بعضے کتے تو بہت ہی کتے ہوتے ہیں

ہفتہ 12 فروری 2022

Syed Arif Mustafa

سید عارف مصطفیٰ

کتوں سے میرا مچیٹا اکثر ہی چلتا رہتا ہے لیکن بات زیادہ نہیں بڑھتی اور معاملہ صرف انکے غرانے اور لپکنے کا ڈراوا دینے اور میری جانب سے محض ایک دو کنکر اچھالنے تک ہی محدود رہتا ہے ۔۔۔ پھر دونوں‌فریق اپنی اپنی راہ لیتے ہیں جس کے لئے زیادہ داد کتوں کی سمجھ داری کو جاتی ہے ،۔۔ کیونکہ گو کتوں نے نفسیات نہیں پڑھی ہوتی مگرمقابل آئے فرد کو سمجھنے میں دیر نہیں لگاتے اوران کا ظاہری انداز خواہ کتنا بھی جارحانہ ہو لیکن زیادہ تر کا عملی برتاؤ مصالحانہ ہی ہوتا ہے ۔

۔۔ مجھے اس بات کا البتہ بہت اطمینان رہتا ہے
...کہ کتوں کا پڑھنےلکھنے سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ورنہ اگر میری ان سے متعلق تحریر 'یہ کتے ' کہیں پڑھ  پاتے تو یقیناإ میرا چلنا پھرنا ہی دوبھر کرڈالتےالبتہ سمجھداری کا معاملہ سبھی کتوں‌ کے لئے یکساں نہیں، کیونکہ اس میں کچھ کتوں کو استثنیٰ بھی ہے اور گزشتہ رات واک کے دوران مجھے یکے ازمستثنیات قسم کے ایک جسیم کتے نے یکایک بھنبھوڑ ڈالنے کی اپنی سی کوشش بھرپور کی،اسے شاید یہ صدمہ تھا کہ مجھے اس جیسے بڑے ڈیل ڈول والے وحشت مآب کو رستے میں بڑی نخوت سے کافی رقبے پہ پوری دم پھیلائے شاہانہ آسن میں براجمان دیکھ کر بھی اس کے شایان شان سہمنے کی توفیق کیوں نہیں ہوئی حتیٰ کہ ازراہ دلجوئی رستہ بدلنے یا گھبرانے بدکنے  اورخاطر خواہ طور پہ ہڑبڑانے کی ذرا سی بھی کوشش کیوں نہیں کی  ۔

(جاری ہے)

۔۔ سو اس کی آن بان کا تقاضا یہی تھا کہ آناًفاناً 'مجرمانہ حملہ' کردیا جائے ۔۔۔ مقام خوہ کچھ بھی ہو مگر عملی صورتحال یہی ہوا کرتی ہے کہ اگر کوئی اصلی و نسلی کتا مقابل آجائے تو کچھ بھی خوفناک سا عمل کرنے کی آپشن صرف کتے کے پاس ہوتی ہے اور اس کی زد میں آئے ہوئے کے پاس فرار کے سوا کوئی آپشن نہیں بچتی ۔۔ لیکن صورتحال اس وقت اور زیادہ گھمبیر ہوجاتی ہے کہ جب ٹانگیں فرار کے لئے منکر ہوجاتی ہیں اور ایسے میں سنگین مسئلہ یہ درپیش ہوتا ہے کہ انہیں یعنی اپنی ٹانگوں‌کو جائے وقوعہ سے ساتھ لئے بغیر بھاگ نکلنا ممکن بھی نہیں ہوتا- اسی کشمکش کے دوران یہ بھی نہیں پتا چلتا کہ کیا کیا پھٹ گیا جیسے پتلون وغیرہ ۔

۔۔
 شکر ہے کہ اس گھمسان میں میری صرف پینٹ ہی زخمی ہوئی اور اس کے عقب میں موجود تاریخی مقامات آہ و فغاں مناسب طور پہ سلامت رہے کیونکہ اوسان کی سپلائی ذرا بحال ہوتے ہی ، ہم کتے کو بروقت  مزید نقص امن سے روک سکے اور ضرر وصولنے کے قابل اس کے صحیح مقام پہ چند بھرپور اور کراری لاتیں رسید کرکے خود کو چھڑانے اور اسے  بھگانے میں سرخرو ہوئے ۔۔۔   کتے کے ٹلتے ہی  دور کھڑے اور سانسیں روک کے مقابلہ دیکھتے جرآتمند شائقین دوڑ دوڑ کر ہماری پھٹی پتلون دیکھنے کو لپکے مگر یہ دیکھ کے بہت مایوس ہوئے کہ وہٓ آبرومندانہ طور پہ صرف انہی مقامات سے پھٹی تھی کہ جو انہیں باآسانی دکھائے جاسکتے تھے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :