
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021

ذیشان نور خلجی
سیانو ! آپ کی بات غلط نہیں ہے کہ کیس کے وکٹمز زنا جیسے قبیح فعل کے مرتکب ہوئے ہیں لیکن یہ بھی تو دیکھیے اگر آج ہم عثمان مرزا گینگ کی بجائے ان کے وکٹمز کے پیچھے پڑ جائیں گے تو کل کو ہماری بہن بیٹیوں کے ساتھ جب یہ معاملہ پیش آئے گا تو وہ کس کے در پر انصاف مانگنے جائیں گی۔
(جاری ہے)
واضح رہے میں کسی مجرم کو بلی کا راستہ دینے کی بات نہیں کر رہا لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ زنا جیسا گناہ اور جرم انتہائی نازک صورتحال کا متقاضی ہوا کرتا ہے اور یہ معاملات صرف دوسرے لوگوں کی بہن بیٹیوں کے ساتھ ہی نہیں ہوا کرتے بلکہ خود ہماری اپنی شرم و حیاء کا پیکر بیٹیاں بھی نفس کے ہاتھوں کسی بھی وقت مجبور ہو سکتی ہیں۔
فرض کیجیے، ہماری ایک پاکیزہ بہن وقت کے کسی نازک لمحے میں بہک جاتی ہے اور پھر کوئی عثمان مرزا جیسا درندہ اسے مزید اس دلدل میں اتارتا جاتا ہے تو اس بہن کا کیا بنے گا۔ آپ کے ایسے بیہودہ مطالبوں کے بعد کیا وہ آپ کو یا ریاست کو اس ظلم کے بارے میں بتا سکے گی۔ وہ بے چاری تو گھٹ گھٹ کے مر جائے گی کیوں کہ اسے اپنے بھائیوں کی عقل کا پورا پورا اندازہ ہے کہ ظلم کا راز افشاء ہونے کے بعد بھی جوتیاں اسے ہی پڑنی ہیں۔ اور کیا آپ دیکھتے نہیں کہ عثمان مرزا کیس میں بھی تو یہی ہوا ہے یعنی پہلے ہماری بیٹی زنا کی مرتکب ہوئی بعد میں درندوں نے اس کی ویڈیوز بنا کر اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا اور بے شرموں کی پوری ٹیم نے اسے درندگی کا نشانہ بنایا اور پھر بات یہیں تک نہیں رہی بلکہ پیسوں کا مطالبہ کرتے پوئے چھ ہزار سے شروع ہوتی ہوئی گیارہ لاکھ تک جا پہنچی اور پھر کیا بات ختم ہو گئی۔ جی نہیں، بلکہ جب اس بچی کی ویڈیو لیک ہوئی اور معاملہ ریاست تک پہنچا تب اس بیچاری کی جان بخشی ہوئی۔ اور کیا آپ کو علم نہیں کہ مرکزی ملزم سے مزید کئی دوسری لڑکیوں کی ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں جو حالات کا جبر سہتے ہوئے اور ہمارے جیسے سیانوں کی وجہ سے زبان بند کیے ہوئے ظلم کی چکی میں مسلسل پستی جا رہی تھیں۔
حالات کا تقاضا یہی ہے کہ اس نازک معاملے میں ہمیں اپنی تھوتھنی بند رکھنی چاہئیے ورنہ آج کہی گئی ہماری کوئی بھی بے تکی بات کل کو ہماری بہن بیٹیوں کے لئے بہت بڑے عذاب کا باعث بن سکتی ہے۔ اس موقع پر ہمیں چاہئیے کہ ہم گناہ گار مظلومین کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی بہن بیٹیوں کو تحفظ دینے کی عمدہ مثال قائم کریں۔
دیکھیے، زبانی باتیں بڑی مزے دار ہوا کرتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر خدا کے گھر میں، خدا کا کلام پڑھاتے ہوئے ہمارے علماء کرام اور مفتیان عظام بھی بے غیرتی کرنے سے باز نہیں آتے تو پھر یاد رکھیے حاجی یہاں کوئی بھی نہیں ہے۔ لہذا سیانی بات یہی ہے کہ اس کیس میں ہمیں صرف اور صرف عثمان مرزا گروپ کو ہی نشانے پر رکھنا چاہئیے تاکہ کل کو ہماری کوئی بہن بیٹی بہک بھی جائے تو اسے کم از کم یہ اندازہ ہو کہ واپسی کا راستہ ابھی کھلا ہے۔ خدا کا واسطہ ہے اپنی بیٹیوں کی واپسی کے راستے خود بند مت کیجیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.