
جمہوریت کاحسن تویہی ہے کہ۔۔۔۔
پیر 25 اگست 2014

پروفیسر رفعت مظہر
تُم قتل کروہوکہ کرامات کروہو
(جاری ہے)
کوئی اِن لیگیوں سے پوچھے کہ کیا ہمارے کپتان صاحب مداری ہیں جو ڈُگڈگی بجاکرمجمع اکٹھاکرلیں گے؟۔کیا ہم نے باربار نہیں کہاتھاکہ ہمارادھرنا”تاریخی“ہوگا؟۔کیامعلوم تاریخ میں کسی نے کبھی ناچ گانے والے دھرنے کاذکربھی سُناہے؟۔اگرنہیں توپھرہمارا”میوزیکل دھرنا“تاریخی ہی ہواناں۔ویسے بھی ہمیں توپتہ ہی تھاکہ ہمارے نرم ونازک”سونامیے“چندگھنٹوں میں ہی مرجھاجائیں گے اسی لیے ہماری کروڑوں پہ بھاری ”کورکمیٹی“نے انتہائی عقلمندی کاثبوت دیتے ہوئے ملک کے چوٹی کے گلوکاروں کوپہلے سے ہی”بُک“کررکھاتھا۔لیگیئے تویہی چاہتیے تھے کہ ماں باپ سے دورہمارے ”ننھے منے “سونامیے اُداس ہوجائیں اورریڈزون کی سڑک پربیٹھ کرروناشروع کردیں لیکن ہم بھی اِن لیگیوں کی فطرت سے خوب واقف ہیں اِسی لیے ہم نے اپنے معصوم سونامیوں کے جی بہلانے کاپوراپورابندوبست کررکھاتھا۔اب بھی ہم دھرنے کا”میوزیکل کنسرٹ“ختم ہونے سے پہلے ہی یہ اعلان کردیتے ہیں کہ اگلے دن کون کون سے گلوکارآئیں گے تاکہ دلچسپی برقراررہے۔ویسے مُنہ کاسوادبدلنے کے لیے ہمارے پاس لال حویلی والے شیخ رشیدبھی ہیں جوگاہے بگاہے سٹیج پرایسے ہی نمودارہوتے ہیں جیسے ٹی وی ڈراموں کے وقفوں کے دوران اشتہار۔
ویسے توہم شیخ الاسلام کے انقلاب مارچ کے بھی اُتنے ہی حامی ہیں جتنے کپتان کے آزادی مارچ کے۔لیکن تعدادمیںآ زادی مارچ سے کہیں زیادہ ہونے کے باوجودمولاناکاانقلاب مارچ ”روکھاپھیکا“ساہے۔شایدیہی وجہ ہے کہ جب رات آٹھ بجے کے بعدمیوزیکل کنسرٹ شروع ہوتاہے تومولاناکے انقلابیے بھی کھسک کرسونامیوں میں شامل ہوجاتے ہیں اور”میلہ“بھرجاتاہے۔مولانانے پہلے تودوتین دن صبرکیالیکن پھرانہوں نے حالات کوبھانپتے ہوئے نہ صرف جنگی ترانوں اورقوالیوں کی اجازت دے دی بلکہ فرمائش کرکے جنگی ترانہ”اے مردِ مجاہدجاگ ذرا،اب وقتِ شہادت ہے آیا“سُنااوراِس پرجھومتے بھی رہے۔مولاناکوجھومتے دیکھ کرعقیدت مندبھی دھمال ڈالنے لگے۔اب وہاں قوالیوں اورترانوں پردھمال توڈالی جاتی ہے لیکن وہ مزہ کہاں جومیوزیکل کنسرٹ میں ہے۔
چودھری نثاراحمدنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اِس دُکھ کااظہارکیاہے کہ محترم عمران خاں اورمولاناطاہرالقادری اپنی بات پرقائم نہیں رہے۔اُنہوں نے کہاکہ اُن کے پاس دونوں کی تحریرموجودہے کہ وہ ریڈزون میں داخل نہیں ہونگے لیکن دونوں ہی یوٹرن لیتے ہوئے اپنے وعدے سے مکرگئے اورریڈزون تک آن پہنچے۔اُنہوں نے اِن وعدہ خلافیوں پرشدیدرنج کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اب وہ کبھی اعتبارنہیں کریں گے۔اب تواُن کی حالت یہ ہے کہ
کہ خوشی سے مرنہ جاتے اگراعتبارہوتا
ساقی نے کچھ ملانہ دیاہوشراب میں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.