان آج بھی موت کے گھاٹ کیوں اُتر رہا ِ ِ؟ ایم فل کی فیس آج بھی لاکھوں میں کوئی غریب اپنے گھر کی ذمہ داری پوری کر لے یا تعلیم ؟ ہر غریب اور درمیانی طبقے کے لیے آسانی کی جائے ۔

انفرادی یا صرف حکومت نہیں ہم سب کو مل کر پاک کو ناپاک سے الگ کرنا ہے کسی کو بھی اپنے ملک کی طرف بُری نظر سے نہیں دیکھنے دینا ۔جیے میر ا وطن اس آزادی کے دن کو یادگار ایک دن کے لیے نہیں ہر روز کے لیے بنائے۔ اللہ کی اس نعمت کا روز مدد کرے شکر ادا کرنا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :