
وزیراعظم کا دورہِ امریکہ ،منظر پیش منظر !!
پیر 26 اکتوبر 2015

یونس مجاز
(جاری ہے)
صاحبو ! قبل از ملاقات اٹھائے جانے والے مندرجہ بالا اقدامات سے واضح ہو چلا تھا کہ اوباما نواز شریف ملاقات کا ماحول کیسا ہو گا اور پھر مشترکہ اعلامیہ میں بھی یہ بات واضح ہو گئی کہ دونوں طرف سے اپنے مفادات کی پوٹلی کھولی گئی لیکن بنیادی نکتہ افغانستان میں سیکورٹی کے بڑھتے ہوئے امریکی خدشات تھے جس کے لئے ایک بار پھر امریکہ کو پاکستان کی ضرورت آن پڑی ہے جس پر پاکستان نے اپنا موقف بہتر انداز سے پیش کرتے ہوئے بجا کہا ہے ہم طالبان کے خلاف کا روائی اور مذاکرات ایک وقت میں نہیں کر سکتے افغان حکومت چاہے تو پاکستان مذاکرات کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کر سکتا ہے بعد ازاں وزیر اعظم پاکستان نے امریکی تھینک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے درست کہا ہے کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے ملا عمر کی موت کی خبر کو ایسے موقع پر افغان انٹی لیجنس کی طرف سے بریک کیوں کیا گیا جب مذاکرات میں صرف چند دن باقی تھے حالانکہ کہ ملا عمر کو فوت ہوئے دوسال گزر چکے تھے سو مذاکرات ثبوتاژ ہوگئے امریکہ پاکستان کی طرف سے ملک میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے دئیے گئے ثبوت پی گیا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کر بی نے ان ثبوتوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے ذریعے اپنے تنازعات طے کریں امریکہ نے مسئلہ کشمیر پر مصالحت سے تو انکار کیا ہے لیکن اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے سے اتفاق کر کے پاکستان کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین یہ معاملہ تصفیہ طلب ہے لیکن بھارت پر کسی قسم کا دباوٴ نہ بڑھانے کی پالیسی پر امریکہ قائم رہا جس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ امریکہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کو ساتھ رکھنا چاہتا ہے جبکہ انڈیا کو وہ بطور پارٹنر ساتھ لے کر چل رہا ہے امریکہ نے پاکستان کے جوہری اثاثوں کے تحفظ کے نظام پر مکمل اطمینان کا اظہار تو کیا لیکن یروشلم پوسٹ کے مطابق صدر اوباما نے تاکید کی کہ پاکستان نیو کلیئر ہتھیاروں کے پروگرام میں ایسی پیشرفت سے گریز کرے جس سے خطرات اور عدم استحکام بڑھنے کا اندیشہ ہو نیویارک ٹا ئمز کے مطابق واشنگٹن کو اس بات پر تشویش ہے کہ پاک بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کے موقع پر پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کا نیا نظام تیار کر رہا ہے جن میں چھوٹے ٹیکنیکل ہتھیار بھی شامل ہیں جب کہ اس بات کا برملا اظہار پاکستان پہلے ہی کر چکاہے کیونکہ بھارتی جنگی عزائم اب ڈھکی چھپی بات نہیں روائتی جنگ پاکستان کے حق میں نہیں سو اپنے دفاع کے لئے ہر ممکن اقدامات پاکستان کاحق ہے حسبِ روائت امریکہ نے پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں مدد دینے کی یقین دھانی کروائی ہے کولیشن فنڈز کی رکی رقم دینے اور آٹھ ایف 16 پاکستان کو دینے کی حامی بھر لی ہے جو پہلے سے اعلان شدہ تھے جب کہ بھارت کو سو سے زائد جنگی طیارے دیئے جارہے ہیں جبکہ صدر اوباما نے آپریشن ضربِ عضب اور دیگر آپریشنز میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان آپریشنز سے دہشت گردوں کے حملے کرنے کے لئے منظم منصوبہ بندی کی صلاحیت میں کمی آئی ہے اور امید ہے کہ قومی ایکشن پلان کے تحت مزید اقدامات کئے جائیں گے جبکہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کی طرف سے امریکی ٹروپس کو ٹارگٹ کرنے سے روکنے کی حامی بھرنے کے ساتھ ساتھ لشکر طیبہ جیسی تنظیموں کے خلاف کاروائی کا عندیہ بھی دیا ہے جو کہ بھارت کی بھی ڈیمانڈ تھی مجموعی طور پر یہ دورہ پاکستان کے لئے کچھ زیادہ کامیابی کا باعث نہیں مگر ناکام بھی نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ بات طے ہے امریکہ کو جب بھی حالات سازگار ملے وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ثبو تاژ کرنے کی کوشش کرتا رہے گا اس لئے ضرورت اس امر کی ہے اس معاملہ میں امریکہ اور اس کے حواریوں سے ہوشیار رہنے کے ساتھ ساتھ روس اور چین کے ساتھ روابط کو مزید مضبوط کیا جائے اور اندرونی اختلافات کو کم سے کم سطح پر رکھ کر ملکی مفادات کے تحفظ کے لئے قومی یکجہتی کو فروغ دیا جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
یونس مجاز کے کالمز
-
تو نے تو فیق دی چلا آیا
پیر 5 ستمبر 2016
-
فراز کی کچھ یادیں کچھ باتیں
اتوار 28 اگست 2016
-
کہ اس اندھیر نگری کا کہیں تو انت ہو نا ہے!!!
منگل 17 مئی 2016
-
کچھ لمحے نیشنل بک فاوٴنڈیشن کے نام !!
پیر 9 مئی 2016
-
مولوی نواز شریف سے لبرل نواز شریف تک !!!
اتوار 13 مارچ 2016
-
دہشت گردی کی نئی لہر اور اس کے مقاصد !!
پیر 8 فروری 2016
-
کیا نیو ورلڈ آرڈرکی تکمیل ہونے جارہی ہے!!
اتوار 10 جنوری 2016
-
وزیراعظم کا دورہِ امریکہ ،منظر پیش منظر !!
پیر 26 اکتوبر 2015
یونس مجاز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.