مودی کا جنگی جنون…مارنے کو ہے شبخون

جمعرات 14 اگست 2014

Zubair Ahmad Zaheer

زبیر احمد ظہیر

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر، لداخ کے علاقے کے دورے میں پاکستان کواپنی زبان کی بندوق کی نوک پررکھ لیا۔اور پاکستان پرمقبوضہ کشمیر میں درپردہ جنگ کے الزامات عائد کئے ۔پرانا گھساپٹا جملہ بھی دہرایاہے کہ پاکستان کشمیر کے مقامی شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے ۔مودی نے اس موقع پر بڑی بھونڈی اور بودی دلیل دے کر یہ انکشاف کیا ہے کہ پاکستان دراصل بھارت کے ساتھ روایتی جنگ کی سکت نہیں رکھتا۔

جب ہم نے مودی کا یہ جملہ پڑھا تو ہماری ہنسی نکل گئی ۔بھارتی سرکار کے لداخ میں خطاب کا یہ حصہ کسی لطیفے سے کم نہیں ۔مودی کا حافظہ کمزور ہے یا سیاسی مصروفیات کی وجہ سے انہیں تاریخ پڑھنے کا موقع نہیں ملا،کہ انکا بیان سفید جھوٹ کے مصداق کہلانے کے قابل ہے ۔

(جاری ہے)

ایک بڑے جمہوری ملک کے منتخب کہنہ مشق وزیراعظم سے وزنی بات کی توقع کی جاتی ہے مگر مودی نے پاک بھارت تعلقات کو بھی مذاق بنالیا ۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کو اس دھمکی پر احتجاج کرنا چاہیے ۔بھارتی وزیراعظم نے پاکستان کو یہ کہہ کر روایتی جنگ کی سکت نہیں رکھتا ۔پاکستان کو جنگ کرنے کی ترغیب دلائی ہے ۔یہ پاکستان کیلے بھارتی کی جانب سے بزدلی کادیا جانے والا طعنہ سمجھا جائے گا۔یہ پاکستان کے معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے ۔یہ پاک فوج کو براہ راست دھمکی کے مترادف ہے ۔

عالمی برداری اس طرح کے طرز عمل کا نوٹس لینا چاہیے ۔یہ بھارت کے کسی عام شہری کی بات نہیں جسے دیوانے کی بڑھک کہہ کر ٹال دیا جائے ۔یہ ڈیڑھ ارب آبادی کے ایٹمی ملک کے وزیراعظم کا بھرے مجمعے میں عوامی جلسے کے دوران سرعام خطاب ہے۔ اسے ٹھنڈے پیٹوں آسانی سے ہضم نہیں کیا جاسکتا۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ نریندرمودی خود کو ابھی تک گجرات کے وزیراعلی کے خول سے باہر نہیں نکال سکے۔

غالبا پاکستان میں نوازشریف کی حالیہ سیاسی مشکلات سے انہوں نے یہ نتیجہ اخد کرلیا ہے کہ وہ اپنی خوب بڑھاس نکال لیں اور پاکستان میں نوٹس لینے کی کسی کو فرصت نہیں ۔بھارت کسی قسم کی خوش فہمی میں نہ رہے۔عین ممکن ہے پاکستان کا دفتر خارجہ مودی کے اس بیان کو بھارتی وزیر اعظم کی سیاسی مجبوری قراردیکر اس پر کوئی ردعمل جاری نہ کرے ۔پاک بھارت دونوں ایٹمی ملک ہیں ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے وزیراعظم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ماحول کو ساز گار بنانے والے بیانات دیں گے مگر نریندر مودی لطیفہ بازی پر اتر آئے ہیں ۔

بھارت پاکستان سے دو جنگوں میں شکست بھول گیا۔کارگل جہاں مودی نے منگل کے روز کھڑے ہو کراپنی سیاسی چورن فروخت کرنے کوشش کی ہے ۔یہاں 1999میں حریت پسندوں اور پاک فوج کے ہاتھوں کارگل کی شکست کے بعدبھارت کے کسی وزیراعظم کو آنے کی جرات نہیں ہوئی ۔کوئی وزیراعظم کارگل کے عوام کے سامنے نہیں آسکا ۔سن انیس سو نناوے میں مجاہدین نے گارگل کی بلندترین چوٹیوں پر قبضہ جمالیا تھا ۔

گارگل کیبرف پوش چوٹیوں پر فوجی پہرہ صرف موسم گرما میں اس وقت ہوتا ہے جب برف پہاڑوں سے پگل جاتی ہے۔1999میں بھارتی فوج کے اپنے پرانے مورچوں میں آنے سے قبل ہی حریت پسندوں نے قبضہ جمالیا جب بھارتی فوج برف پگلنے کے بعد اپنے مورچوں کی جانب بڑھنے لگی اسے تب پتہ چلا کے بھارتی فوج کارگل کی بلند ترین چوٹیوں سے محروم ہوچکی ہے ۔یہاں بعد میں بھارتی فوج کو مجاہدین نے تگنی کاناچ نچایا ۔

بھارت نے پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف خوب شور مچایا اورا مریکا، اقوام متحدہ تک کے پاؤں پکڑ کر منت سماجت کی ،ترلے کیے ،پاک فوج نے بھی تردید کی ،کیونکہ حریت پسند پاکستان کی بھی ایک سننے کو تیار نہ تھے ۔بلند پہاڑیوں کی چوٹیوں پر مجاہدین براجمان تھے ۔ادھر پوری دنیا میں بھارت اوربھارتی فوج کی خوب سبکی ہوئی ۔پیش قدمی کرنی کی جوں ہی بھارتی فوج کوشش کرتی بلند اورسیدھی پہاڑیوں سے حریت پسند سنگ باری کرتے پھر انہیں پیش قدمی روکنی پڑتی ۔

بھارتی فضائیہ کی بمباری بھی سنگلاخ پہاڑوں میں کسی کام نہ آئی ۔کارگل کے عوام کا اس جنگ میں براحال ہوا ۔اس خفت پر پچھلے پندرہ سال میں بھارت کے کسی وزیراعظم کو کارگل کے عوام کا سامنا کرنے کی نہ جرات ہوئی نہ فرصت ملی ۔آج پندر ہ سال بعد جب نریندر مودی کو یہ پختہ گمانہ ہوچلا کہ لوگ بھول بسرگئے ہونگے ۔تب انہیں کارگل کے عوام کی بھارت سے حب الوطنی یاد آگئی۔

اسے اتفاق کہیے یا مکافات عمل بھارت کے ماتھے پر کارگل کی ناکامی کا داغ بھی بی جے پی کے ایل کے ایڈوانی کے دورمیں زینت بناتھا ۔اور اٹل بہاری واجپائی کے جانشیں مودی ان ہی پندرہ برس پرانے زخموں پر مرہم ملنے آئے ۔درمیانی عرصہ اقتدارمیں کسی اہم بھارتی وزیراعظم نے یہاں آنے کی جسارت نہیں کی۔مودی نے بارہ اگست کو پاکستان کے یوم آزادی سے صرف دو دن قبل ہرزہ سرائی کرکے دراصل آزادی کی خوشی کو جنگ زدہ بنانے کی کوشش کر ڈالی ہے ۔

مودی کے بھارت میں برسر اقتدار آتے ہی کئی طرح کے خدشات نے سر اٹھالیا تھا ان میں یہ خدشہ سب سے اہم تھاکہ مودی جیسے انتہا پسند راہنما دونوں ملکوں کو کہیں جنگ کے دہانے تک نہ پہنچا دیں اور وہ سارے خدشات اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ مودی کاموڈی مزاج پورے کرنے پر تلا بیٹھا ہے ۔مودی کے برسر اقتدار آتے ہی جیسے بھارتی فوج کے توپ خانوں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے ۔

لائن آف کنڑول پر کشیدیگی آئے روز کا معمول بن گئی ہے ۔بھارتی فوج گھاس کاٹنے والے دیہاتیوں تک کو اغواء کر لے جاتی ہے ۔بھارتی وزیراعظم کے منحوس قدم مضبوضہ کشمیر میں پڑنے سے دو روز قبل بھارتی فوج نے سیالکوٹ باڈر کے علاقے چارواہ پر بلااشتعا ل بمباری کرکے ایک خاتوں کو شہید اور چار سول شہریوں کو زخمی کردیا ۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کا پاکستان مخالف بیان 14اگست سے دوروز قبل سیدھی سیدھی دھمکی اورپرامن پاکستان کو اشتعال دلانے کی پوری پوری کوشش ہے ۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مودی مذاکرات کی بجائے جنگی کیفیت میں بی جی پی کے انتہاپسندوں کی دلجوئی کرناچاہتے ہیں۔بھارتی حکمران پہلے جنگ کا سماں پیدا کرتے ہیں اورجب کارگل جیسے حالات پیدا ہوجائیں توپھر منت سماجت کرکے اپنی جان بخشوا لیتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :