
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022

زبیر بشیر
(جاری ہے)
اب جب کہ دنیا کے کئی ممالک کو اومی کرون کا سامنا ہے ، عوامی جمہوریہ چین نے اس حوالے سے بھی شاندار رہنمائی فراہم کی ہے۔
چین کا شہر تھین جن اومی کرون سے متاثرہ چین کا پہلا شہر ہے ۔ شہر میں اومی کرون کا مصدقہ کیس سامنے آنے کے بعد صرف اڑتالیس گھنٹوں میں تھین جن کے 14 ملین باشندوں نے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کا پہلا دور مکمل کیا۔ یہ ایک حیران کن رفتار ہے جس کے پیچھے چین کے فرنٹ لائن کمیونٹی کے عملے اور پورے معاشرے کی مشترکہ کوششیں ہیں ۔ انسداد وبا کے مختلف اقدامات پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ تھین جن کے عام باشندوں نےمختلف صورتوں میں انسداد وبا کی خدمات میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے ۔ یا تو وہ رضاکار ٹیم میں شامل ہوئے، یا انہوں نے انسداد وبا کے اہلکاروں کو کھانا، گرم پانی، بستر وغیرہ پہنچائے ہیں۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ سترہ تاریخ کو بیجنگ سے ورلڈ اکنامک فورم 2022کی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔ اس تناظر میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے چودہ تاریخ کو نیوز بریفنگ میں کہا کہ چین وبا کے بعد دنیا کی ترقی کے لیے چینی دانش اور چینی طاقت کا اشتراک کرے گا۔
ترجمان نے کہا کہ اس وقت وبا کا پھیلاو بدستور جاری ہے۔ عالمی معاشی بحالی میں غیر یقینی عناصر کا اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، شمال اور جنوب کے درمیان ترقیاتی خلیج وسیع ہوتی جا رہی ہے ، اقتصادی عالمگیریت کو منفی رجحانات کا سامنا ہے، اور بنی نوع انسان کو بے مثال چیلنجز درپیش ہیں ۔ اس تناظر میں شی جن پھنگ کا خطاب نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین نے انسداد وبا کے عالمی تعاون میں فعال کردار ادا کیا ہے ،عالمی معیشت کی مستحکم بحالی کو فروغ دیا ہے، عالمی گورننس کی بہتری کو فروغ دیا ہے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔
یاد رہے کہ اومی کرون کے پھیلاؤ کو صرف 3 ہفتے لگے ہیں اور 2022 کے پہلے ہفتے میں ہی دنیا بھر میں رپورٹ شدہ کیسز کی مجموعی تعداد 7 ملین سے تجاوز کر گئی تھی ۔ لیکن رقبے کے لحاظ سے قطر جیسے ملک سے بھی بڑے تھین جن نے اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے صرف دس دن سے بھی کم وقت لیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے وبا پر قابو پانے اور بیجنگ سرمائی اولمپکس کی کامیاب میزبانی کے لیے چین کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔چینی عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد، حکومت کی جانب سے اقدامات پر سختی سے عمل درآمد اور وبا کے خلاف مشترکہ جدوجہد ہی وہ اہم وجوہات ہیں جن کی وجہ سے دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک چین اس وبا کے خلاف کامیابی سے جنگ کر سکتا ہے۔ وبا کے پر قابو پانے کے لئے زیادہ وسائل کے حامل ممالک کو عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کی طرح اندرون ملک اور بیرون ملک بلاتفریق معاونت فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا ایک ساتھ اور جلد وبا سے نجات حاصل کر سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.