
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022

سید عارف مصطفیٰ
(جاری ہے)
ہمارے نزدیک شرمیلا کو اصل غصہ اس ویڈیو کے ذریعےاپنی ہنرمندی کا پول کھلنے اور 'اندر کی بات' باہر جانے پہ ہے کہ جس میں ان کی والدہ نے یہ صاف بتادیا تھا کہ ان کا میک اپ شرمیلا نے کیا ہے ، یعنی اس خزاں رسیدہ عمر میں انہیں جوان جہان اور کٹھ پتلی سا میک اپ کرکے مذاق کا نشانہ بناڈالنے کی ذمہ دار خود انکی 'ہنرمند' صاحبزادی ہیں یعنی وہ زبان حال سے اپنی اس ہیئت کذائی کے لئے شرمیلا کو قصور وار بتارہی تھیں کیونکہ وہ شایدآئینہ دیکھے بغیر ہی تقریب میں چلی آئی تھیں اور انہیں دوسروں کے دیکھنے کے انداز اور نادیہ خان کے سوالات کے 'تیور' سے ہی تباہی کے نقصان کا اندازہ ہوسکا- انکے شرمیلا کے جھٹ نام لے دینے سے شرمیلا کا نکما پن بینقاب ہوا یا پھروہ اندازِ لاپرواہی کے جس کے تحت انہوں نے خود پہ تو خاص تؤجہ دی مگر اپنی والدہ کے لئے قطعی لاپرواہی برت کے انہیں تماشا بنادیا کیونکہ موصوفہ نے جیسے تیسے اپنی والدہ کا الٹا سیدھا اور مضحکہ خیز سا میک اپ کرکے جان چھڑالی اور اس بات کا مطلق احساس نہ کیا کہ اس بوسیدہ حالت میں بِیچا جیسا بنانے پہ انہیں کس قدر تمسخر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔۔۔۔ اور وہ بھی اس وقت کہ جب محفل میں نادیہ خان جیسی گھاگ اینکر بھی موجود ہوں کہ جنہوں نے اس نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھالیا ۔۔۔ ویسے انیسہ فاروقی کے 'جغرافئے' کا معاملہ گھمبیر بنانے میں صرف ان کے میک اپ ہی نہیں انکی نوخیز سی ِدکھتی انار کلی ٹائپ ڈریسنگ کا بھی بھرپور کردار ہے کہ جیسے آئینے کے بغیر بھی جانچا جاسکتا تھا اور کم ازکم اس دلربائی کے لئے وہ خود ہی ذمہ دار ہیں-
جہانتک بات ہے تمسخر کا نشانہ بننے کی تو ابتک تو شرمیلاکو اس کا عادی ہو جانا چاہیئے کیونکہ اس کے اس سے بڑے بلکہ بہت بڑے مواقع تو انکی زندگی میں پہلے بھی آچکے ہیں مثلاً اس وقت جب دو دہائیاں قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں نے میڈیا کی موجودگی میں اور سب کے سامنےانکے فیملی لاکرزسے اس وقت کی ساڑھے 17 کروڑ روپے مالیت کے زیورات اور نقدی برآمد کی تھی جو آج کے حساب سے لگ بھگ ایک ارب روپے کے برابر ہے اور جس کا حساب کہیں موجود نہ تھا
یادش بخیر ، ایک موقع تو تمسخر کا تو وہ بھی تھا کہ جب انکے انٹر پاس والد عثمان فاروقی کو اسٹیل مل جیسے عظیم ٹیکنیکل پروجیکٹ کا چیئرمین لگایا تھا کہ جہاں انہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے زرداری کے تابع مہمل کی حیثیت میں ادارے کو اربوں کا چونا لگادیا تھا اور ادارے کا پٹھا ایسا بٹھایا تھا کہ وہ پھر کبھی سنبھل نہ سکا بعد میں انکی یہ خصوصی صلاحیت میڈیا پہ نمایاں ہوئی تھی اور جب انہیں حراست میں لیا گیا تو انہوں نے جیل میں بیٹھ کے گریجویشن کا امتحان دیا تھا -
ویسے چونکہ ہر خرابی دراصل سیکھنے کا اک موقع ساتھ لاتی ہے اور چونکہ اب تک تو وہ کئی بار ایسی تمسخر آمیز صورتحال کا بہت ڈھٹائی سے سامنا کرنے کا بڑاتجربہ حاصل کرچکی ہیں چنانچہ انکے لئے عین مناسب ہے کے وہ خاموش رہ کر سینیئر سٹیزنز کی ڈریسنگ کے انداز جانیں اور ان کے میک اپ کے خصوصی امور سیکھنے پہ تؤجہ دیں ورنہ اب وہ جتنی اچھل کود اور سیاپہ کریں ، اس صورتحال کی مضحکہ خیزی اور بھی بڑھتی ہی چلی جائے گی ۔۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عارف مصطفیٰ کے کالمز
-
بعضے کتے تو بہت ہی کتے ہوتے ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ان کی مرتی سیاست کو پھر لاشوں اور تماشوںکی ضروت ہے۔۔۔
جمعہ 28 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
تازہ تمسخر آمیز صورتحال اور شرمیلا فاروقی کے شکوے۔۔۔
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
عدالت نے کیا پہلے درگزر نہیں دکھائی جو اب نہیں دکھاسکتی ۔۔۔؟؟
پیر 10 جنوری 2022
-
بجی ہیں خطرے کی گھنٹیاں نون لیگ سے زیادہ پی ٹی آئی کے لئے
بدھ 8 دسمبر 2021
-
لؤ جہاد بمقابلہ لؤ کرکٹ جہاد ۔۔۔۔
جمعہ 5 نومبر 2021
-
عمر شریف چلے گئے، جائے استاد خالی است
منگل 5 اکتوبر 2021
سید عارف مصطفیٰ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.