رمضان المبارک کمائی کا مہینہ۔۔؟

جمعہ 26 مئی 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی اپنی خاص برکتیں اور رحمتیں ہوتی ہیں، مہنگائی سو فیصد ہو یا پانچ سو فیصد، اس کے باوجود رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں پھر بھی ہر گھر اور ہر دسترخوان پر فروٹ سے لے کر کھیر اور بریانی سے لے کر کباب تک دنیا کی تقریباً ہر شے موجود ہوتی ہے۔ وہ گھر اور دسترخوان جن پر عام دنوں میں خشک روٹی یا باسی سالن کے علاوہ کچھ دیکھنے کو بھی نہیں ملتا، ماہ مقدس میں ان گھروں اور دسترخوانوں پر بھی رمضان کی رحمتوں اور نعمتوں کی اس قدر بارش ہوتی ہے کہ دیکھنے والا حیران رہ جاتا ہے۔

سنا ہے کہ غیر مسلم ممالک میں مذہبی و قومی تہواروں اور عبادات کیلئے مخصوص ایام میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومتی اور نچلی سطح پر خصوصی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں مگر مسلم ممالک بالخصوص وطن عزیز میں معاملہ ہی الٹ ہے۔

(جاری ہے)

یہاں مذہبی و قومی تہواروں اور رمضان المبارک کی طرح شب معراج، جمعتہ المبارک اور مذہبی و دینی اجتماعات و ایام کے موقع پر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا ایک ایسا طریقہ شروع کیا جاتا ہے کہ جس کو دیکھ کر شیطان بھی پناہ مانگنے لگتا ہے۔

ویسے رمضان المبارک میں تو اصل شیطان باندھ دئیے جاتے ہیں لیکن ملک کے اندر جب بھی رمضان کا مبارک مہینہ قریب آنے لگتا ہے تو سالوں سے بندھے ہوئے انسانی شیطان اچانک کھل کر لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔ ماضی کی طرح اب بھی وہی شیطان کھل کر غریب عوام کو لوٹنے کیلئے اپنے چیلوں سمیت میدان میں اتر چکے ہیں۔ جو چیز پہلے دس پندرہ روپے کی تھی اب اچانک اس کی قیمت پچاس سے سو روپے تک پہنچ گئی ہے۔

ماہ مقدس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان قیمتوں میں مرضی کے مطابق اضافے کا یہ سلسلہ رمضان المبارک اور پھر عید گزرنے تک اسی طرح جاری رہے گا۔ نام کے تو ہم بڑے پکے ٹکے مسلمان ہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ کام ہمارے کسی بھی طرح مسلمانوں والے نہیں۔ کیا اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیبﷺ کے مقرب مہینے میں لوٹ مار کے ذریعے غریبوں اور دوسرے مسلمانوں کا جینا حرام کرنا مسلمانی ہے ۔

۔؟ روزہ داروں پر تو رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص نعمتیں اوربرکتیں نازل ہوتی ہیں پھرہم کون ہوتے ہیں ان نعمتوں کو ان سے چھیننے والے ۔۔؟ کاروبار میں منافع کمانا کاروباریوں اور بیوپاریوں کا پہلا اور بنیادی حق ہے ، ہم اس حق اورجائز منافع کمانے کیخلاف نہیں لیکن منافع کے نام پر غریبوں کی چمڑی ادھیڑنا یہ نہ کاروبار ہے اور نہ ہی اس طرح کا منافع کمانا کسی بھی طور پر جائز ہے ۔

۔ پھر جائز و ناجائز منافع تو رمضان المبارک سے مہینے دو پہلے یا عید کے بعد بھی تو کمایا جاسکتا ہے ۔ اس منافع کو رمضان المبارک سے خاص کرنا یا منافع کمانے کیلئے ماہ مقدس کا انتظار کرنا یہ شیطان سے رشتہ داری کے سوا کچھ نہیں۔ کریانہ اور پرچون سٹور والے چھوٹے دکاندار وں سے لے کر بڑے ہول سیل ڈیلر تک جو بھی رمضان کو آخرت کی بجائے لوٹ مار اور نوٹ کمانے کا ذریعہ سمجھتے اور بناتے ہیں۔

ایسے لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں ۔ یہ ظالم بلکہ بہت بڑے ظالم ہیں ۔ ان کی آنکھیں ہمیشہ اسی طرح بھوکی اور پیٹ ان کے اسی طرح خالی رہیں گے۔ چالیس پچاس سالوں سے رمضان المبارک کے مقدس مہینوں میں مسلمانوں اور روزہ داروں کو لوٹ لوٹ کر یہ نہ آج تک کبھی رجے نہ آئندہ ان کی یہ بھوک کبھی ختم ہو گی۔مذہبی ،قومی تہواروں اوررمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جولوگ لوٹ مارکابازارگرم کرتے ہیں ،ایسے لوگ اللہ سے ڈریں ورنہ پھراس دن کاانتظارکریں جب ان کے گریبان ہوں گے اورغریبوں کے ہاتھ۔

ہمیں چندٹکوں کے لئے اپنی آخرت ہرگزخراب نہیں کرنی چاہئے،ہم اگرماہ مقدس میں کسی غریب کوریلیف نہیں دے سکتے توکم ازکم ہمیں اس غریب کی چمڑی بھی نہیں ادھیڑنی چاہئے،ناجائزمنافع خوری ویسے بھی کوئی ثواب کاکام نہیں پھررمضان المبارک میں یہ غلط کام انسان کوشیطان کے اورقریب کردیتاہے۔ماہ مقدس کی آمدپرذخیرہ اندوزی کرنے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ذخیرہ اندوزی کرتے کرتے کہیں وہ خودہی مٹی کاذخیرہ نہ ہوجائیں کیونکہ زندگی کاتوکوئی بھروسہ نہیں ۔

کیاپتہ کہ کس لمحے اورکس وقت بلاواآجائے۔ناجائزمنافع خور۔گرانفروش اورذخیرہ اندوزتوراہ راست پرآنے والے نہیں ،جولوگ برسوں سے غریبوں کاخون چوس کراپنے جہنم بھرتے ہیں بھلاوہ اب اللہ سے کیاڈریں گے۔؟لیکن ہمارے حکمرانوں اورضلعی افسران کوایسے حرام خوروں لولگام ڈالنے کے لئے سخت سے سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔نہ صرف رمضان المبارک بلکہ عام دنوں میں بھی ایسے شیطانوں اورعوام دشمنوں سے غریبوں کوتحفظ دیناحکمرانوں اورضلعی افسران کی ذمہ داری ہے۔

حکمران اورافسران بھی اگراپنے فرائض صحیح طریقے سے سرانجام دیں توسوال ہی نہیں پیداہوتاکہ ملک کی گلیوں اورمحلوں میں لوٹ مارمچانے والے شیطان کے یہ چیلے اس طرح آرام وسکون سے گھومیں پھریں ۔مگرافسوس ایسے شیطانوں کودیکھ کرہمارے اکثرافسربھی پھران کے رنگ میں رنگ کرشیطان بن جاتے ہیں ۔محکمہ خوراک،فوڈاوردیگرمحکموں کے ذمہ داران اگراپنے اپنے اضلاع میں سرکاری نرخنامے کے مطابق عوام کو اشیائے خوردونوش کی فراہمی یقینی بنائیں توپھرشیطان کے کسی چیلے کورمضان المبارک میں غریب روزے داروں کوڈسنے کی ہمت نہیں ہوگی ۔

مال کمانااورلش پش نوٹ بٹورنااپنی جگہ مگرہمیں ماہ مقدس میں صرف ایک منٹ کے لئے اپنے گریبانوں میں جھانک یہ ضرورسوچناچاہئے کہ ہمارے اس عمل ،فعل اورکردارسے مخالف شخص یااشخاص کوکتنی تکلیف ہوگی اوراس تکلیف کی پھرہمیں کتنی قیمت چکانی پڑے گی ۔ہم اگرکاروباراورلین دین کرتے ہوئے اللہ اورقبرحشرکوسامنے رکھیں تومجھے امیدہے کہ اس طرح ہم شیطان اورشیطان کے چیلے بننے سے ضرورمحفوظ رہیں گے ۔

رمضان المبارک اللہ اوراس کے پیارے رسول ﷺکاقرب حاصل کرنے اوراپنی عاقبت وآخرت سنوارنے کاایک اہم ذریعہ اورموقع ہے ۔ہمیں اس موقع کوگرانفروشی ،ذخیرہ اندوزی اورناجائزمنافع خوری کی نذرہرگزنہیں کرناچاہئے ۔کیاپتہ آئندہ پھرہماری زندگیوں میں اس طرح کاکوئی موقع آتابھی ہے یانہیں ۔۔؟رمضان المبارک عوام کولوٹنے اورغریبوں کوڈسنے کامہینہ نہیں بلکہ یہ آخرت کمانے کامہینہ اورموقع ہے ۔ہمیں گرانفروشی ،ذخیرہ اندوزی اورناجائزمنافع خوری کی بجائے آخرت کمانے پرتوجہ دیناچاہئے تاکہ زندگی کااہم مقصدپوراہوسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :