”افغانستان کا انسانی المیہ اور او آئی سی“
منگل 28 دسمبر 2021
(جاری ہے)
افغان امن عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر پاکستان ہی لے کر آیالیکن بیرونی قوتیں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے اسے مسلسل التواء کا شکار کرتی رہیں۔بھارت اور سابق کابل انتظامیہ نے افغانستان میں امریکہ کو الجھا کر اس کی کمزوری کاخوب فائدہ اٹھایاہے جس کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ افغانستان میں تعمیر نو کے مختلف پروگرامزکے لئے مختلف مراحل میں قریباً 134 ارب ڈالر کی منظوری دی گئی لیکن ان منصوبوں کا جب جائزہ لیا گیا تو انکشاف ہوا کہ کل بجٹ کے 30 فیصد یعنی 63 بلین کے اخراجات میں سے 19 بلین ڈالرزکرپشن کیلئے ناجائز استعمال پر خرچ کئے گئے صرف جنوری 2018 ء سے دسمبر 2019 ء تک تقریباً1.8 ارب ڈالرز فراڈمیں ضائع ہوئے۔2008ء میں امریکی حکومت نے ایک ادارہ ”اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن“ قائم کیاجس کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ نظر رکھے کہ افغانستان کی تعمیر نو کے منصوبوں پر لگنے والی رقم کیسے اور کیونکر خرچ ہورہی ہے؟۔ امریکی ادارے کی رپورٹ میں بھی افغانستان کی تعمیر نو کے لئے ملنے والے2.4 ارب ڈالرز پر شب خون مارنے کے حوالے سے ہوشربا انکشافات منظر عام پر آئے ۔امریکی آشیر باد پر مودی کاایرانی بندرگاہ ”چاہ بہار“میں اربوں ڈالرز مالیت کے دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی ترقی وخوشحالی اورخطے میں چین کی بالادستی کو نقصان سے دوچار کرنا تھاکیونکہ بیجنگ جہاں ایک طرف سرمایہ کاری، تجارت اورسفارتکاری کے ذریعے دنیا بھر میں ذرائع آمدو رفت اور اداروں کا ایک ایسا جال بچھارہا ہے کہ جس سے ہر ایک پالیسی ہر آنے والے منصوبے کو اس طرح تقویت دے کہ پورا خطہ اس کی بانہوں میں سمٹ آئے تو وہیں دوسری طرف وہ افغانستان کو ” ون بیلٹ ون روڈ “منصوبے میں شامل کرکے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے امکانات پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیاء کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے لیکن اس حقیقت سے بھی کوئی انکاری نہیں کہ مزید بدامنی کی صورت میں دنیا کا تقریباً کوئی بھی ملک محفوظ نہیں رہ سکے گا ۔افغان جنگ کے دوران پاکستان کے 80 ہزار سے زائد شہری شہید جبکہ معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچالہٰذا وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ماضی کے تلخ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو دو ٹوک فیصلہ کیا اسے پاکستانی ہی نہیں دنیا کے دیگر ممالک بھی قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان 2611 کلو میٹر طویل سرحد ہے لہٰذا مزید بدامنی یا خانہ جنگی کی صورت میں افغان پناہ گزینوں کاجو دباوٴ بڑھے گااس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ایسے میں عالمی برادری کو محض بیانات پر ہی اکتفا نہ کرکرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے بھرپور مدد کرنا ہو گی کیونکہ اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو افغانستان کا عدم استحکام صرف پاکستان کے لئے ہی مسائل کا باعث نہیں بنے گا بلکہ اس سے خطے کے تمام ممالک متاثر ہوں گے۔ کیونکہ نہ افغانستان میں امن و انصاف کا قیام خطے کے پائیدار امن و استحکام کے لئے ناگزیر ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نسیم الحق زاہدی کے کالمز
-
” مسکان کا نعرہ تکبیر اور ہم “
منگل 15 فروری 2022
-
”کشمیریوں سے معذرت کے ساتھ“
ہفتہ 5 فروری 2022
-
”پب جی “کی ہلاکت خیزیاں
بدھ 2 فروری 2022
-
”افغان بحران پاکستان کے لیے نیا امتحان“
جمعہ 28 جنوری 2022
-
”اسلاموفوبیا اور تہذیبوں کا تصادم “
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
”نئے پاکستان میں مسجدیں گرانے اور مندروں کی تعمیر کا حکم“
جمعرات 13 جنوری 2022
-
”دور حاضر کا نظام الملک“
منگل 4 جنوری 2022
-
”افغانستان کا انسانی المیہ اور او آئی سی“
منگل 28 دسمبر 2021
نسیم الحق زاہدی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.