کورونا وائرس اور عوام کا رویہ

اتوار 7 جون 2020

Natasha Rehman

نتاشہ رحمن

کل رات کسی کام سے باہر جانا ہوا تو گوالمنڈی میں ایسے تھا کہ دن ہو،لوگ مزے سے بیٹھ کر کھانے کھا رہے ہیں حالانکہ گورنمنٹ کے ایس او پیز کے مطابق دوکانیں رات سات بجے تک کھلی رہنے کے احکامات ہیں باہر لوگ بیٹھ کر کھانے کھا رہے ہیں نا ماسک پہنا ہے نا ہی کوئی اور حفاظتی تدابیر کی ہو،پولیس یا ڈولفن کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوکانداروں پر کاروائی کرے مگر وہاں پاس ہی پولیس بھی ان دوکانوں پر کھانے پر ہاتھ صاف کرتے نظرائے۔

کرونا کے کیسز دن بدن بھرتے جارہے ہیں ہسپتالوں میں جگہ اورعلاج کی چیزیں کم پڑتی جا رہی ہیں کرونا کو لے کرعوام غیر سنجیدہ نظر ٓرہے ہیں حکومت کی جانب سے لاک ڈاون کیا گیا مگر ان دنوں نے بھی عوام نے ایسا رویہ رکھا کہ کسی کی نا سنی اور ایسے گھروں سے باہر نکلتے تھے جسے وہ چھٹیوں میں سیروتفریح کرنے کے لیے نکلتے ہیں اس کے بعد گورنمنٹ کی جانب سے روزوں میں مارکٹیوں کو کھول دیا گیا لوگ شاپنگ کے لیے ایسے گھروں سے باہر نکلنے جیسے اللہ معاف کرے دوبارہ عید نا انی ہو بازراوں  میں نا دوکاندوں نے احتتاطی تدابیر اپنائی نا ہی عوام نے ، عوام کو سمجھنانے کے لیے گورنر پنجاب اور ان کی اہلیہ نے ٹک ٹاکرز کو گورنر ہاوس بلایا اور کہاکہ اپنی ویڈیوز کے زریعے وہ عوام میں کرونا کے حوالے سےاگاہئ پھیلائے مگر لوگوں نے اس پر سوشل میڈیا پر تنقید شروع کردی حالانکہ کہ دیکھاجائے تو عوام کی بڑی تعداد فارغ وقت میں ٹک ٹاک ہی دیکھتی ہے دکانوں اور مارکیٹوں میں بغیر ماسک اور مناسب فاصلہ نہ رکھنے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی جس کے باعث کرونا وائرس اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے جسے کنٹرول کرنا شاید ناممکن ہو جائے۔

(جاری ہے)

حکومت کی جانب سے یہ احکامات بھی دیئے گئے ہیں جن مارکیٹس میں ایس او پیز پر عمل درامد نا ہو ان کو سیل کر دیا جائے اور کچھ دوکانوں اور مارکٹیس کو سیل بھی کیا گیا ڈرائیورز حضرات کو بھی کہا کہ جس نے ماسک نا پہناہوگا اس کا چالان ہوگا لیکن ماسک پہن کر ڈرائیونگ کرتے بھی چند اک ہی نظر ائے جہنیں ماسک نا پہنے پولیس دیکھے ان سے رشوت لے کر چھوڑدیا جاتا ہے ہمارا میڈیا مسلسل عوام کو اس بارے میں آگاہ کررہا ہے لیکن افسوس لوگ اس وائرس کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔

عوام کی طرف سے یہ ہی کہا جا ریا ہے کہ کرونا وائرس ٖصرف اک سوچی سمجھی حکومت کی جانب سے اک کھیل ہے جسے وہ صرف قرضہ معاف کروانے کے لیے کر رہے ہیں حالانکہ یہ سچ ہے کہ کرونا وائرس اپنی شدت کے ساتھ موجود ہے جس سے صرف احتیاطی تدابیر سے ہی بچا جاسکتا ہے۔ عوام میں یہ خوف بھی پایا جاتا ہے کہ عام نزلہ زکام یا بخار کی صورت میں بھی مریض کو زبردستی ہسپتال بھیج دیا جاتا ہے اور اسے کرونا کا مریض بنا دیا  جاتا ہے  حالانکہ ہر نزلہ زکام یا معمولی بخار کرونا وائرس کا باعث نہیں ہوتا‘ موسمی اثرات بھی اثرانداز ہورہے ہیں۔

حتی کہ ڈاکٹرز،حکومتی ارکان اور پیرامیڈیکل سٹاف کے کہی لوگوں نے اس وبا کی وجہ سے جان سے بازی ہاری ہے حکومت کو یہ ابہام دور کرنا چاہیے کرونا وائرس ایک عالمی وبا ہے جس کا سامنا سب سے پہلے چین کو کرنا پڑا ،چین سے نکلنے والی یہ بیماری ٓاہستہ ٓاہستہ دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلتی گی اور اج یہ عالمی بیماری بن گی ہے ۔بہرحال عوام الناس کرونا وائرس کو سنجیدگی سے لیں‘ یہ ایک موذی اور مہلت وائرس ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :