
جب عقل بٹ رہی تھی تو کہاں تھے؟
جمعہ 17 جولائی 2020

رضوان افضل
آسمان پر بادل رقص کر رہے تھے صبح کی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی اور فضا پرندوں کی چہچہاہٹ سے گونج رہی تھی۔ قدرت کا نظام بھی بڑا عجیب ہے یہ بلند و بالا عمارتوں اور بے ہنگم آبادیوں والے ترقی یافتہ شہر جب صبح سویرے مادہ پرستی کی دوڑ سے تھک ہار کر خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہوتے ہیں تو فطرت اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جاگتی ہے۔ جولائی کی ایک صبح جب ہم شہر کے بیچ و بیچ واقع Rose garden میں morning walk اور ہلکی پھلکی exercise کے بعد relax کر رہے تھے اور باد نسیم کی مدھر دھنوں پر ناچتے رنگوں سے بھرپور نازک پھولوں کا مشاہدہ کر رہے تھے، ٹھیک اسی لمحے کہیں سے وہ اچانک نمودار ہوا۔ ہاں وہ خستہ حال اور میلا کچیلا بزرگ جو بظاہر پاگل دکھائی دے رہا تھا۔ اس نے ہماری طرف دیکھا اور صدا لگائی " جب عقل بٹ رہی تھی تو کہاں تھے؟" ہم نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا، اس نے وہی الفاظ دہرائے اور اس سے پہلے کہ ہم اپنی حیرت پر قابو پا کر کوئی جواب دینے کی کوشش کرتے وہ وہاں سے چل دیا۔
خواہش سے یاد آیا کہ جدید دور کا انسان خواہشات کے بے سمت گھوڑے پر سوار ہے جو کہ سر پٹ دوڑے چلا جارہا ہے اور ایسے میں شاید انسان یہ بھول جاتا ہے کہ
"Direction is much more important than speed"
اب جب میں اس بزرگ کے سوال پر غور کر رہا ہوں تو مجھ پر یہ آشکار ہوا ہے کہ جب عقل بٹ رہی تھی تو ہم بھی اس عقل کے متلاشی تھے اور اپنے دل و دماغ کو عقل و خرد کے خزانے سے بھر لینا چاہتے تھے اور ہم نے اپنے حصے کی عقل وصول بھی کی تھی لیکن اس عقل کو شاید ہم درست سمت میں استعمال نہیں کر سکے۔ ہم نے اس میں سے بہت سی عقلmemes بنانے میں ضائع کر دی جو کہ میری ناقص رائے کے مطابق انسانیت کے کسی کام نہیں آ سکتے۔ آج کا انسانtrends کے سیلاب میں بہہ کر اپنے مقصد سے کوسوں دور چلا گیا ہے اور غور و فکر کرنے پر رضا مند ہی نہیں۔ مادہ پرستی نے ہم سے تدبر کی لذتوں کو چھین لیا ہے۔
جو عقل ہمیں خالق کائنات نے عطا کی تھی اگر اس کا صحیح استعمال ہم نے کیا ہوتا تو ہم پر اس کائنات کےنت نئے رموز کھلتے اور ہم اقبال کے شاہین کی طرح دنیا کی لذتوں سے بیگانہ ہوکر آسمان کی بلندیوں میں نئے افق تلاش کر رہے ہوتے مگر انسان ایئر کنڈیشنڈ کمروں کو چھوڑ کر چٹانوں پر بسیرا کرنے کے لئے بھلا کیونکر آمادہ ہو گا؟ یہاں میں جدید دور کے انسان کو blame نہیں کروں گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ آگہی کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔ شعور انسان کو حساس بنا دیتا ہے اور پھر چاروناچار انسان کو سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں محسوس کرنا پڑتا ہے۔ شاید اسی لیے Charles Bukowski نے کہا تھا کہ
" sadness is caused by intelligence. the more you understand certain things the more you wish you didn't understand them".
لہذا ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ عقل کسی حد تک اداسی کا موجب بنتی ہے۔ شعور کی راہ پر انسان جوں جوں آگے بڑھتا ہے اس کی روح میں ایک طوفان برپا ہوتا چلا جاتا ہے۔ بقول شاعر
اب میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس بزرگ کو تلاش کروں اور اسے بتاؤں کہ جناب جب عقل بٹ رہی تھی تو ہم وہیں تھے اور ہم نے بھی اپنا دامن عقل سے بھرا تھا لیکن ہم میں اتنا ظرف نہیں کہ ہم عقل کی خاطر اپنی لذتوں کو قربان کر سکیں اور ویسے بھی Shakespeare نے کہا تھا
" where ignorance is bliss, it is folly to be wise."
(جاری ہے)
اور پھر ہم نے دیکھا کہ وہ پارک میں موجود ہر مرد و زن کو یہی کہہ رہا تھا کہ "جب عقل بٹ رہی تھی تو کہاں تھے؟" اور لوگ اسے پاگل سمجھ کر avoid کر رہے تھے.
وہ پاگل تھا یا نہیں اس کا فیصلہ میں قارئین پر چھوڑتا ہوں۔
خواہش سے یاد آیا کہ جدید دور کا انسان خواہشات کے بے سمت گھوڑے پر سوار ہے جو کہ سر پٹ دوڑے چلا جارہا ہے اور ایسے میں شاید انسان یہ بھول جاتا ہے کہ
"Direction is much more important than speed"
اب جب میں اس بزرگ کے سوال پر غور کر رہا ہوں تو مجھ پر یہ آشکار ہوا ہے کہ جب عقل بٹ رہی تھی تو ہم بھی اس عقل کے متلاشی تھے اور اپنے دل و دماغ کو عقل و خرد کے خزانے سے بھر لینا چاہتے تھے اور ہم نے اپنے حصے کی عقل وصول بھی کی تھی لیکن اس عقل کو شاید ہم درست سمت میں استعمال نہیں کر سکے۔ ہم نے اس میں سے بہت سی عقلmemes بنانے میں ضائع کر دی جو کہ میری ناقص رائے کے مطابق انسانیت کے کسی کام نہیں آ سکتے۔ آج کا انسانtrends کے سیلاب میں بہہ کر اپنے مقصد سے کوسوں دور چلا گیا ہے اور غور و فکر کرنے پر رضا مند ہی نہیں۔ مادہ پرستی نے ہم سے تدبر کی لذتوں کو چھین لیا ہے۔
جو عقل ہمیں خالق کائنات نے عطا کی تھی اگر اس کا صحیح استعمال ہم نے کیا ہوتا تو ہم پر اس کائنات کےنت نئے رموز کھلتے اور ہم اقبال کے شاہین کی طرح دنیا کی لذتوں سے بیگانہ ہوکر آسمان کی بلندیوں میں نئے افق تلاش کر رہے ہوتے مگر انسان ایئر کنڈیشنڈ کمروں کو چھوڑ کر چٹانوں پر بسیرا کرنے کے لئے بھلا کیونکر آمادہ ہو گا؟ یہاں میں جدید دور کے انسان کو blame نہیں کروں گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ آگہی کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔ شعور انسان کو حساس بنا دیتا ہے اور پھر چاروناچار انسان کو سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں محسوس کرنا پڑتا ہے۔ شاید اسی لیے Charles Bukowski نے کہا تھا کہ
" sadness is caused by intelligence. the more you understand certain things the more you wish you didn't understand them".
لہذا ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ عقل کسی حد تک اداسی کا موجب بنتی ہے۔ شعور کی راہ پر انسان جوں جوں آگے بڑھتا ہے اس کی روح میں ایک طوفان برپا ہوتا چلا جاتا ہے۔ بقول شاعر
آگہی مجھ کو کھا گئی ورنہ
مجھ کو جینا تھا اپنے مرنے تک
مجھ کو جینا تھا اپنے مرنے تک
اب میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس بزرگ کو تلاش کروں اور اسے بتاؤں کہ جناب جب عقل بٹ رہی تھی تو ہم وہیں تھے اور ہم نے بھی اپنا دامن عقل سے بھرا تھا لیکن ہم میں اتنا ظرف نہیں کہ ہم عقل کی خاطر اپنی لذتوں کو قربان کر سکیں اور ویسے بھی Shakespeare نے کہا تھا
" where ignorance is bliss, it is folly to be wise."
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.