
ہمارے سیاسی بازی گَر
جمعرات 30 جنوری 2014

پروفیسر رفعت مظہر
آ جا پردیسیا ، واسطہ ای پیار دا
(جاری ہے)
آمدم بَر سَرِ مطلب ، نواز لیگ کے ”مجنونِ کُہنہ“ اپنے شیخ رشید صاحب بھی پارلیمنٹ میں خوب گرجے برسے ۔دراصل شیخ صاحب کو میاں نواز شریف پر غصہ ہی بہت ہے کیونکہ ہزار ”منتوں تَرلوں“ کے باوجود میاں صاحب ”تَرکِ تعلقات“ پر اَڑے رہے اورشیخ صاحب” نَویں مرتبہ“ وفاقی وزیر بننے سے بال بال بچ گئے ۔اگراِس ”تناظر“ میں دیکھا جائے تو وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ حصولِ وزارت کے معاملے میں مولانا فضل الرحمٰن صاحب شیخ رشید صاحب سے کہیں زیادہ ”پہنچی ہوئی “ شے ہیں لیکن مولانا کا ذکر بعد میں ۔شیخ صاحب نے پارلیمنٹ میں فرمایا کہ اگر کوئی رُکنِ اسمبلی چالیس روز تک غیر حاضر رہے تو اُس کی سیٹ خالی ہو جاتی ہے اِس لیے سپیکر صاحب وزیرِ اعظم کی غیر حاضری پر اپنا فیصلہ دیں ۔سپیکر صاحب نے فرمایا کہ وزیرِ اعظم صاحب کی چھٹی کی درخواست آئی ہوئی ہے لیکن شیخ صاحب نے ”میں نہ مانوں“ کی رَٹ لگائے رکھی ۔لوگ کہتے ہیں کہ شیخ صاحب میاں نواز شریف صاحب کو دیکھے بنا اُداس ہو جاتے ہیں اِس لیے وہ بار بار اپنا مطالبہ دہراتے رہتے ہیں لیکن میاں صاحب کا خیال ہے کہ ”قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا “ ۔اُن کے سامنے ”مُرشد ملتانی “ کی مثال موجود ہے جوپارلیمنٹ کا کوئی اجلاس کبھی نہیں چھوڑتے تھے لیکن جب اعلیٰ عدلیہ کے ہاتھوں اُن کا جاناٹھہر گیا تو ’‘بے وفا“ پارلیمنٹ میں سے”کَس نَمے پُرسَد کہ بھیا کون ہو“۔ راجہ رینٹل کَم کَم ہی پارلیمنٹ کو اپنا دیدار کرواتے تھے اسی لیے اپنی مدت پوری کر گئے ۔یہ الگ بات ہے کہ اُن کی وزارتِ اعظمی مدت ہی بقدرِ اشکِ بُلبُل تھی ۔اسی فارمولے کے تحت اگر ہمارے وزیرِ اعظم پارلیمنٹ کو مکمل طور پر فراموش کر دیں تو پانچ سال پورے کرنے کی گارنٹی ہم دیتے ہیں ۔شاید اسی لیے ہمارے وزیرِ اعظم دو تہائی اکثریت کے باوجود بہت محتاط ہیں اور پارلیمنٹ سے دور دور ہی رہتے ہیں ۔پارلیمنٹ سے کیا وہ تو اسلام آباد سے بھی دُور دُور رہنا ہی پسند کرتے ہیں ۔ویسے تو وہ اکثربیرونی دَوروں پر ہی رہتے ہیں لیکن اگر پاکستان میں ہوں توپھر بھی اسلام آباد کی بجائے مَری یا لاہور میں ہی پائے جاتے ہیں ۔قوم کے محبوب میاں صاحب خوب جانتے ہیں کہ اُنہیں جلاوطنی کا دُکھ کیوں جھیلنا پڑا اِس لیے وہ اپنا فارغ وقت پارلیمنٹ کی بجائے آرمی چیف جناب راحیل شریف کے پہلومیں گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔اندریں حالات ہمارا پارلیمنٹ کو یہی مشورہ ہے کہ وہ میاں صاحب کا ”کھَہڑا“ چھوڑ دیں لیکن اگرپارلیمنٹ بضد ہے تو پھر ”اب اُنہیں ڈھونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر“ ۔
جب یہ افواہ اُڑی کہ جنابِ وزیرِ اعظم آج پارلیمنٹ کو اپنا دیدار کروانے والے ہیں تو تقریباََ سبھی ”عشاق“اپنی شکایات کی ”پوٹلیاں“ باندھ کر پارلیمنٹ میں آ دھمکے۔دیدہ و دِل فرشِ راہ تھے لیکن وزیرِ اعظم صاحب طَرح دے گئے۔جس پر عشّاق نے شدید ترین احتجاج کیا ۔مجبوراََ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار احمد کو یہ وعدہ کرنا پڑا کہ وزیرِ اعظم صاحب بہت جلد پارلیمنٹ کو اپنا دیدار کروائیں گے ۔ہمیں یقین ہے کہ آنے والے دِنوں مین چوہدری نثار احمد صاحب بھی یہ کہتے پائے جائیں گے کہ ”وعدے قُرآن و حدیث نہیں ہوتے “ ۔ محترم عمران خاں صاحب نے فرمایا کہ چوہدری نثار احمد صاحب کی نیت پر کوئی شَک نہیں لیکن اِس مشکل صورتِ حال میں ہمیں بھی اعتماد میں لیا جائے کیونکہ ”ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں “۔
دُکھی عمران خاں صاحب کو نواز لیگ نے جس مصیبت میں گرفتار کر دیا ہے وہ سمجھ میں آنے والی ہے ۔نواز لیگ خود تو ”پاسے“ ہو گئی اور ہمارے بھولے بھالے خاں صاحب کا ”مَتھا“ اُس گھاگ سے لگا دیا جسے اقتدار کے بغیر ”بَد ہضمی“ ہو جاتی ہے ۔جس طرح جَل بِن مچھلی نہیں رہ سکتی ، اُسی طرح مولانا فضل الرحمٰن کی اقتدار کے بغیر ”تَڑپ پھَڑک“ بھی دیدنی ہوتی ہے ۔وہ ہر دَور میں اقتدار کے ایوانوں میں ہی گھومتے نظر آتے ہیں اورجونہی اُنہیں احساس ہوتا ہے کہ حکومتی کشتی منجدھار میں پھنس گئی ہے ، وہ کشتی سے چھلانگ لگانے میں ذرا دیر نہیں لگاتے ۔مولانا نے بہت تگ و دَو کی اور منت سماجت بھی لیکن نواز لیگ اُنہیں خیبر پختونخواہ کی حکومت سونپنے پر راضی نہ ہوئی ۔مولانا نے اقتدار کے بغیرپچھلے آٹھ ماہ جس عالمِ کَرب میں گزارے اُس کا اندازہ صرف مولانا ہی کر سکتے ہیں ۔ مولانا کا خیال تھا کہ اگر خیبر پختونخواہ کی حکومت نہیں تومیاں برادران کم از کم اتنے ”بَد لحاظ“ تو ہر گز نہیں ہو سکتے کہ اُنہیں مرکزی وزارتوں میں حصّہ بھی نہ دیں لیکن نواز لیگ طَرح دیتی رہی اور مولانا صاحب کی بے چینی کا یہ عالم رہا کہ
کاٹی ہو رات جس نے کروٹ بدل بدل کے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.