کشمیر کب آزاد ہوگا۔۔۔۔؟

اتوار 12 فروری 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کشمیرکب آزادہوگا۔۔؟میراسوال سنتے ہی اس نے سیگریٹ کاایک تازہ کش لگایا۔۔میری طرف کھاتی آنکھوں اور گھورتی نظروں کے ساتھ دیکھا۔۔پھربولا۔۔یہی لوگ رہے توکبھی نہیں ۔۔پھراس نے دیہاتی ڈان کی ایک کہانی سنائی۔کہنے لگے کسی علاقے میں ایک چھوٹازرداری بڑانوازرہتاتھا۔۔وہ اس علاقے کا ایک بہت بڑا غنڈہ ۔۔ بدمعاش اور ڈان تھا ۔۔ وہ جب چاہتا ۔

۔ بغیر کسی جرم ۔۔ گناہ۔۔ ثبوت و دلیل کے کسی کو بھی اٹھا لیتا ۔۔ اس کے منہ کا ذائقہ جب بھی تبدیل ہوتا ۔۔ وہ غریبوں کی مرغیوں ۔۔ بھینسوں ۔۔ بکریوں ۔۔ گائے ۔۔ بیل اور دنبے کا ایمرجنسی ویزہ لگا کر ان کو ذبح کرتا۔۔ اور پھر ان کے تکے بوٹیوں سے اپنا جہنم بھرتا ۔۔ وہ جب چاہتا ۔۔ کسی بھی گھر پر دھاوا بول کر دروازوں ۔۔ کھڑکیوں اور گھر میں موجود دیگر قیمتی سامان کاکام تمام کر دیتا ۔

(جاری ہے)

۔ وہ برسوں سے عذاب کا یہ کام کرتا تھا ۔۔ اسے روکنے اور ٹوکنے والا کوئی نہیں تھا ۔۔ اچھے بھلے موٹے اور پہلوان تو اس علاقے میں بہت تھے لیکن پھر بھی اس سانڈ کے سامنے کبھی کسی نے مزاحمت کا سوچا بھی نہیں ۔۔پورے علاقے پر اس نے ایک وحشت اور اپنا ایک روہب و دبدبہ قائم کیا ہوا تھا ۔۔ اس کے منحوس قدم جہاں بھی پڑتے ۔۔ وہاں آس پاس پھر خاموشی چھائی جاتی ۔

۔ یوں لگتا کہ جیسے یہاں رہنے والوں کو سانپ سونگھ گیا ہو ۔۔ یہ سلسلہ کافی عرصے تک چلتا رہا ۔۔ پھر ایک دن اس علاقے میں باہر سے ایک نوجوان آیا ۔۔ جو وہاں مستقل طور پر رہنے لگا ۔۔ ادھر وہ سانڈ بے قابو ہوگیا تھا ۔۔ وہ روز کسی نہ کسی کے گھر پر چڑھائی کرتا اور مار دھاڑ کے بعد اپنی لمبی مونچھوں کو تاؤ دے کر چلا جاتا ۔۔ علاقے کے لوگ اس سے بہت عاجز آگئے تھے ۔

۔ مگر ظلم ۔۔ بدمعاشی اور غنڈہ گردی سہتے سہتے ان کے موٹے تازے جسم بھی پانی کے بلبلے جیسے ہو گئے تھے ۔۔ ان کے دلوں میں وہ طاقت اور جسم میں وہ ہمت نہیں تھی کہ جس سے وہ اس کا مقابلہ کرتے۔۔ یا راستہ روکتے ۔۔ اس نوجوان نے جب یہ صورتحال دیکھی ۔۔ تو وہ بہت پریشان ہوئے ۔۔ اس نے علاقے کے لوگوں کو جمع کیا۔۔ اور ان کو اس سانڈ کی ہڈیاں پسلیاں ایک کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

۔ لیکن سانڈ کانام سنتے ہی لوگوں پر کپکپی طاری ہو گئی ۔۔ نہیں وہ بہت بڑا بدمعاش ہے ۔۔ ہم ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔۔ لوگوں کی یہ بات سن کر نوجوان پہلے بہت مایوس پھر گویا ہوئے ۔۔ دو ہاتھ اس کے ہیں ۔۔اور دو ہاتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی دئیے ہیں ۔۔ اس کے ساتھ گنتی کے چند لوگ ہیں اور آپ لوگوں کے ساتھ تو پورا ایک لشکر ۔۔ ان کے ہاتھ میں روکوں گا ۔

۔ تم صرف میرے ساتھ دو ۔۔ اگلے دن جونہی وہ بدمعاش ایک گھر پر چڑھائی کیلئے آگے بڑھا ۔۔ وہ نوجوان زخمی شیر کی طرح ان پر لپکا ۔۔ سانڈ کے نیچے گرتے ہی اس علاقے کے چھوٹے بڑے سارے شیروں کی طرح اس پر چڑھ دوڑے ۔۔ انہوں نے اس کا وہ حال کیا کہ جس سے وہ بے حال ہو گیا ۔۔ اس دن کے بعد اس بدمعاش کو پھر کبھی کسی نے دوربین میں بھی نہیں دیکھا ۔۔ آج ہماری حالت بھی اس علاقے کے لوگوں کی طرح ہے ۔

۔ فرق صرف یہ ہے کہ انہوں نے سانڈ سے اپنی جان چھڑائی ۔۔ مگر ہم عرصہ بیت جانے کے بعد بھی ایک نہیں بھارت اور امریکہ کی صورت میں دو سانڈوں کے بیچ رگڑے جارہے ہیں ۔۔ ہمارے درمیان ابھی تک وہ نوجوان نہیں آیا۔۔ جو۔۔ ان دو بدمعاشوں اور غنڈوں کا خوف ہمارے دلوں سے نکال سکے ۔۔ ہم برسوں سے امریکہ اور بھارت کے خوف کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔

۔ یہ دونوں غنڈے جب اور جہاں چاہیں ۔۔ ہمارے اپر چڑھ دوڑتے ہیں۔۔ مگر ہم ان کو اف تک کہنے کی بھی جرأت نہیں کرسکتے ۔۔ ان کے ایک اشارے پر ہم قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں کو ان کے حوالے کرتے ہیں ۔۔ ان کے ایک حکم پر ہم حافظ سعید جیسے خدائی خدمتگاروں کو پابند سلاسل کردیتے ہیں ۔۔ ان کی ہر خواہش پر ہم بے گناہوں کا خون بہانا سعادت سمجھتے ہیں ۔۔ لیکن ان کے ہاتھ اور قدم روکنے کی نہ ہم پہلے سکت رکھتے تھے ۔

۔ اور نہ ہی آج ہم میں ہمت ہے ۔۔ کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ تو ہم قرار دے رہے ہیں۔۔ لیکن 70 سال بعد بھی ہم اس جنت کو دشمن سے آزاد نہ کرا سکے ۔۔ جو کشمیر کو آزاد کرنا چاہتے ہیں ہم ان کو جیلوں اور کال کوٹھڑیوں میں بند کر دیتے ہیں ۔۔ ایسے میں کشمیر کس طرح آزاد ہوگا ۔۔ ؟ حافظ سعید کو محض کالے اور گورے غنڈوں کی ایماء و خواہش پر نظربند کیا گیا ۔

۔ حافظ سعید کی نظر بندی کشمیر کشمیر کے راگ الاپنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے ۔۔ آزادی کشمیر کیلئے جدوجہد کرنے والے اگر امن دشمن اور مجرم ہیں تو پھر خطرناک ہتھیاروں کے ذریعے بے گناہ کشمیریوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے کیا ہیں ۔۔؟ بھارت نے ریاستی دہشتگردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کا چپہ چپہ بے گناہ کشمیریوں کے خون سے رنگین کر دیا ہے ۔

۔ لیکن یہ ظلم امریکہ اور برطانیہ سمیت کسی کو نظر نہیں آرہا ۔۔ آپ مقبوضہ وادی میں جاکر دیکھیں۔۔ انسان تو انسان۔۔ آپ کو وہاں کوئی پتھر اور درخت بھی بھارتی دہشتگردی ۔۔ظلم و ستم سے محفوظ نظر نہیں آئے گا ۔۔ بھارت 70 سالوں سے کشمیر میں اپنے لاکھوں فوجیوں ۔۔ غنڈوں اور بدمعاشوں کے ذریعے ظلم پر ظلم کی تاریخ رقم کررہا ہے ۔۔ لیکن آج تک امریکہ سمیت کسی امن کے ٹھیکیدار اور علمبردار نے اس ظلم و ستم کو دہشتگردی قرار نہیں دیا ۔

۔ اس کے برعکس اگر کوئی مسلمان اپنے حقوق اور آزادی کیلئے آواز اٹھاتا ہے تو اس پر حافظ سعید ۔۔۔ مولانا مسعود اظہر کی طرح دوسرے دن دہشتگردی کا لیبل لگا دیا جاتا ہے ۔۔ اقوام متحدہ صرف امریکہ کی لونڈی نہیں ۔۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد ہی اس میں شامل ممالک کے درمیان تنازعات اور اختلافات کو ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا تھا ۔۔ کوئی بتائے تو سہی اس اقوام متحدہ نے بھی امریکہ کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آج تک کونسا کام اور اقدام اٹھایا ۔

۔ کیا کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم امریکہ کے چیلوں اور اقوام متحدہ کے پٹھوؤں کو نظرنہیں آرہے۔۔ ؟ کشمیر اتنا دور نہیں کہ یہ امریکہ اور اقوام متحدہ کے حساب کتاب سے باہر ہو ۔۔ بات صرف یہ ہے کہ یہ اس دنیا کی روایت ہے کہ یہاں پر ہرسانڈ۔۔ خاموش ۔۔ شریف اور کمزور پر چڑھ دوڑتا ہے ۔۔ ہم کمزور تو نہیں مگر شریف اور خاموش ہیں ۔۔ جس کی وجہ سے بھارت اور امریکہ تک سب ہم پر دوڑے جارہے ہیں ۔

۔ جب تک ہم امریکہ و بھارت کے خوف تلے پلنے والے اپنے مردہ جسموں کو غیرت اور جرأت و بہادری کی روشنی سے توانا کرکے اس نوجوان کی طرح ان دونوں غنڈوں و بدمعاشوں کے ہاتھ نہیں روکتے۔۔ تب تک نہ صرف امریکہ و بھارت بلکہ اس دنیا کا ہر مسلم مخالف ملک و شخص اس نام نہاد ڈان و بدمعاش کی طرح ہر روز ہم پر چڑھ دوڑے گا ۔۔ ہمارے محافظوں اور سعیدوں کو نظربند کرے گا ۔۔ ہمارے دروازوں اور کھڑکیوں کو بے رحمی و بے دردی سے توڑے گا ۔۔ منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے ہمارے بھائیوں ۔۔ بہنوں اور ماؤں و بیٹیوں کا گوشت کھانے سے بھی دریغ نہیں کرے گا ۔۔ جب تک یہ صورتحال ہوگی اس وقت تک پھر کشمیر کبھی بھی آزاد نہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :