
جانے نہ پائے
پیر 30 جون 2014

پروفیسر رفعت مظہر
کہ خوشی سے مَر نہ جاتے ، اگر اعتبار ہوتا
(جاری ہے)
کچھ عقل سے عاری کہتے ہیں کہ طاہر القادری صاحب کا تو حال اُس شخص جیسا ہے جو خالی جیب میلے میں جا گھُسے ، اسی لیے وزیرِ اعظم صاحب نے بھی کہا تھا ” پَلّے نئیں دھیلہ ، تے کَردی میلہ میلہ“ ۔طاہر القادری کی پٹاری میں ہے ہی کیا سوائے چوہدری برادران اور شیخ رشید جیسے کھوٹے سکوں کے ۔لیکن ہم کہتے ہیں کہ اِن عقل کے دشمنوں کو نہیں پتہ کہ کبھی کبھی کھوٹا سِکّہ بھی کام آ جاتا ہے اور پھر وہ پیرِ طریقت و شریعت ہی کیا جو کھوٹے کو کھَرا ثابت نہ کر سکے ۔دُنیا دیکھے گی کہ ہماری انقلابی فوج کے میمنہ اور میسرہ سنبھالنے والے چوہدری برادران اور شیخ رشید ہی انقلاب لائیں گے۔ ویسے تو ”انقلابی مارچ“ کے لیے مُرشد نے مُحترم عمران خاں کو بھی ”لاہوری صُلح‘ ماری تھی لیکن خاں صاحب ایسے ”ٹِکّی“ ہوئے کہ جان چھڑانی مشکل ہو گئی ۔وہ تو ”پھَڈا“ اِس بات پہ پَڑ گیا کہ انقلابی مارچ کی قیادت کون کرے گا ؟۔خاں صاحب کا فرمان تھا کہ تباہ کاریوں میں اُن کی ”سونامی“ کا کوئی ثانی نہیں جبکہ شیخ الاسلام ”ضدّی خاں“ کو یہ سمجھاتے سمجھاتے ”اوازار“ ہو گئے کہ اُن کے عقیدت مندوں کے بحرِ بے کنار کے مقابلے میں سونامی ” کَکھ“ بھی نہیں ۔اُنہوں نے تو خاں صاحب کو یہ بھی کہا کہ وہ اپنی سونامی کا موازنہ اُن کے جیالے مریدین سے کر کے دیکھ لیں جنہوں نے راولپنڈی میں پولیس کو ایسی ”پھینٹی“ لگائی کہ اب راولپنڈی کی آدھی پولیس ہسپتالوں میں پڑی ہائے ہائے کر رہی ہے ۔ دونوں اپنی اپنی ضِد پر اَڑے رہے اور پھر راہیں جُدا ہو گئیں۔اِس کے باوجود مقصدپھر بھی ایک کہ میاں برادران کو سعودی عرب بھیج کر ہی دَم لیں گے ۔ہم بھی انتظار میں ہیں کہ جیت کا سہرا کِس کے سَر بندھتا ہے ۔ جو بھی کامیاب ہوا ہم اُسی کی جانب ”لُڑھک“ جائیں گے۔خاکم بدہن ، اگر دونوں ہی ناکام ہو گئے تو پھر نواز لیگ تو ہے ہی ۔ ویسے بھی لوگ اب تک تو ہمیں ”نواز لیگیا “ ہی سمجھتے ہیں ۔اگر کوئی یہ سمجھتاہے کہ ہم لوٹے بلکہ ”لوٹی“ ہیں تو اُسے اپنا قبلہ درست کر لینا چاہیے کیونکہ ایک بہت معروف مذہبی سکالر جب ایک چینل سے ”پھُدک“ کر دوسرے چینل میں گئے تو اُنہوں نے فرمایا ” چینل کوئی مذہب نہیں ، جسے تبدیل نہ کیا جا سکے“ ۔اُن کے اِس ارسطوانہ فتوے کو سیاستدانوں پر بھی ”اپلائی“ کیا جا سکتا ہے اور ہم لکھاریوں پر بھی کیونکہ سیاسی جماعت بھی کوئی مذہب تو نہیں کہ جسے تبدیل نہ کیا جا سکے اور ہم لکھاریوں کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ جب جی چاہے پارٹی بدل لیں ۔اگر کوئی نا معقول ہمیں ”چڑھتے سورج کا پجاری“ کہے تو کہتا رہے ، ہمارے پاس تو ”عظیم “ مذہبی سکالر کا فتویٰ موجود ہے ۔
یوں تو حکمران کپتان صاحب کو بھی پھانسنے کے لیے اُن کے گرد گول گول گھومتے رہتے ہیں لیکن کپتان صاحب بھی بڑے کائیاں ہیں ۔وہ کبھی اونچا شارٹ کھیلتے ہی نہیں جو کَیچ ہونے کا خطرہ ہو یہ الگ بات ہے کہ بڑے میاں صاحب پھر بھی” گُگلی“پھینکنے سے باز نہیں آتے ۔پہلے عیادت کے بہانے شوکت خانم چلے گئے، پھرخاں صاحب نے ضِدکی تو چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کروا ڈالی ۔وزیرِ اعظم ہاوٴس میں چائے کی دعوت پر بلانے کی کوشش کی، بات نہ بنی تو خاں صاحب کے گھر ”بنی گالہ“ جا پہنچے اور اب جب کہ خاں صاحب بہاولپور میں جلسے کی تیاریوں میں مصروف تھے تو پروگرام کو تہس نہس کرنے کے لیے بنّوں کے آئی ڈی پیز کیمپس کا دورہ کرنے کی دعوت دے ڈالی اور ساتھ ہی یہ لالچ بھی کہ جنرل راحیل شریف بھی وہاں موجود ہونگے ۔خاں صاحب نے بھی ”چھکا“ مارتے ہوئے رانا ثنا اللہ کے ”تِیلی پہلوان“ کو ساتھ بھجوا دیا اور خود بہاولپور جا کر ایسا ”کھڑاک“ کیا کہ حکمرانوں کے چودہ کیا چوبیس طبق روشن ہو گئے ۔اب اُنہوں نے چار سیٹوں کی بجائے پورے الیکشن کو ماننے سے ہی انکار کر دیا ہے اور حکومت کو ایک ماہ کا ”الٹی میٹم“ دیتے ہوئے چار ایسے مطالبات پیش کیے ہیں جنہیں پورا کرناحکومت کے دائرہٴ اختیار میں ہی نہیں۔اب 14 اگست کو خاں صاحب کم از کم 10 لاکھ سونامیوں کے ساتھاسلام آباد پہنچیں گے اور پھر دما دَم مَست قلندر۔ویسے خاں صاحب نے یا تو کَسرِ نفسی سے کام لیا ہے یا پھر جوشِ جذبات میں اُن کی زبان ”غوطہ“ کھا گئی اور وہ 100 لاکھ کہنے کی بجائے 10 لاکھ کہہ گئے۔اگر شیخ الاسلام ایک کروڑ انقلابیوں کے ساتھ باہر نکل سکتے ہیں تو کیا خاں صاحب اتنے ہی ”گئے گزرے“ ہیں کہ ایک کروڑ سونامیوں کو اکٹھا نہیں کر سکتے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.