
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021

ذیشان نور خلجی
یہ دیوبندی فرقہ کی مسجد تھی اور ہمیں اندازہ تھا یہاں اقامت شروع ہونے سے پہلے ہی صفیں سیدھی کر لی جاتی ہیں۔ لیکن ہم پھر بھی بیٹھے رہے یہاں تک کہ مؤذن نے اقامت مکمل کی اور اتفاق سے ہمیں پہلی ہی صف میں جگہ مل گئی۔ اب مسجد میں نمازی کم ہوں تو اس میں ہمارا کیا قصور۔
امام صاحب بجائے تکبیر تحریمہ کہنے کے پلٹ کے وضو میں مصروف نمازیوں کا انتظار کرنے لگے۔ اسی اثناء میں پہلی صف مکمل ہو گئی اور پھر امام صاحب نے وہی کیا جس کی ان سے توقع کی جا سکتی تھی۔
(جاری ہے)
اور مجھے یاد آ گیا جب میں نویں جماعت میں پڑھتا تھا تو ایک انتہائی محترم ٹیچر کے گھر رات کو ٹیوشن لیا کرتا تھا۔ ایک دفعہ عشاء کا وقت ہوا تو سر اپنے ساتھ مجھے بھی مسجد میں لے گئے۔ میں وضو کر کے پچھلی صف میں بیٹھ گیا ۔ یہ بریلوی فرقہ کی مسجد تھی لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہاں لوگ اقامت ختم ہونے کے بعد صفیں سیدھی کرتے ہیں لہذا اقامت شروع ہوتے ہی میں فوراً اٹھ کر مؤذن کے بالکل ساتھ امام صاحب کے عین پیچھے جا کھڑا ہوا۔ اقامت ختم ہوئی تو امام صاحب نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے انتہائی نخوت سے ارشاد فرمایا کہ لڑکے تم یہاں نہ کھڑے ہو بلکہ انتہائی بائیں طرف کھڑے ہو۔ مجھے بہت برا لگا کہ آخر سب مسلمان برابر ہیں تو میں یہاں کیوں نہیں کھڑا ہو سکتا اور ان دنوں میں کافی منہ پھٹ بھی ہوا کرتا تھا دل تو چاہا کہ انہیں کہوں آپ امام ہیں تو امام ہی رہیں میرے مامے نہ بنیں لیکن اپنے محترم استاد کا حیاء آڑے آ گیا اور میں چپ چاپ ایک سائیڈ پہ جا کھڑا ہوا اور پھر جیسے تیسے چار فرض ادا کیے اور گھر کی راہ لی لیکن واپسی پر استاد محترم سے یہ ضرور کہہ دیا کہ آئندہ مجھے نماز کے لئے نہ کہا کریں۔ بے شک ان دنوں میں بچہ تھا لیکن میرے منہ پہ داڑھی مونچھ آ چکی تھی اور کبھی کبھار شیو بھی کر لیا کرتا تھا۔ لہذا ایسا کوئی معاملہ نہیں تھا کہ میں بیچ سجدے کے اٹھ کر دائیں بائیں جھانکنے لگتا یا نماز کے دوران میری ہنسی چھوٹ جاتی پھر جانے کیوں امام صاحب نے ایسے گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا تھا۔ میرا خیال ہے اقامت کی آواز سنتے ہی میرا جلد اٹھ کر صف بندی کرنا امام صاحب کو برا لگا تھا اور انہوں نے مجھے وہابی سمجھ لیا تھا اب 'منکر رسول' کو تو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی بریلوی امام کے پیچھے کھڑا ہو یا پھر ایسا تھا کہ میں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی اور سر پہ مسجد کی میلی ٹوپی رکھنے سے بھی گریز کیا تھا تو شاید امام صاحب کو لگا ہو کہ یہ کوئی گناہ گار لڑکا ہے لہذا یہ یہاں کھڑا ہونے کا اہل نہیں۔ بہرحال امام صاحب کے عین پیچھے کھڑے ہونے والے حاجی صاحبان کہ جنہوں نے وہ جگہ ریزرو کروائی ہوتی ہے اور خود امام صاحب بھی کتنے نیک ہوتے ہیں، ہمیں سب پتا ہے۔
ہم واپس بات کی طرف آتے ہیں عصر کی نماز ادا کر کے ہم دونوں اہل تشیع کی امام بارگاہ کی طرف چلے گئے یہاں شہزادہ امام حسین علیہ السلام کے ختم چہلم کے حوالے سے ایک مذہبی تقریب تھی جس میں سوائے میری بیٹی کے دوسری کوئی بھی لڑکی موجود نہیں تھی ہم وہاں کافی دیر رکے رہے اس دوران ہم نے نوحہ خوانی اور ماتم بھی دیکھا ذوالجناح کا مشاہدہ بھی کیا لیکن مجال ہے جو کسی نے ہمیں ٹوکا ہو یا ہماری کسی بھی ایکٹیویٹی پہ اعتراض کیا ہو۔
کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ میں ان احساس محرومی کا شکار لوگوں کو اچھے سے جانتا ہوں اور مجھے اندازہ ہے کہ ان رویوں کے پیچھے الم کی بہت لمبی چوڑی داستانیں چھپی ہوتی ہیں لہذا میں ان لوگوں کو اور ان کے رویوں کو اگنور کرتا آیا ہوں لیکن کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ مذہبی ناخداؤں کے ان رویوں کا ہمارے معاشرے کے عام نوجوانوں پر کیا اثر پڑتا ہے اور اس بدولت کتنے لوگ دین سے بدظن اور متنفر ہوتے ہیں۔ ہمیں اس متعلق سوچنا ہو گا اور امام صاحبان کے ان غلط رویوں کو روکنا ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.