سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟

پیر 13 دسمبر 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

سال 2021 اب اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں اس برس کا بھی بیشتر حصہ وبا کے خلاف جدوجہد میں گزرا۔ رواں برس دنیا میں بڑی سیاسی تبدیلیاں بھی آئیں جنہوں نے ورلڈ آرڈر کو متاثر کیا۔ ان تمام ہنگامہ  خیزیوں میں چین اپنے منتخب کردہ ترقیاتی راستے پر گامزن رہا۔ چین کی ان پالیسیوں کےثمرات سے  نہ صرف چین بلکہ دنیا کے دیگر ممالک نے بھی بھرپور استفادہ کیا۔

آئندہ برس چین  کی معاشی و سماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔ اس کا جواب چین کے چودہویں پنج سالہ منصوبے میں کسی حد تک موجود ہے تاہم اس پر مزید بات کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں جائزہ لیتے ہیں چین کی مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس کا ، 2022 میں چین کی معیشت کی ترقی کے لیے 8 سے 10 دسمبر تک بیجنگ میں مرکزی اقتصادی ورک کانفرنس منعقد ہوئی، اجلاس میں آئندہ برس کے لئے چین کے معاشی اہداف کے حوالے سے متعدد پہلوؤں سے مخصوص تقاضے پیش کیے گئے۔

(جاری ہے)


پہلا یہ کہ فعال مالیاتی پالیسی اور مستحکم کرنسی  پالیسی کو نافذ کرنا ہوگا۔ٹیکس اور فیس میں کمی کی نئی پالیسیاں لاگو کی جائیں گی، اور حقیقی معیشت، خاص طور پر چھوٹے اور مائیکرو انٹرپرائزز، تکنیکی جدت، اور سبز ترقی کے لیے  مالیاتی اداروں کی طرف سے حمایت و امداد کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
دوسرا، سائنس اور ٹیکنالوجی کی پالیسیوں کو مضبوطی سے نافذ کیا جائےگا۔

قومی اسٹریٹجک سائنسی اور تکنیکی طاقت کو مضبوط بنایا جائےگا،  اور تکنیکی تعاون کو فروغ دیا جائے۔
تیسرا ،بیرونی دنیا کے لئے اعلی سطحی کھلے پن کے عمل کو بڑھانا ہوگا، ملٹی نیشنل کمپنیوں سے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہوگا، اور بڑے غیر ملکی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے نفاذ کو تیز کرنا ہوگا۔ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی  مشترکہ تعمیر  کو فروغ دیا جائےگا۔


چوتھا،  لوگوں کی زندگی سے متعلق سماجی پالیسیوں کو  صحیح معنوں میں عمل میں لایا جائےگا۔بنیادی عوامی خدمت کے نظام کو بہتر بنایا جائےگا، کالج سے فارغ التحصیل طالب علموں اور دیگر نوجوانوں کے روزگار کے مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کی جائےگی، لچکدار روزگار کی سماجی تحفظ کی پالیسی کو بہتر بنایا جائےگا، پورے ملک میں بڑھاپے کے بنیادی بیمہ کے نظام کے قیام کو فروغ دیا جائے، نئی پیدائشی پالیسی کے نفاذ کو فروغ دیا جائےگا۔


اس مرکزی اکنامک ورک کانفرنس سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ،صدر مملکت اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین   شی جن پھنگ نے بھی خطاب کیا۔ صدر شی جن پھنگ نے کانفرنس سے اپنے اہم خطاب میں 2021 کے اقتصادی امور کا خلاصہ بیان کیا، موجودہ اقتصادی صورتحال پر روشنی ڈالی  اور 2022 میں اقتصادی امور کی سمت متعین کی۔چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے شرکاء کو  آئندہ سال کے اقتصادی امور  سے متعلق انتظامات سے آگاہ کیا.
اجلاس میں رواں برس کو  پارٹی اور ملک کے لیے تاریخ ساز سال قرار دیا گیا ۔

شرکاء نے اب تک حاصل شدہ کامیابیوں کی مکمل توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملک کی اقتصادی ترقی کو درپیش دباؤ کو بھی دیکھنا چاہیے۔ اس دوران یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات سے قطع نظر ، چین  کی طویل مدتی اقتصادی ترقی کے بنیادی اصول تبدیل نہیں ہوں گے۔ ہمیں اپنے امور کو غیر متزلزل طور پر سرانجام دینا چاہیے، اقتصادی بنیاد کی مضبوطی، تکنیکی اختراع کی صلاحیتوں کا فروغ ، کثیرالجہتی پر عمل درآمد، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی قوانین کو معیاری بنانے میں فوقیت کے حصول، اور گہری اصلاحات کو فروغ دینا چاہیے۔

اعلی سطح کی کشادگی اور  اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا چاہیے۔
اس ضمن میں اول ،میکرو پالیسی درست اور موثر ہونی چاہیے۔ دوسرا، مائیکرو پالیسیوں کو مارکیٹ اداروں کے لیے اہم محرک ہونا چاہیے۔ تیسرا، ساختی پالیسیوں کو قومی معاشی گردش کی ہمواری پر توجہ دینی چاہیے۔ چوتھا، سائنس اور ٹیکنالوجی کی پالیسیوں کو ٹھوس طریقے سے لاگو کیا جانا چاہیے۔

پانچویں، اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے تحت ترقی کی رفتار کو متحرک رکھنا چاہیے۔ چھٹا، علاقائی پالیسیوں کو متوازن ترقی اور ہم آہنگی کو بڑھانا چاہیے۔ ساتواں، اقتصادی ترقی کے فروغ اور لوگوں کے معاش کے تحفظ کو  مربوط ہونا چاہیے۔
چین کی ترقیاتی سمت یہ ظاہر کرتی ہے کہ چین مستقبل میں بھی  ملکی ترقی کے ساتھ ساتھ عالمی افق پر نمایاں کردار ادا کرتا رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :