خون کا عطیہ دیں اور کسی کی جان بچاٸیں

منگل 15 جون 2021

Sheeba Zulfiqar

شیبا ذوالفقار

انسانی جسم کا ایک لازمی جزو خون ہے جو دل اور شریانوں کے ذریعے جسم کے اعضاء میں گردش کرتا رہتا ہے۔ کسی بھی انسان کو شدید بیماری یا کسی حادثے کی صورت میں خون، پلازمہ، سفید اور سرخ خلیات کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے لیے ان کے عطیات انتہائی اہم اور ضروری ہیں اور یہ صدقہ جاریہ بھی ہے۔
ارشادِ باری تعالی ہے:
” جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی“ ( المائدہ 32)
خون کے عطیات سے متعلق کٸی غلط فہمیاں ہیں جو لوگوں کو عطیات دینے سے پریشان کرتی ہیں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ خون کا عطیہ کرنے والے کی صحت پر منفی اثرات ہوتے ہیں جو کہ محض خام خیالی ہے اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر صحت مند انسان کے جسم میں تقریبا دو سے تین لیٹر خون اضافہ ہوتا ہے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسان کو سال میں دو بار خون کا عطیہ کر دینا چاہیے اس سے اس کی صحت پر کوٸی برا اثر نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

اس کی کمی دو سے تین دن میں پوری ہو جاتی ہے جبکہ خلیات بھی 56 دن میں مکمل طور پر دوبارہ بن جاتے ہیں اور یہ نئے بننے والے خلیات پرانے خلیات کی نسبت زیادہ صحت مند اور طاقتور ہوتے ہیں جو جسم کے اندر قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
خون کا عطیہ دینا بہت ہی خاص بات ہے افسوس کہ ہمارے ہاں بہت کم لوگ اس نیک کام سے سرشار ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ خون کا عطیہ کرنا کتنا ضروری ہے آپ کے خون کی ایک بوتل کسی مریض کی جان بچا سکتی ہے۔


طبی حالات، حادثے کا شکار، سرجری کے دوران اور زچگی کے ساتھ ساتھ نوزائیدہ بچوں کی ایک بڑی تعداد تھیلیسیمیا کا شکار ہے جنہیں خون کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ذرا سوچئے اگر آپ تندرست ہیں، آپ کی عمر 17 سے 50 سال کے درمیان ہے، آپ کا وزن 50 کلو سے زائد ہے تو آپ کے خون کی ایک بوتل کا عطیہ آپ کی صحت کو قطعاً کوٸی نقصان نہیں پہنچا سکتا بلکہ آپ کے جسم میں موجود آئرن کی مقدار جو کہ آج کل ہر دوسرے بندے کے جسم میں بڑھتی جا رہی ہے اسے متوازن رکھنے میں بھی مفید ہونے کے ساتھ ساتھ اگر کسی کو فائدہ ہو جاۓ تو کتنی اچھی بات ہے۔

  آپ کی وجہ سے معصوم بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ آ سکتی ہے ، کسی کی جان بچ سکتی ہے تو اس میں کیا مضائقہ ہے کہ آپ باقاعدگی سے خون کا عطیہ کرتے رہیں۔
بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جہاں خون کے ٹیسٹ اور اسے کسی ناگہانی صورتحال کے لیے محفوظ رکھنے کا سامان موجود نہیں ہے اگر ہمارے پاس یہ سہولت موجود ہے تو ہمیں اس کا صحیح استعمال کرنا چاہیے۔ رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات دینے کے حوالے سے ہمیں اپنے اردگرد خاص طور پر نوجوان نسل میں شعور پیدا کرنا ہوگا تاکہ خون کے عطیات محفوظ کرنے کی تحریک پیدا ہو سکے۔

آپ کے خون کے محفوظ عطیات نہ صرف ایمرجنسی بلکہ عام حالات میں بھی کسی کو زندگی کی طرف لا سکتے ہیں۔
زندگی اور موت بی شک اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن اگر ہم کسی کی زندگی بچانے کے بارے میں سوچیں بھی تو دل مچل اٹھتا ہے ایسے ہی اگر ہم ایک بوتل خون کسی کو دے کر اس کی زندگی بچا لیں تو سوچیے کہ ہمارا دل کس قدر مطمئن ہو گا اور ہمارا رب بھی راضی ہو جاۓ گا۔


اس نیک کام کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں  چند باتوں کا خیال رکھنا ہوگا تا کہ یہ مہم مکمل طور پر کامیاب اور ضرورت مند لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔ پہلی بات یہ کہ ہمیں ڈونر کو معیاری نگہداشت فراہم کرنا ہوگی اس کے بعد جمع کردہ خون کے صحیح طبی استعمال کو فروغ دینا ہوگا۔ ان پر عمل درآمد کرنے کے لئے ہمیں خون کی منتقلی کے پورے عمل کے لیے نگرانی کا نظام بھی مرتب کرنا ہوگا۔


ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں خون کی زندگی 120 دن ہوتی ہے جس میں موجود پرانا خون ختم ہوتا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ نہیں بنتا رہتا ہے اس طرح اگر ہم ایک خون کی بوتل کسی کو دیتے ہیں تو یہ عمل تیزی سے ہوتا ہے یعنی پرانا خون نکلنے کے بعد نیا خون تیزی سے بننا شروع ہو جاتا ہے۔ جس سے چہرے پر شادابی بھی واضح ہوتی ہے تو کیوں نہ ہم اس خون کی ایک بہت سے کسی کی جان ہی بچا لیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :