ندیاں،نالے اور چشمے‎

جمعرات 17 دسمبر 2020

Tasmeer Bakht

تثمیر بخت

مجھے پہاڑ، ندیاں،نالے اور پاس میں بہتے کسی چشمے کا شور نہایت پسند ہے۔شوق رہا ہے کہ ایسی ہی کسی روح پرور جگہ پر بیٹھ کر اکیلے تن تنہا جہاں کوئی دوسرا نہ ہو بلانے یا دل بہلانے کے لئے آنکھیں میچ کر خود کو محسوس کیا جائے،خود سے ملاقات کی جائے۔
میں اکثر انہی سوچوں میں بے چین رہتا تھا،دوست احباب کی محفلوں میں بھی زیادہ دیر ٹک کر نہیں بیٹھ پاتا تھا۔

بیٹھ جاتا تو منہ بسورے پڑا رہتا مگر پھر بھی خدا بھلا کرے انکا نجانے کیوں نبھاتے رہے آج تلک۔
انہیں مجھسے گلے رہنے لگے تھے اور مجھے خود سے۔
میں نے ایک دن  اپنےکمرے کی سب بتیاں بجھائیں اور گھپ اندھیرے میں آنکھیں بند کیے سیاہی اوڑھے کتنی ہی دیر پڑا،نجانے کس کو پکارتا رہا،ہاں شاید خدا کو اگر وہ واقعی کہیں موجود ہے تو۔

(جاری ہے)

۔۔
"بھانویں جان نہ جان وے ویڑے آ وڑ میرے"
عجب کیفیت تھی دل کرتا تھا کسی طلسم ہوشرباء کا گیٹ کھلے اور عمرو عیار،حاتم طائی کی طرح جھٹ سے اندر گھسوں اور بہتی ہوا میں محلول کر جاؤں۔

۔
اگلے دن بھی
اس سے اگلے دن بھی
اور اس سے اگلے دن بھی۔۔۔
میں گنتی بھول گیا ہوں شاید۔
میرے دوست احباب بہت خوش اور حیران نظر آنے لگے ہیں۔اب جب میں احباب سے ملوں تو کافی وقت ان کے قرب میں گزار دیتا ہوں،مسکراتا ہوں اور ان کی باتیں سنتا رہتا ہوں۔میں وہیں محفل لگے بارونق کمرے میں بیٹھا کہیں اور رہنے لگا ہوں۔
اب وا آنکھوں کے بھی پیچھے کہیں اندر سے پانی کا گول اور سرمئی پتھروں سے ٹکرانے کا ہلکا پر اسرار شور آنے لگا ہے،چہرے پر پہاڑی ہوا کی خنکی اور نمی محسوس ہوتی ہے،نتھنوں میں سبزے اور مٹی کی مخصوص گندھ بھری رہتی ہے اور میرے سامنے کسی بڑے پتھر پہ بیٹھا کوئی نہایت محبت سے مجھے تکے جاتا ہے۔

"وہ" پتہ نہیں کون ہے مگر نہایت اپنا لگتا ہے،ہماری خوب جمتی ہے آپس میں۔
میرا کوئی بھی مسئلہ ہو سنتا ہے،کہیں زخم لگے تو وہیں چشمے کے پانی سے دھو کر جڑی بوٹیاں پیس کر مرہم بنائے دیتا ہے،پیاس لگے تو ہم چشمے کا پانی سیر ہو کر پیتے ہیں اور بھوک لگے تو پہاڑی سیب اور ناشپاتیاں وہ لے آتا ہے ہم مل بیٹھ کر کھا لیتے ہیں۔کوئی بڑا مسئلہ مجھے آ گھیرے تو اس کو اٹھا کر چشمے میں پٹخ دیتا ہوں جس کو ساتھ بہائے یہ مجھ سے کہیں دور لے جاتا ہے۔

اب،میرے اندر ندی،نالے اور چشمے بہنے لگے ہیں۔
آج بھی ایک دوست نے بولتے بولتے،اپنی کتھا سناتے ہوئے اچانک پوچھ لیا کہ ہاں بھئی اب کیا کرنا چاہئے ایسی صورتِ حال میں؟
بہت پریشان اور دکھیاڑا ہو گیا ہوں!
میرے پاس کوئی جواب نہ تھا مگر میں نے  آنکھوں میں امید کے جگنو لیے اس پر الٹا ایک سوال داغ دیا۔۔۔
کیا تمہیں ندی،نالے اور چشمے پسند ہیں؟
وہ حیرت سے میرا منہ تکے گیا۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :