
قلم اور بندوق میں طاقت کی جنگ
ہفتہ 3 مئی 2014

زبیر احمد ظہیر
(جاری ہے)
پاکستان میں فوج اور میڈیا میں بظاہر کوئی بڑا خلا نہیں ،پرویز مشرف کے کیس ،او رطالبا ن کے ایشو کی نزاکتوں نے غلط فہمیوں کو بڑھا دیاہے۔ان دو ایشوز کو اگر الگ تھلک رکھ کر دیکھا جائے تو میڈیا اور فوج میں کہیں تصادم نہیں ۔بلکہ یہ دونوں ادارے پاکستان کے محافظ ہیں ۔فوج سرحدوں کی نگہبان ہے اور صحافی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں ۔اس تناظر میں دونوں ایک ہی فریضہ انجام دے رہے ہیں صرف نوعیت کافرق ہے۔اسی طرح صحافیوں اور حساس اداروں کا کام بھی ملتا جلتاہے اور یہ دونوں اپنے پیشہ ورانہ امور میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں ۔صحافی بھی لکھتے ہیں اور حساس ادارے بھی نوٹ کرتیہیں صحافی لکھ کر چھاپ دیتے ہیں اور حساس ادارے لکھ کر چھپالیتے ہیں۔
آئی ایس آئی پاکستان کی وہ آنکھ ہے جو نیند میں بھی بیدار رہتی ہے ۔پاکستان اس وقت چومکھی جنگ کے دھانے پر ہے ۔دنیا کی سب سے خطرناک جنگ پڑوسی ملک افغانستان میں جاری ہے ۔اور وہ جنگ پاکستان میں کب کی داخل ہے ۔آئی ایس آئی اس جنگ کو واپس افغانستان دھکیلنے میں رات دن ایک کیے ہوئے ہے ۔اور امریکا ،اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح یہ جنگ افغانستان میں کم ہو،تاکہ وہاں سے اس کی فوج کے انخلاء میں شکست کھاکر بھاگنے کا تاثر پیدا نہ ہو۔پاکستان نے افغانستان سے نیٹو انخلا ء سے قبل ہی امن بحالی میں کامیابی حاصل کر لی تھی مگر اب اچانک صورت حال یکسر بدل سی گئی ہے ۔نواز شریف حکومت نے طالبان ایشو پر فوج کو مذاکرات پالیسی پر آمادہ کرلیا تھا ۔اور آج کل میں مزیدمزاکرات ہونے تھے مگر اب حالات ہی بدل گئے ہیں حکومت خود الجھ کر رہ گئی ہے ایک طرف فوج ہے اور دوسری جانب میڈیا دنوں مضبوط ترین شعبے ہیں دونوں کو قائل کرنا اور مطمئن کرنا خاصا مشکل ہے ۔نواز شریف نے اپنے اقدامات سے اس محاذآرائی کے تناؤ کوکم کرنے کی کوشش شروع کردی ہے ۔حامد میر حملے کے حوالے سے عدالتی کمیشن بھی بیٹھا دیا گیا ہے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر مشتمل جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم بھی بنا دی گئی ہے ۔
میڈیا اور فوج میں غلط فمہیوں کا سبب بھی مشرف ہیں ۔طالبان ایشو پر صحافیوں کوجو مشکلات ہیں کہ فوج اور طالبان دونوں کی مخالفت لازم آتی ہے۔یہ بھی مشرف کیا کیا دھرا ہے ۔نہ قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون کے شبخون کی اجازت دی جاتی نہ پاکستان میں خانہ جنگی کا عذاب مسلط ہوتا ۔اسی طرح حکومت او ر فوج میں خلیج کا سبب بھی مشرف ہیں ۔غداری کیس اورطالبان ایشو یہ دونوں ہی مشرف کے پیدا کردہ ہیں۔معلوم ہوا کہ تمام تر غلط فہمیوں رنجشوں کا سبب ایک ہی ہے۔اور وہ مشرف ہیں ۔اب مشرف کا معاملہ کس طرح حل کیا جائے ۔اس بارے میں غور کرنے سے قبل یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ مشرف فوج کی نظر میں ریٹائر نہیں ہوئے ۔جب یہ تسلیم کرلیا جائے توپھر معاملہ حل کرنا آسان ہے ۔عدالت کی جانب سے جب ان پر آئین شکنی ثابت ہوجائے تب جس طرح محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کی انہوں نے ٹی وی پر معافی سے تذلیل کروائی تھی ۔ویسی ہی اپنی تمام غلطیوں کی معافی مشرف قوم سے ٹی وی پر آکر مانگ لیں تو انہیں معاف کردیا جائے ۔ تاکہ غلط فہمیوں کا یہ باب بند ہوسکے۔اور میڈیا اور فوج میں توازن طاقت بھی برقرار رہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر احمد ظہیر کے کالمز
-
ہائے․․․․․ مجھے بچاؤ
بدھ 24 اپریل 2019
-
انقلاب آزادی مارچ …سیاسی انتہاپسندی کا طوفان
پیر 8 ستمبر 2014
-
پاک بھارت تعلقات…اسلام آباد دھرنوں سے خراب
منگل 2 ستمبر 2014
-
آزادی مارچ…یا… اقتدار کا لالچ؟
منگل 19 اگست 2014
-
مودی کا جنگی جنون…مارنے کو ہے شبخون
جمعرات 14 اگست 2014
-
عالمی لینڈمافیا بمقابلہ نہتے غزہ کا المیہ
اتوار 20 جولائی 2014
-
مہاجرین کی مدد کیجئے…رمضان کا ثواب پالیجئے
اتوار 6 جولائی 2014
-
سانحہ ماڈل ٹاؤ ن…قصور وار کو ن؟
جمعرات 26 جون 2014
زبیر احمد ظہیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.