چہروں کے روپ

پیر 30 نومبر 2020

Saad Abdullah

سعد عبداللہ

اللہ نے ہر انسان کے ساتھ خوشیوں اور غموں کے جزبات و احساسات جوڑے ہیں
ہر انسان کی فطرت دوسرے انسان سے یکسر مختلف بھی ہوسکتی ہے اور کسی کی آپس میں ملتی جلتی بھی ہوسکتی ہے
ہمارا معاشرہ میں ڈپریشن اور ذہنی تکالیف بہت بڑھ چکی ہیں ماحول گھٹن زدہ ہوتا جا رہا ہے اس ماحول میں کئ لوگ ہوتے ہیں جو امید کی کرن ہوتے ہیں جن کے چہرے مسکراہٹیں بکھیر رہے ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کیا یہ واقعی انسان ہیں؟ کیا انہیں کوئ ٹینشن نہی؟
لیکن ان مسکراتے چہروں کے پیچھے وقت کے کئ نا مصائب ، مشکل حالات کی دھول مٹی اٹی ہوتی ہے جدوجہد کی ایک لازوال کہانی کہیں یا حالات کی سختیاں ، اپنی تکالیف کہیں یا زندگی کی مشکلات اپنا درد ہو یا زمانہ کا دیا گیا روگ الغرض ہر احساس دراصل اس مسکراتے چہرے کے پیچھے موجود ہوتا ہے لیکن یقینا ایسے لوگ خوشی کا لبادہ اوڑھ کر جہاں دوسروں کے لیے خوشی کا باعث بن رہے ہوتے ہیں وہیں اندر ہی اندر کہیں بھونچال برپا ہوا ہوتا ہے سارا دن چہرے پہ مسکراہٹ سجائے لوگوں کے ساتھ گھل مل کہ رہنا اور پھر تنہائیوں میں ایک الگ دنیا میں جا بسنا یقینا ایک مشکل عمل ہے
ایسے لوگوں کو چاہیے اپنے اندر کو بھی خوش کرنے کی کوشش کریں جب ان کا اصلی روپ خوش ہوگا تو ان کی خوشی پہلے والے روپ سے زیادہ گہری ہوگی ان کو ہر حالات کا خوشی سے سامنا کرنا ہی ان کے سکون کی وجہ بن سکتا ہے
دوہرے جزبات کے ساتھ رہنا اپنے ساتھ ظلم ہے اور وہ اپنے پر ظلم کرکے ظالم کہلائینگے اس لیے جیسے ہیں ویسے رہیں نمائشی مسکراہٹ شاید دوسروں کے لیے کوئ مفہوم رکھے یا نہی آپ کے لیے اس کا مفہوم بڑا تکلیف دہ ہوسکتا ہے اسلیے جتنی کوشش کریں وہ اپنے آپ کو خوش کرنے کے لیے کریں کیونکہ جب آپ معاشرے کو خوش کرنا چاہیں تو اس کے لیے آپ کی حقیقی خوشی زیادہ معنی رکھتی ہے کیونکہ جتنا دل سے کام کیا جاتا اتنا دکھاوے سے حاصل نہی ہوتی
اپنی زندگی جیئیں گے تو دوسروں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کردار ادا کرسکیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :