ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت

ہفتہ 15 جنوری 2022

Zubair Bashir

زبیر بشیر

ترقی پذیر ممالک کے بڑے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا ہے تاکہ کرہ ارض کے تحفظ کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ اپنے ہاں صورت حال کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔ بہت سے ممالک نے اس حوالے سے فنڈز مختص کئے ہیں اور بہت سے عملی اقدامات بھی متعارف کروائے ہیں۔ تاہم یہ فنڈز اس رقم سے کہیں کم ہیں جو ڈیزل، پٹرول اور مائع گیس کی درآمد پر خرچ کئے جاتے ہیں۔

اگر ماحول دوست سواری جن میں سب سے اہم الیکٹرک کاریں اور موٹر سائیکلیں ہیں ان کو رواج دیا جائے تو بہت سے ماحولیاتی اور توانائی کے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک پہلے ہی اس راہ پر گامزن ہو چکے ہیں کیونکہ ان ممالک کے پاس وسائل اتنے زیادہ ہیں کہ ان کے لئے تبدیلی کو اپنانا کوئی مشکل کام نہیں۔

(جاری ہے)

عوامی جمہوریہ چین جو کہ دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہے نے اس راہ میں شاندار کامیابیاں رقم کی ہیں۔

اس کی ایک مثال چین میں ایلکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔ چینی دوستوں سے بات چیت کرنے اور ان گاڑیوں میں سفر کرنے پر یہ عقد کھلا کہ یہ الیکٹرک گاڑیاں جیب پر ہلکی ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول کے لئے بھی موذوں ہیں۔ یہ بے آواز گاڑیاں نہ شور پیدا کرتی ہیں اور نہ ہی دھواں۔ ایک الیکٹرک گاڑی کا فی ہفتہ خرچ محض 300 روپے پاکستانی کے برابر ہے جبکہ اس کے مقابلے میں روایتی انجن سے چلنے والی کوئی بھی گاڑی پندرہ ہزار روپے فی ہفتہ میں پڑتی ہے۔

انفرادی بچت کے علاوہ یہ ماحول دوست سواریاں ملک کو کثیر زرمبادلہ بچانے میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں جو ایندھن کی خریداری کی مد میں خرچ ہوتا ہے۔
چینی لوگوں کی ماحول دوستی کو دیکھتے ہوئے امریکہ کے معروف کارساز ادارے ٹیسلا نے سال 2018 میں شنگھائی شہر میں اپنا امریکہ سے باہر دنیا کا سب سے بڑا کارخانہ قائم کیا۔  ٹیسلا کے اس شنگھائی پلانٹ نے 2021 میں 480,000 گاڑیاں فراہم کیں، جو کمپنی کی کل فروخت کا نصف سے زیادہ ہیں۔

2021 میں ٹیسلا کی عالمی ترسیل کا حجم 936,000 ہے، اور شنگھائی فیکٹری نے 484,130 گاڑیاں ڈیلیور کیں۔ یہی نہیں سال 2021 کی پیداوار سال 2020 سے 235 فیصد زیادہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سال 2021 میں، ٹیلسلا کی چین میں بنی ہوئی 160,000 سے زیادہ کاریں یورپ اور ایشیا کے 10 سے زیادہ ممالک اور خطوں کو برآمد کی گئیں۔ شنگھائی پلانٹ میں ٹیسلا کے 92 فیصد بیٹری میٹل پارٹس کے ساتھ اسپیئرز کی لوکلائزیشن کی شرح 90 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو ری سائیکل ہونے کے قابل ہیں۔


جرمن کار ساز کمپنی نے گزشتہ سال چین میں اپنی 70625 الیکٹرک گاڑیاں فروخت کیں، اس کمپنی کا ہدف 80,000 سے 100,000 کاریں فروخت کرنے کا تھا تاہم کووڈ-19 کی وجہ سے ہدف سے کم گاڑیاں فروخت ہوئیں لیکن کمپنی آنے والے سال کے حوالے سے زیادہ پر امید ہے۔  
مزید برآں، چائنا پیسنجر کار انفارمیشن ایسوسی ایشن (CPCA) کی جانب سے حالیہ دنوں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، چینی مارکیٹ میں نئی ​​توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی خوردہ فروخت 2021 میں 2.989 ملین تک پہنچ گئی جس میں سال بہ سال 169.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ برس مسافر گاڑیوں کی خوردہ فروخت 20.146 ملین یونٹس تک پہنچ گئی، جس میں  سال بہ سال 4.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اگر ہم مجموعی طور پر بات کریں تو چین میں نئی توانائی سے چلنے والی مسافر کاروں کی فروخت میں گزشتہ سال 2020 کے مقابلے میں 169.1 فیصد کا اضافہ ہوا، ان کی فروخت کی کل تعداد 2.99 ملین یونٹس تک پہنچ گئی، چائنا پیسنجر کار ایسوسی ایشن  کے مطابق، صرف دسمبر میں، نئی انرجی مسافر گاڑیوں کی خوردہ فروخت 475,000 رہی، جس میں سال بہ سال 128.8 فیصد زیادہ ہے۔

سی پی سی اے نے انکشاف کیا کہ ملک میں مسافر کاروں کی کل فروخت سال بہ سال 4.4 فیصد اضافے کے ساتھ 20.15 ملین یونٹ تک پہنچ گئی۔ سی پی سی اے نے پیش گوئی کی ہے کہ اگرچہ نئی انرجی گاڑیوں کی خریداری کے لیے سبسڈی میں کمی سے صارفین کی قوت خرید متاثر ہو سکتی ہے، تاہم گرین کاروں کی فروخت پر محدود اثر پڑے گا کیونکہ ڈیلیوری سے قبل آرڈر کا بیک لاگ باقی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں ماحول دوست ہیں۔ ان کا روزانہ خرچ نہایت کم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان گاڑیوں کو مرمت اور دیکھ بھال کی نہایت کم ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ گاڑیاں صارفین میں نہات تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔ سال  2022 میں ان گاڑیوں کی مارکیٹ مزید مضبوط ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :