قانون سب کے لئے برابر

اتوار 9 اپریل 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ڈاکٹرعاصم حسین بھی ایان علی کی طرح رہاہوگئے۔۔ڈاکٹرعاصم پرچارسو نہیں 479ارب روپے کے کرپشن کاالزام تھا۔۔پتہ نہیں پیپلزپارٹی کے جیالے پر479ارب روپے کے غبن کاالزام اب بھی ہے یا انیس ماہ گیسٹ ہاؤس نماجیل میں قیدگزارنے کے بعدان کے ناتواں اورلاغر جسم سے بھی جیالی کی طرح کرپشن مرپشن کے سارے گناہ صاف ہوگئے ہیں۔۔؟479ارب یہ کوئی معمولی رقم نہیں ۔

۔اتنے پیسوں کی خاطرانیس مہینے جیل میں گزارناکوئی گھاٹے کاسودانہیں۔۔ہم نے تواس ملک میں سو۔۔ہزاروں اورلاکھوں روپے کے لئے بھی غریبوں کو دن اورمہینے نہیں سالوں تک جیلوں۔۔تھانوں۔۔ٹارچرسیلوں ۔۔عقوبت خانوں اورکال کوٹھریوں میں رلتے۔۔تڑپتے۔۔مرتے اورسڑتے دیکھا۔۔سو۔۔سوروپے کی چوری۔۔کرپشن۔۔غبن۔۔اوررشوت وصولی پرکئی کئی مہینے تک جیل کی ہوااورشیرجوانوں کے ڈنڈے کھانے والوں کے سامنے تو479ارب میں انیس مہینے کی جیل آٹے میں نمک کے بھی برابرنہیں۔

(جاری ہے)

۔ایان علی کے بعداربوں کی کرپشن میں ملوث ڈاکٹرعاصم حسین کی رہائی ملک میں انصاف کاقتل ۔۔چوروں اورلٹیروں کے احتساب کے نعرے لگانے والوں کے منہ پرزوردارطمانچہ ہے۔۔یہ 479ارب روپے کے کرپشن میں اگرکسی غریب۔۔دیہاڑی دارمزدوراورکسی محنت کش کاکوئی بیٹاملوث ہوتا۔۔توپھرقیامت تک ان کی آنے والی نسلیں بھی جیل کی سلاخوں سے کبھی باہرنہ آتیں۔

۔کوئی غریب اگراتنی رقم ڈکارلیتا۔۔توپھرزندگی بھرجیل اورکال کوٹھریوں میں سڑتے سڑتے وہ دن اوررات میں فرق بھی نہ کرسکتا۔۔ڈاکٹرعاصم کی جگہ اگرکوئی عام آدمی ہوتا۔۔توقوم کے محافظ اورقانون کے رکھوالے ان کی ہڈیاں پسلیاں دنوں میں ایک کردیتے۔۔مگرافسوس۔۔ڈاکٹرعاصم جیسے قومی لٹیروں۔۔سرمایہ داروں۔۔جاگیرداروں۔۔خانوں ۔۔نوابوں ۔۔چوہدریوں اوروڈیروں کواس ملک میں پوچھنے والابھی کوئی نہیں ۔

۔بلوچستان کے ایک رئیسانی نے بھی اربوں کاکھیل کھیلا۔۔ان کا نام آج کسی کتاب میں نہیں ۔۔ایان علی نے بھی ڈالروں سے بھرے سوٹ کیس ہاتھ میں پکڑکرغریبوں کے دل دکھائے۔۔ان کابھی کچھ نہ بنا۔۔ڈاکٹرعاصم بھی 479ارب سے آرپارہوئے ۔۔ان کی کہانی بھی آخرضمانت پرآکرزمین کی طرف منتقل ہوگئی۔۔رئیسانی ۔۔ایان علی اوردیگربڑے مگرمچھوں کی طرح ہمارے حاکم بہت جلدڈاکٹرعاصم کے گناہ بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھول جائیں گے۔

۔اس ملک میں سوروپے کی کرپشن کرنے والے غریب مزدوروں۔۔محنت کشوں اورچوکیداروں کی زندہ نعشیں توجیلوں سے نکلیں ۔۔ہزاروں اورلاکھوں کی خردبردمیں ملوث متوسطہ طبقے کے افسران اورسرکاری اہلکاروں کی جائیدادیں بھی بحق سرکارضبط ہم نے دیکھیں ۔۔لیکن آج تک کسی بڑے گناہ گار۔۔ چوراورڈاکوکوتختہ دارپرلٹکتے اورسولی پرچڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔

۔جس ملک میں امیرکے لئے الگ اورغریب کے لئے الگ قانون۔۔ترازواورانصاف کابھی الگ پیمانہ ہو۔۔وہاں کے وزیراعظم کانام پھرپانامہ اورسابق صدرکاذکرخیرنجی محفلوں میں نہ ہو توپھرکیاہو۔۔؟میرے وطن کے غریب توایک نوازشریف بے چارے کے کرپٹ ہونے کاروناروہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کاہرسرمایہ دار۔۔جاگیردار۔۔خان۔۔نواب ۔۔چوہدری اوروڈیرا کرپشن میں سرسے پاؤں تک ڈوباہواہے۔

۔کسی نے چارارب لوٹے۔۔توکوئی تین ارب لے اڑا۔۔کسی نے کروڑوں پرہاتھ صاف کئے ۔۔توکوئی لاکھوں سے کھیلا۔۔مگرنظرکوئی بھی نہیں آیا۔۔سارے پتلی گلی سے شان وشوکت سے رخصت ہوئے۔۔ملک سے کرپشن خاتمے کے نعرے سب لگاتے ہیں ۔۔دعوے اوروعدے بھی سب کرتے ہیں ۔۔وزیراعظم سے لیکروزراء ۔۔وزرائے اعلیٰ سے لے کرمشیروں تک ۔۔کرپشن پرسارے صبح سے شام تک لیکچرتودیتے ہوئے نہیں تھکتے۔

۔لیکن یہی لوگ لوٹ مارمیں بھی پھرکوئی بریک نہیں لگاتے۔۔ماناکہ کرپشن سے عام کے ساتھ خاص کوبھی نفرت بلکہ حدسے بھی زیادہ نفرت ہے۔۔لیکن جب موقع ملتاہے ۔۔پھرکرپشن کوگلے لگانے میں کوئی نہیں شرماتا۔۔کرپشن کوگناہ۔۔جرم اورناسورقراردینے والے گھرسے توخالی ہاتھ نکلیں گے ۔۔لیکن جب گھرواپس آئیں گے توان کے ہاتھوں میں دنیاکی ہرشئے پکڑی ہوئی نظرآئے گی۔

۔جس ملک میں کرپشن کے بینرزاورسائے تلے بھی کرپشن ہو۔۔جہاں صبح کرپشن ختم کرنے کے خلاف جہادشروع کرنے کے نعرے اورشام کوکرپشن کرنے کی تدبیریں کی جاتی ہوں ۔۔وہاں کے عوام کوپھرایسے حالات سے ہی گزرناپڑتاہے ۔۔جس سے ہم گزررہے ہیں ۔۔زبانی نعروں۔۔دعوؤں اورجھوٹے وعدوں سے نہ اس سے پہلے کبھی کرپشن ختم ہوئی ہے نہ ہی نظام تبدیل ہوئے ہیں۔۔اس ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے کسی عاصم اورنظام کی تبدیلی کے لئے کسی بڑے شریف یاکسی بڑے مداری کی قربانی دینی ہوگی ۔

۔جب تک اس ملک میں کسی بڑے چور۔۔ڈاکواورلٹیرے کوسولی پرالٹالٹکاکردنیاکے سامنے تماشانہیں بنایاجاتا۔۔اس وقت تک نہ ملک سے کرپشن ختم ہوگی ۔۔نہ چوری اورنہ ہی چکاری۔۔سواورہزاروں روپے چوری کرنے والے اگرجیلوں اوراربوں لوٹنے والے تاج محلوں میں رہیں گے توپھرملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوگی اورنہ ہی ہم پر بارشیں برسیں گی۔۔کیونکہ جولوگ ۔۔انصاف کاترازوبرابرنہیں رکھتے ۔

۔ان پراللہ کی رحمتیں کبھی نازل نہیں ہوتیں ۔۔ایسے لوگ پھراللہ کے غیض وعضب کے ہی منتظررہتے ہیں ۔۔ہم یہ نہیں کہتے کہ ۔۔سوروپے کی کرپشن اورچوری کرنے والے کوسیلوٹ کرکے گھربھیجاجائے۔۔ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ اگرچوری اورکرپشن کرنے والاغریب ہوتواسے کچھ نہ کہاجائے ۔۔ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ قوم کے اربوں روپے لوٹنے والوں کواللہ کے نام پرمعاف کیاجائے یاتعلق۔

۔رشتے اورسیاسی نسبت کی بناء پرچھوڑدیاجائے۔۔چور۔۔چورہوتاہے اورڈاکو۔۔ڈاکو۔کوئی سوروپے چوری کرے یا479ارب۔۔چوری اورکرپشن کرنے ولاامیرہویاغریب۔۔سیاسی ہویاسماجی ۔۔وزیرہویامشیر۔۔ایم این اے ہویاایم پی اے ۔۔چوہدری ہویارئیسانی ۔۔خان ہویانواب۔۔شریف ہویازرداری۔۔قانون سب کیلئے برابرہے۔۔اس لئے ڈنڈااورانڈہ بھی سب کیلئے ایک ہوناچاہئے۔

۔جب تک ڈنڈااورانڈہ سب کے لئے ایک نہیں ہوگا۔۔اس وقت تک ہمارے یہ مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔۔ملک سے کرپشن وکمیشن کے خاتمے اورمسائل کے حل کیلئے سب کوایک صف میں کھڑاکرناہوگا۔۔جب تک ملک میں غریب کے لئے الگ اورامیرکے لئے الگ قانون چلے گا۔۔اس وقت تک رونے دھونے سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔۔نہ ہی نعروں اوردعوؤں سے ملک وقوم کی تقدیرکبھی بدلے گی ۔

۔نظام کی تبدیلی اورنئے پاکستان کی تعمیرکے لئے سب سے پہلے خودکوتبدیل کرناہوگا۔۔پڑوسی کی بلی اگربلی ہے توپھراپنی بلیکوبھی بلی کانام دیناہوگا۔۔پڑوسی کی بلی کوتوآپ بلی کہیں لیکن جب اپنی بلی سامنے آئے پھرآپ مانو۔۔شانوکی رٹ لگائیں ۔۔یہ منافقت ۔۔دوغلاپن اوردورنگی ہے ۔۔جس نے اس پورے نظام کوتباہ اوربربادکرکے رکھ دیاہے۔۔ہم نے اگرآگے بڑھناہے توپھریہ منافقت اب مزید نہیں چلے گی ۔

۔شریف اگرپانامہ میں نام آنے کی وجہ سے کرپٹ اورچورہیں ۔۔توپھرسوئس بنکوں کی زینت بننے والے بھی فرشتے نہیں ۔۔اوپرسے لیکرنیچے تک جتنے چور۔۔رشوت خور۔۔کرپٹ ۔۔کام چوراورسودخورہیں ۔۔ان سب کولائن حاضرکرناہوگا۔۔چاہے ان کاتعلق کسی بھی سیاسی قبیل اورپارٹی سے ہی کیوں نہ ہو۔۔جب تک ہم ایسانہیں کرینگے۔۔اس وقت تک نہ ہم کبھی ترقی کرسکتے ہیں اورنہ ہی چین کی نیندسوسکتے ہیں ۔

۔وقت آگیاہے کہ سب کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک اوریکساں معاملہ کیاجائے۔۔چوری کی جوسزاکسی غریب کودی جاتی ہے ۔۔وہی سزا۔۔نوازاورزرداری سمیت تمام بڑے مگرمچھوں کوبھی ڈنڈے کی چوٹ پردی جائے۔۔4ارب لوٹنے والاغریب اگرزندگی بھرجیل اورسلاخوں سے جان نہیں چھڑاسکتا۔۔توپھرکوئی امیراورکبیر۔۔انیس مہینے بعد۔۔قوم کوسلامی کیوں دیں۔۔؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :