
میلادالنبیﷺ کے تقاضے
اتوار 4 جنوری 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
مَن اپنا پرانا پاپی ہے ،برسوں میں نمازی بن نہ سکا
تم سبھی کچھ ہو ، بتاوٴ تو مسلمان بھی ہو
میرے آقا تواُس بیمار عورت کی عیادت کوبھی چلے گئے جوہر روزآپ پرکوڑا پھینکتی تھی ۔لیکن ہم ایسے کم نصیب کہ اگرپڑوس میں مَرگ ہوجائے توبچوں کو صرف یہ تلقین کرتے ہیں کہ ٹی وی کی آوازآہستہ کردو پڑوس میں مرگ ہوئی ہے ۔سانحہ پشاورنے بیشمار ماوٴں کی کوکھ اجاڑکے رکھ دی ۔پوری دنیانے اِس کَرب کومحسوس کیا ،نریندرمودی جیسے اسلام اورمسلمان دشمن نے بھی اِس کَرب کومحسوس کرتے ہوئے پورے ہندوستان کے سکولوں میں دومنٹ کی خاموشی کااعلان کردیا اوربرادر اسلامی ملک ترکی نے توسوگ میں ایک دِن کے لیے اپناجھنڈا سرنگوں کردیا ،لیکن ہم ؟۔۔۔ہم سے تواتنا بھی نہ ہوسکا کہ نئے سال کی خوشیاں منانے اورہلّاگُلا کرنے سے بازرہتے حالانکہ اسلامی معاشرے میں تو ”ہیپی نیوایئر“کی سرے سے کوئی گنجائش ہی نہیں۔یہ رسمِ بَدتو اہلِ مغرب کے ہاں پائی جاتی ہے اورمیرے آقا نے سب سے زیادہ ممانعت کسی دوسری قوم کی مشابہت اختیارکرنے سے فرمائی ہے ۔آقا کا فرمان ہے ”جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیارکی ،وہ انہی میں سے ہے “۔یوں تو ہم عشقِ رسولﷺ کے بڑے داعی ہیں اور حرمتِ رسولﷺ پہ مرنے مارنے کوتیار ہوجاتے ہیں لیکن سنتِ رسول پہ عمل کرنے سے گریزاں ہی رہتے ہیں ۔ہماراتو یہ عالم ہے کہ جو اُم الخبائیث سے مُنہ کا ذائقہ بدلنے کی بات کرے وہ ”عظیم“لکھاری اور تجزیہ نگار گرداناجاتاہے ۔جو مُنہ ٹیڑھاکرکے انگریزی میں بات کرے ،اقوامِ مغرب کی سی شباہت اختیارکرے اورمفکرینِ یورپ کی مثالیں دے اُس سے ہم فوراََ متاثرہوجاتے ہیں ۔ جو خواتین آزادیٴ نسواں اور حقوقِ نسواں کی آڑمیں دین کامذاق اُڑاتی ہیں وہ الیکٹرانک میڈیاکو سب سے زیادہ مرغوب ہیں۔اور اُن کی دریدہ د ہنی پرکوئی روک ٹوک نہیں۔سمجھ میں نہیں آتاکہ آخر آزادیٴ نسواں کی علمبردار خواتین کامطالبہ کیاہے؟ ۔اگریہ حقوق کی بات کرتی ہیں تو یہ حقوق توچودہ سوسال پہلے دینِ مبیں نے عطاکر دیئے اوراتنے عطا کیے کہ سوائے اسلامی معاشرے کے اور کوئی معاشرہ عطاکر ہی نہیں سکتا ۔حکمت کی کتاب میں درج کردیا گیا”اِن عورتوں کے بھی معروف طریقے پرایسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق اِن پرہیں(البقرہ228 )۔ سب سے پہلے دینِ مبین نے ہی عورت کومکمل انسان تسلیم کیاا ور سورة النساء کے مطابق مردوں کو عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کا حکم دیا۔جس بیٹی کوزندہ دفن کردیا جاتاتھا اُسے ”اللہ کی رحمت“قراردیا اورنیک بیوی کودنیا کی بہترین متاع۔جس آزادی کا پرچارآزادیٴ نسواں کی علمبردار یہ خواتین کرتی ہیں وہ تومادرپدر آزادی ہے ۔مغرب کے ایجنڈے پرکام کرنے والی یہ خواتین ویسی ہی جنسی آزادی چاہتی ہیں جیسی مغرب میں موجودہے ۔جس جنسی بے راہروی کی یہ علمبردارہیں ،اُس میں تو ”حرامی بچے“ہی جنم لے سکتے ہیں جس پراہلِ مغرب کوتو کوئی ندامت نہیں ہوتی لیکن دینِ مبیں ایسے مردوزن کو سنگسارکرنے کا حکم دیتاہے ۔اسلامی تعزیرات کویہ ”سیکولر“وحشیانہ فعل قراردیتے ہیں اورحیرت ہے کہ مسلمان بھی کہلواتے ہیں ۔ حقیقت یہی ہے کہ قُرآن کے ایک حرف سے انکاربھی پورے قُرآن سے انکارکے مترادف ہے ۔اسی لیے دین میں پورے کے پورے داخل ہوجانے کاحکم ہے ۔یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم دین کے کچھ حصّے اپنالیں اورکچھ چھوڑ دیں ۔جس طرح فرقانِ حمیدکے احکامات کی پابندی ہرمسلمان پرفرض ہے اسی طرح سنتِ رسولﷺ کی پیروی کے بغیرکوئی بھی شخص مسلمان کہلانے کامستحق ہے نہ سچاعاشقِ رسولﷺکہلوانے کا ۔میلادالنبی کا جشن منانے والو! یہ جشن مناوٴاور بھرپورطریقے سے مناوٴکہ اسی میں حبِ رسولﷺ مضمرہے لیکن محض جشنِ میلادالنبی ہی نہیں ،حبِ رسول کے تقاضے اوربھی ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.