اسلام میں عورت کا مقام

پیر 21 دسمبر 2020

Samreen Mulazim

ثمرین ملازم

اگر ہم عورت کے مقام کے بارے میں بات کریں تو اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے عورت کی تخلیق مٹی سے نہیں ہوئی بلکہ مرد کی بائیں پسلی سے عورت کو تخلیق کیا گیا تھا عورت روح کی راحت ہے اور ذہن کا اطمینان ہے یہاں تک کہ عورت کو دنیا کے خوبصورت چہرے کی ایک آنکھ قرار دیا گیا تو آپ خود سوچ لیں اگر یہ ایک آنکھ نہ ہوتی تو دنیا کی صورت کانی ہوتی دنیا میں کوئی خوبصورتی نہ ہوتی اس لیے دنیا کی بہترین متاع ایک عورت ہے اگر ہم تاریخ اسلام کے لحاظ سے عورت کے مقام کے بارے میں بات کریں تو ہمیں یہ جان کر بہت افسوس ہو گا کہ اس وقت عورت کو کیا مرتبہ حاصل تھا اسلام سے پہلے عورت کو مال مویشی کی طرح سمجھا جاتا تھا عورت کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا تھا اگرچہ عورت کو بھی مرد کی طرح ذی شعور عطا کیا گیا تھا مگر پھر بھی عورت کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا تھا عورت کی کوئی زندگی نہ تھی اہل عرب زمانہ جاہلیت میں اگر بیٹی کی پیدائش ہوتی تو خوشی کے بجائے افسوس کیا جاتا تھا بیٹیوں کو زندہ درگور دفن کردیا جاتا تھا اس کی وجوہات یہ تھی کہ ان کی پرورش ان کی دیکھ بھال اور ان کی کفالت کو بھی بوجھ سمجھا جاتا تھا اور اگر کوئی اپنی بیٹی کو قتل نہ کرتا تو اسے ایک وحشی درندے کے ہاتھ فروخت کر دیتا تھا اس عورت کو کوئی باعزت مقام نہیں دیا جاتا تھا مردوں کی نفسیاتی خواہش کو پورا کرنے کا ذریعہ تھی ان کے ساتھ غلاموں جیسا برتاؤ کیا جاتا تھا عورت کا استعمال جائیداد کی طرح ہوتا تھا صرف اہل عرب نہیں بلکہ اگر ہم ہندوستان اور یورپ کی بات کریں تو وہاں بھی عو رت کی کوئی قدر نہیں تھی عورتوں کو مرد اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتے تھے یہاں تک کہ اگر مرد عورت کو طلاق دیتا تو عدت کے قریب پھر رجوع کرلیتا پھر طلاق دیتا اور پھر رجوع کر لیتا یہ سلسلہ ختم نہیں کیا جاتا تھا نہ عورت کی کوئی آزادی تھی اور نہ اس کو زوجیت کی حیثیت حاصل تھی یہودیوں کی رائے بھی عورت کے بارے میں کچھ اس طرح تھی کہ عورت ایک انسان نہیں بلکہ انسان نما حیوان ہے یہاں تک کہ اگر شوہر مر جاتا تو شور کے ساتھ عورت کو بھی زندہ جلا دیا جاتا تھا عورت کی فریاد کوئی سننے والا نہیں تھا کوئی ان کی مظلومیت کے آنسو پوچھنے والا نہیں تھا وہ روتی بلبلاتی تھی مگر کوئی زخم پر مرہم لگانے والا نہیں تھا یہاں تک کہ عورت پوری دنیا کے ظلم و ستم کا شکار تھی عورت کا ہر دن موت سے کم نہ تھا ان ظلموں کے داستانوں کو سن کر سینے میں رنج و غم سے دل ٹکڑے ہو جاتا ہے لیکن ایک دن سورج کی ایک ایسی کرن نمودار ہوئی جس نے تمام ظلم کے پہاڑوں کو توڑ کر مٹی میں خاک کر دیا اور وہ سورج کی کرن دین اسلام تھا جب اللہ کی رحمت کا آفتاب طلوع ہو گیا تو پوری دنیا نے اس کر ن کو محسوس کیا اس کرن نے جہالت کی تاریکی کا خاتمہ کرکے ہر طرف اجالا کر دیا تمام عورتوں کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا عورت کو کانٹے کے بستر سے پھول کے بستر پر بٹھا دیا اسلام نے عورت کو وہ مقام عطا کرے جو کوئی اور مذہب نہ دے سکا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،( بیٹیاں تو نیکیاں ہوتی ہیں) جب وہ حضرت فاطمہ زہرہ کی پیدائش ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ خوشی ہوئی تھی اور آپ نے فرمایا، فاطمہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے فاطمہ میرا نور ہے بیٹی کی حیثیت کے علاوہ عورت کو بہن کی حیثیت سے عزت بنا دیا بیوی کی حیثیت سے زوجیت کا مقام حاصل ہوگیا اور سب سے بڑھ کر عورت کو ماں کا درجہ دیا گیا یہاں تک کہ ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی اسلام نے عورت کو اس مقام پر بلند کیا کہ اگر عورت اپنی ساری زندگی شکر ادا کرتی رہے تو اس عظیم الشان احسان کی شکر گزاری کے فرض سے سبکدوش نہیں ہو سکتی اللہ تعالی نے قرآن مجید میں شاد فرمایا،( اچھے سلوک کے ساتھ عورت کے ساتھ زندگی گزارو)۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :