”دور حاضر کا نظام الملک“
منگل 4 جنوری 2022
(جاری ہے)
کے تحفظ کے لیے جتنا کام انہوں نے کیا ہے ۔گذشتہ 75 برسوں میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ایک مرتبہ جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سابق صدر سید ممنون حسین نے پاکستان کے علماء ومشائخ کو بڑے خوش گوار موڈ میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ وہ سود کے معاملہ میں گنجائش نکالیں تو اس کے جواب میں اوریا مقبول جان نے وہ کام کیا جس کی یقینا آئینی ومذہبی ذمہ داری علما ومشائخ کی تھی مگر علماء اکرام وعظام نے غالباًاس لیے چپ سادھ لی کہ اس کام میں انہیں خاطر خواہ کوئی ذاتی ومالی فائدہ دیکھائی نہ دیا لیکن اس کے برعکس ”جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا“کہ مصداق اس مرد قلندر اور اللہ کے سپاہی نے قلم اور زبان بمعنی دو دھاری تلوار کا کام کرتے ہوئے اس سودی نظام کے خلاف باقاعدہ جنگ لڑی جو اللہ کے بندوں ‘مجاہدوں اور غازیوں کی روایت ہے ۔اسے میری خوش بختی سمجھ لیجئے کہ اوریا مقبول جان سے میری نظریاتی اساسوں پر دلی وابستگی کوئی آج کی بات نہیں بلکہ(سات سالوں پر محیط) درینہ ہے جس کے باعث میرے اندر باطل کے سامنے حق کہنے کا حوصلہ پیدا ہوا اور انکی تحاریروجذبے کو سامنے رکھ کر میں نے خود کو ایک کوہستان کی مانند پایا ان کے ساتھ میری والہانہ محبت کی ابتدااس وقت ہوئی جب دین سے بیزار‘ملحد‘سیکولراور روشن خیال افرادکے خلاف انہوں نے ” علّم“بلند کیا اور ان مندرجہ بالا افراد کو انکے خلاف یکجا ہوتے دیکھا مگر ان سب کے باوجود اوریا مقبول جا ن کے پایہ استقلال میں ذرہ برابر بھی لرزش پیدا نہ ہوئی تو میرے دل نے یہ گواہی دی کہ یقینا یہ وہی خواجہ حسن طوسی ہیں جنہیں متفقہ طورپر ”نظام الملک“کا خطاب دیا گیا میرے اور مجھ جیسے لاکھوں افراد کی نگاہ میں آپ ”اسلام کے سپاہی اور سچے شیدائی “ہیں آپ جیسے مردمجاہد سے جدید دور کے خود ساختہ دانشور اس لیے خائف ہیں کہ آپ ارض پاکستان کے فرسودہ اور ناکام ترین جمہوری نظام کی بات ببانگ دہل کرتے ہیں جو حکمرانوں اور ان نام نہاد خود ساختہ دانشوروں کے طبیعت پر گراں گرزتی ہے ایک مومن کی شان بھی یہی کہ اس کا نام سن کر منکرین اورکفار پر ہیبت طاری ہو ۔اوریامقبول جان ایک سچے عاشق رسول ہیں جن کی ہر بات نبی رحمت کی حدیث پاک سے شروع ہوتی ہے اور حدیث پاک پر ہی ختم ہوتی ہے۔یہ شخص مجاہدختم نبوت ہے جس نے ہمیشہ نبی اور صحابہ کرام کے دشمنوں کے خلاف اپنی آواز کو بلند کیا اور قلم اٹھائی ہے اورتحفظ ختم نبوت پر زندگی فدا کردینا زندگی کا بہترین استعمال ہے۔اس کام کی فضیلت اس قدر ہے کہ علماء کرام کا اتفاق ہے کہ جو شخص اس بات کا خواہش مند ہو کہ وہ سیدنا محمد عربی ﷺ کی ذاتی خدمت کرنا چاہے تو وہ ختم نبوت کے تحفظ کاکام کرے اور یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔ مجھ جیسا گناہگار تو ایسے عاشق رسول کے جوتے کو بھی اپنے سر کا تاج بنانا اپنے لیے باعث سعادت سمجھتا ہے ۔ اس شخص نے فتنہ قادیانیت کے خاتمہ کے لیے ہمیشہ طبل جنگ بجایا ہے جہاں پر بڑے بڑے علمائے کرام وعظام خاموشی اختیار کرلیتے ہیں میں نے وہاں پر اس مرد حق کو گرجتے دیکھا ہے ۔یہ شخص قلم اور زبان کے ذریعے جہاد افضل کررہا ہے ۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عاشق رسول کی حفاطت فرمائے اور ان سے مزید خیر وبرکت کا کام لے آمین ۔اوریا مقبول جان صاحب معذرت آپ تو”نظام الملک“ہیں بھی اور اس خطاب کے حق دار بھی مگر یہ سلطنت سلجوقیہ نہیں ۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نسیم الحق زاہدی کے کالمز
-
” مسکان کا نعرہ تکبیر اور ہم “
منگل 15 فروری 2022
-
”کشمیریوں سے معذرت کے ساتھ“
ہفتہ 5 فروری 2022
-
”پب جی “کی ہلاکت خیزیاں
بدھ 2 فروری 2022
-
”افغان بحران پاکستان کے لیے نیا امتحان“
جمعہ 28 جنوری 2022
-
”اسلاموفوبیا اور تہذیبوں کا تصادم “
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
”نئے پاکستان میں مسجدیں گرانے اور مندروں کی تعمیر کا حکم“
جمعرات 13 جنوری 2022
-
”دور حاضر کا نظام الملک“
منگل 4 جنوری 2022
-
”افغانستان کا انسانی المیہ اور او آئی سی“
منگل 28 دسمبر 2021
نسیم الحق زاہدی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.