ڈپریشن اور غلط فہمیاں

جمعرات 20 مئی 2021

Natasha Rehman

نتاشہ رحمن

آج کے دور میں ہر گھر میں ایک ہی جملہ سننے کو ملتا ہے اور وہ ہے "ڈپریشن کی وجہ سے میرا سر پھٹ جائے گا" میں خود بھی چھوٹی چھوٹی بات پر کئی کئی دن ڈپریشن کا شکار رہتی ہوں ،،آج کے دور میں ہر دوسرا انسان کسی نا کسی وجہ سے ڈپریشن کا شکار رہتا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈپریشن کی بیماری تیزی سے بھر رہی ہے اور ڈپریشن کو ہم خود پر سوار کر رہے ہیں ہر چھوٹی چھوٹی بات کو اتنا سوچتے ہیں کہ انسان کا دماغ پھٹنے لگ جاتا ہے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق بیس میں ایک انسان ڈپریشن کا شکار ہے ڈپریشن کی وجہ سے انسان نارمل زندگی بسر کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے کیونکہ اگر ڈپریشن میں رہ کر معمول کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہے تو ایسا ممکن نہیں ہوتا کیونکہ مسلسل ڈپریشن میں رہنے والوں کو لوگ پاگل کہنا شروع کر دیتے ہیں دنیا بھر میں 26 کروڑ سے زائد لوگ ڈپریشن کا شکار ہیں اور وہ لوگ اپنی زندگی اچھے سے گزارنے میں ناکام نظر آتے ہیں ہمارے ملک میں کہا جاتا ہے کہ ڈپریشن خود بخود ختم ہو جاتا ہے کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ جیسے کسی بھی بیماری کو ختم کرنے کے لئے دوا کی خود ہوتی ہے ایسے ہی ڈپریشن کو ختم کے لئے بھی علاج ہوتا ہے کہا جاتا ہے جو ڈپریشن کا شکار لوگ ہوتے ہیں وہ پاگل ہو جاتے ہیں اور ان کو پاگل خانے بھیج دیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہوتا پاگل خانے بھیجنے کے علاوہ بھی ڈپریشن کے مریض کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے ڈپریشن کے مریض کو اپنی زندگی میں سکون کی ضرورت ہوتی ہے اور سکون سونے سے بھی حاصل ہوتا ہے اس لئے سکون کی نیند لینے سے بھی ڈپریشن کو کم کیا جاسکتا ہے کہا جاتا ہے کہ ذہنی مریض سے دور رہا جائے وہ کبھی بھی کچھ بھی کر سکتے ہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہے اگر ہم ڈپریشن کے مریض سے اچھے سے پیار سے بات کرتے ہیں تو وہ کبھی بھی کچھ نہیں کہتے ہیں زیادہ تر لوگ ذہنی مریض سے بات کرتے ڈرتے ہیں حتی کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بعض لوگوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔

(جاری ہے)

بہت سے لوگوں کو جو اداس رہتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اپنی اداسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔اس کے باوجود ان کا ڈپریشن بعض دفعہ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ انھیں مدد اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے
ڈپریشن کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟
ڈپریشن کا علاج باتوں (سائیکو تھراپی) کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے،  اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے ذریعے بھی اور بیک وقت دونوں کے استعمال سے بھی کیا جا سکتا ہے۔

آپ کے ڈپریشن کی علامات کی نوعیت، ان کی شدت اور آپ کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے لیے ادویات کا استعمال زیادہ بہتر ہے یا سائیکو تھراپی، ہلکے اور درمیانی درجے کے ڈپریشن میں سائیکوتھراپی کے استعمال سے طبیعت ٹھیک ہو سکتی ہے  لیکن اگر ڈپریشن زیادہ شدید ہو تو دوا دینا ضروری ہو جاتا ہے۔
ڈپریشن کا علاج نہ کرانے کی صورت میں کیا ہو تا ہے؟
 ڈپریشن کے اسی فیصد مریض  علاج نہ کروانے کے باوجود بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن اس میں چار سے چھ مہینے یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔

آپ سوچیں گے کہ پھر علاج کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ وجہ یہ ہے کہ باقی  بیس فیصد مریض بغیر علاج کے  اگلے دو سال تک ڈپریشن میں مبتلا رہیں گے اور پہلے سے یہ بتانا ممکن نہیں ہوتا کہ کون ٹھیک ہو جائے گا اور کون ٹھیک نہیں ہو گا۔اس کے علاوہ اگر علاج سے چند ہفتوں میں طبیعت بہتر ہو سکتی ہے تو انسان کئی مہینو ں تک اتنی  شدید تکلیف کیوں برداشت کرتا رہے۔

کچھ لوگوں کا ڈپریشن اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ وہ خود کشی کر لیتے ہیں۔ اسی لیے اگر آپ کے  ڈپریشن کی علامات کی شدت بڑھ گئی ہے اور  ان میں کوئی کمی نہیں ہو رہی، آپ کے  ڈپریشن نے آپکے  کام، دلچسپیوں، اور رشتہ داروں اور دوستوں سے تعقات  کو متاثر کرنا شروع کردیا ہے، یا آپ کو اس طرح کے خیالات آنے لگے ہیں کہ آپکے  زندہ رہنے کا کوئی فائدہ نہیں اور  دوسرے لوگوں کے حق میں یہی بہتر ہے کہ آپ مر جائیں، تو آپ کو فوراً اپنا علاج کروانے کے لیے اپنے ڈاکٹر یا سائکائٹرسٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :