
آہ ! بیچاری اُردو
منگل 17 نومبر 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
جب نفاذِاُردو کے لیے حکومتی حکم نامہ جاری ہواتب بھی ہم نے کہا
کہ خوشی سے مَر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
ہم نے تووزیرِاعظم صاحب کے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے موقعے پربھی اپنے کالم میں استدعا کی تھی کہ وزیرِاعظم صاحب کو دیگرسَربراہانِ مملکت کی طرح اپنی قومی زبان میں خطاب کرناچاہیے لیکن وزیرِاعظم صاحب نے انگریزی کاہی سہارالیا جس کابعد ازاں وزیرِ اطلاعات پرویز رشید صاحب نے یہ جوازپیش کیاکہ اقوامِ متحدہ میں صرف چھ زبانوں میں ہی خطاب کیاجا سکتاہے جن میں”اُردوزبان“ شامل نہیں۔ پرویزرشید صاحب کے اِس جواز پرتو ہم چُپ ہورہے لیکن اُن سے یہ تو پوچھاجا سکتاہے کہ چلیں جنرل اسمبلی میں انگریزی میں خطاب تومجبوری کے تحت کیاگیا لیکن کیااکتوبر 2015ء میں کیے جانے والے دورہٴ امریکہ کے موقع پربھی ”غلامانہ ذہنیت“ کی عکاسی ضروری تھی؟۔ کیایہ امریکی حکومت کاحکم تھاکہ سوائے انگریزی زبان کے کسی دوسری زبان میں گفتگو نہیں ہوگی؟۔ اگرنہیں تو پھرکیا یہ بہترنہ ہوتاکہ وزیرِاعظم صاحب امریکی صدربارک اوباما سے ملاقات کے دوران انگریزی میں لکھی گئی ”پرچیوں“ کوپڑھنے کی بجائے باوقار اندازمیں اپنی قومی زبان میں گفتگو کرتے؟۔اُدھرہمارا الیکٹرانک میڈیاہے کہ ”ملکی توہین“کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ نوازشریف ،بارک اوباماملاقات کے دوران ہمارے نیوزچینلز ”چَسکے“ لے لے کرکبھی میاں صاحب کے ہاتھ میں پکڑی ”پرچیاں“ دکھارہے تھے توکبھی پرچیوں کوواسکٹ کی اندرونی جیب میں رکھتے ہوئے اورہم مارے شرم کے پانی پانی۔
پچھلے دنوں جب پرویزرشید صاحب قومی زبان تحریک کے زیرِ انتظام سیمینارسے خطاب کے دَوران نفاذِ اُردوکے عشق میں”گوڈے گوڈے“ دھنسے نظرآ رہے تھے، تب بھی ہم یہی سوچ رہے تھے کہ کیاقول وفعل میں اتناتضاد بھی ہوسکتاہے؟۔ اُنہوں نے یہ کہہ کرنفاذِ اُردوتحریک کے کارپردازان کی اشک شوئی کرنے کی کوشش کی کہ حکومت نے قومی سطح پرنفاذِ اُردو کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ تب ہمارے دِل نے کہاکہ اے قومی زبان تحریک کے کارپردازو ! ”اٹھالو پاندان اپنا“ کہ تمہارایہاں ”کَکھ“ نہیں ہونے والاکیوں کہ جہاں حکومتی کمیٹیاں تشکیل دے دی جائیں وہاں کبھی بیل منڈھے نہیں چڑھتی۔ اب توجسٹس جوادایس خواجہ کاسہارا بھی نہیں اور جواُن کی جگہ عدل کی سب سے بڑی مسندپہ جلوہ فگن ہیں وہ توخودانگریزی زبان کے شیدائی کہ اُنہوں نے توخوداپنے ہی ملک میں اپنی ہی سینٹ سے اُردوکی بجائے انگریزی میں خطاب کرناپسند فرمایا۔ ہم تویہ سوچ کے بیٹھے تھے کہ اگروزیرِاعظم صاحب نے عدالتی حکم پرعمل درآمد نہ کیاتو اُنہیں بھی سابق وزیرِاعظم یوسف رضاگیلانی کی
طرح توہینِ عدالت کاسامنا کرناپڑے گالیکن یہاں تو معاملہ ہی اُلٹ ہوگیا ۔اگرچیف جسٹس آف پاکستان محترم انورظہیرجمالی سینٹ سے انگریزی میں خطاب فرماسکتے ہیں توپھر ہماری اعلیٰ عدلیہ کسی دوسرے شخص کوایسا کرنے سے کیسے روک سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.