
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021

ذیشان نور خلجی
(جاری ہے)
لیکن اصل ٹریجڈی یہی تھی جو آج کے ہر دوسرے لبرل کے ساتھ ہے دراصل اسماعیل علماء دین کی جھوٹی تقریروں اور اکابرین کی من گھڑت باتوں کو ہی دین اسلام سمجھ بیٹھا تھا اور اس نے یہ تردد کرنا مناسب ہی نہ سمجھا کہ ان سوداگروں کی باتوں میں آنے کی بجائے یا ان کی عینک اتار کر خود سے قرآن پاک کا مطالعہ کرے۔ بہرحال اسماعیل نے اپنے اوپر واپسی کا راستہ بند کر رکھا تھا اور اب حال یہ تھا کہ اسے اسلام اور مسلمانوں سے اس قدر چڑ ہو چکی تھی کہ ہر اسلامی تہوار کے موقع پر اسے کچھ نہ کچھ اعتراض سوجھ جایا کرتا تھا اور ان اعتراضات کی شوخیوں میں بہت سے بے وقوف مسلمان بھی نام نہاد لبرل ازم سے متاثر ہو کر اسماعیل کے ساتھ ہو لیا کرتے تھے۔
اس عیدالاضحیٰ پر بھی اسماعیل صاحب نے جوتیاں کھانا مناسب سمجھا لہذا انہوں نے ارشاد جاری کیا کہ مسلمان جانوروں کو ذبح کر کے ان پر ظلم کرتے ہیں اور جانوروں کے قتل عام سے معاشرے کی نفسیات پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب کہ خود انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ مسلمانوں کے ملک میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے تو ان کی ایسی احمقانہ باتوں سے بھی مسلم کمیونٹی کا دل دکھتا ہے اور اس سے بھی معاشرے کی نفسیات پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اور دوسری طرف اسماعیل کی منافقت کا یہ عالم تھا کہ یہ مکڈونلڈ کے چکن برگز بھی شوق سے کھاتا تھا، کے ایف سی پر حاضری بھی لگواتا تھا۔ اس کے کچن میں مٹن نہاری، بیف پلاؤ اور سری پائے بھی بنا کرتے تھے شادی بیاہ کے موقع پر اپنی پلیٹ قورمے سے بھرنا بھی کار ثواب سمجھتا تھا لیکن خدا جانے اس وقت اس کی رحم دلی کہاں چلی جاتی تھی۔ پتا نہیں اس وقت یہ جانوروں کا ابو کیوں نہیں بنا کرتا تھا۔ میں تو کہتا ہوں اسماعیل چاچے ابراہیم کا بیٹا نہ بھی ہوتا بلکہ سات پشت پیچھے اپنے آباء کی طرح ہندو بنیا ہی رہتا کہ جنہیں بکرے کے گوشت سے تو بو محسوس ہوتی ہے لیکن گاؤ موت پینے میں بڑا مزہ آتا ہے تب بھی اس کا اعتراض کرنا بنتا ہی نہیں تھا۔ کون سا مسلمان اس کے باپ کے پیسوں سے قربانی کیا کرتے تھے یا جانور اس کے باڑے سے کھول کے لایا کرتے تھے جو اسے اتنی مرچیں لگا کرتی تھیں یا کون سا مسلمان اسے بھی قربانی کرنے پر مجبور کیا کرتے تھے۔
صاحبو ! کہنا یہی تھا کہ آپ کو بھی اپنے اردگرد بہت سے لوگ اسماعیل کی طرح کے مل جائیں گے ان کی باتوں پر دھیان نہ دیا کریں یہ خبطی لوگ ہیں جو کہ اپنے آپ کو عقل کل سمجھتے ہیں ورنہ سچ تو یہ ہے کہ ان بے چاروں کی تو کوئی گھر میں بھی نہیں سنتا لہذا یہ آپ کو ہی ستائیں گے نا۔ لیکن آپ ان کی پرواہ نہ کیا کریں۔
اور جو سیانے کہتے ہیں کہ جانوروں کو ذبح کرنا ظلم ہے ان سے کہیے اگر یہ ظلم ہے تو پھر ہم واقعی ظالم ہیں اور انشاءاللہ قیامت کی صبح تک یہ ظلم کرتے رہیں گے۔ مسلمانو ! جان لو، تم یہ ظلم جانوروں پر نہیں کر رہے بلکہ ان سیانوں پر کر رہے ہو اور خوب کر رہے ہو۔
آخر میں اسماعیل صاحب کے حضور عرض کروں گا کہ اگر آپ یوں بات پہ بات مسلمانوں کے معاملات میں ٹانگ اڑایا کریں گے تو پھر آپ میں اور دو رکعت کے مولوی میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا اور آپ کا لبرل ازم اور سیکولر ازم کا دعویٰ بھی دھرے کا دھرا رہ جائے گا لہذا آپ اپنے کام سے کام رکھیے اور ہمیں بھی اپنا کام کرنے دیجیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.